آج کی تاریخ

خود ساختہ جاگیردار کا اپنوں پر بھی ظلم، بہن بھائیوں کا حق کھا کر معذور بہن پاگل بنا دی

ملتان( عوامی رپورٹر) تلمبہ میں پولیس کی سالہا سال کی سہولت کاری سے معمولی تماشبین سے غنڈ ے جاگیردار کا روپ دھارنے والے خود ساختہ نواب شہزاد خاکوانی عرف ٹیٹو خان کی غنڈہ گردی سے غیر تو غیر اپنے بھی محفوظ نہیں رہ سکے۔ شہزاد خاکوانی نے چار روز قبل غریب کاشتکاروں کے 28 ایکڑ رقبے سے نکال کر بوریوں میں بھرے گئے آلووں کے ڈھیر کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی تھی۔ اس فصل کی مالیت تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ جاگیردار کی غنڈہ گردی عرصہ دراز سے جاری ہے۔ وہ نہ صرف اپنی وراثتی زمین پر اپنے سگے بہن بھائیوں کا حق مار چکا ہے بلکہ اس نے اپنی پیدائشی معذور بہن کو بھی تشدد کا نشانہ بنا کر اس کی زمین ہتھیانے کے لیے اسے ذہنی امراض کے ہسپتال فاؤنٹن ہاؤس لاہور میں داخل کروا دیا جب اس ظلم کا علم شہزاد خاکوانی کی لاہور میں مقیم بہن کو ہوا تو اس نے فوری مداخلت کرتے ہوئے اپنی بہن کو جو کہ ذہنی امراض کے ہسپتال میں لاوارثوں کی طرح پڑی تھی، وہاں سے ڈسچارج کروا کر اپنے ساتھ لے ئی۔ بتایا گیا ہے شہزاد خاکوانی اپنے بہن بھائیوں کی وراثتی زمین پر بھی زبردستی قابض ہے۔ اس کے خلاف ناجائز قبضے کی ایف آئی ارز بھی درج ہو چکی ہیں لیکن سیاسی اثر رسوخ اور مقامی پولیس کی مسلسل مہربانی کی وجہ سے شہزاد خان کے اوپر پولیس کی جانب سے کبھی بھی کوئی کارروائی نہ کی جا سکی اور جب پولیس کی سہولت کاری کرتے کرتے وہ پولیس ہی پر حملہ آور ہوا اور اس کی خبر وزیر اعلی پنجاب، ائی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب سمیت اعلی حکام تک پہنچی تو وردی کے تقدس کے سوال نے خود ساختہ نواب کی سالہا سال کی خدمات کو بالائے طاق رکھ کر اس کے خلاف تین مقدمات درج کر لئے مگر متاثرہ مستاجر کی شنوائی نہ ہو سکی۔ بتایا گیا ہے کہ شہزاد خاکوانی کا کم عمر بیٹا بھی اس کے نقش قدم پر چل نکلا ہے اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کے دوران اس کے ہاتھ میں بھی نائن ایم ایم پسٹل تھا اور عینی شاہدین کے مطابق سب سے پہلے پولیس پر فائرنگ بھی مصطفی شہزاد ہی نے کی تھی لیکن پولیس نے اسے گرفتار کرکے سیاسی دباو پر چھوڑ دیا۔ بہن بھائیوں کی وراثتی جائیداد پر قابض ہو کر خود ساختہ نواب بننے والے اس بدمست زمیندار نے متاثرہ کسان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر نمبر 379/25 بھی درج کروائی گئی جو عدالت سے خارج ہو چکی ہے۔ جب مستاجر ٹھیکیدار نے شہزاد خاکوانی کو رقبے پر کھڑی فصل کی کٹائی سے روکا تو جاگیردار نے طاقت کے زور پر فصل کاٹنا شروع کر دی۔ متاثرہ کسان نے 15 پر متعدد بار رپورٹ دی، جن کی تواریخ 17، 18، 19 مارچ، 22، 23 مارچ، 3، 4 اور 11 اپریل شامل ہیں، مگر سیاسی دباؤ اور تسلسل سے جاری خدمات کے باعث پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ وقوعہ کے روز بھی صبح گیارہ بجے شہزاد خاکوانی نے پولیس پارٹی اور متاثرہ کسانوں پر صبح 11 بجے براہ راست فائرنگ کی، جبکہ تھانے میں 21 گھنٹے کے ٹال مٹول کے بعد ایف آئی آر اگلے روز رات 12 بجے کے بعد بھی پولیس مدعیت میں درج کی گئی اور وہ بھی انتہائی نرم دفعات کے تحت۔ یاد رہے پولیس مدعیت میں درج مقدمات جلد چمک اور دھمک کی وجہ سے خارج ہو جاتے ہیں متاثرین کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک ماہ سے مختلف فورم پر ہم نے درخواستیں گزاریں مگر نہ ابھی تک ہمیں فصل کنولہ جو بچی ہوئی ہے کو کاٹنے نہین دیا جا رہا اور نہ کھڑی فصل جو ابھی ابھی کاشت کی گئی ہے اور جو ہر چوتھے دن پانی مانگتی ہے، کو ایک ہاہ سے پانی نہیں لگانے دیا جا رہا نہ ہی آلو جو بچا ہے، اسے اٹھانے دیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں مستاجر دربدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور ان کی ایف آئی آر تاحال بھی درج نہیں ہو رہی ہے۔ مستاجر خاندان نے ڈی پی او خانیوال آر پی او ملتان آئی جی پنجاب اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر انہیں اس انصاف نہ ملا تو ڈی پی او آفس کے باہر پرامن احتجاج کریں گے ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں