ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کے مشکوک دستخط کی بابت ریذیڈنٹ آڈیٹر کاشف رضا کی جانب سے خزانچی ڈاکٹر سارہ مصدق کو لیٹر لکھا گیا تھا کہ مختلف بلوں پر وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کے مختلف دستخط موجود ہیں۔ جس کو ویریفکیشن کے بعد ریذیڈنٹ آڈیٹر کے آفس میں پہنچایا جائے۔ جس کے بعد تمام ملازمین کی تنخواہیں روک دی گئیں۔ ریذیڈنٹ آڈیٹر کاشف رضا کے مطابق انہوں نے 30 اپریل 2025 کو تنخواہوں کی ادائیگی کی منظوری دے دی تھی اور تنخواہوں کے بل خزانچی آفس کو ادائیگی کے لیے واپس کر دئیے گئے تھے۔ چونکہ تنخواہیں ایک لازمی خرچ ہیں جنہیں روکا نہیں جا سکتا، تو پھر یونیورسٹی انتظامیہ نے اب تک تنخواہیں جاری کیوں نہیں کیں اس کا جواب خزانچی ہی دے سکتی ہیں۔ خزانچی ڈاکٹر سارہ مصدق سے اس بارے میں موقف کے لیے رابطہ کیا گیا تو خبر کی اشاعت تک کوئی جواب موصول نہ ہو سکا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور نے جوائننگ کے بعد سے ایک دن بھی بمشکل آفس وزٹ کیا ۔ اور خواتین یونیورسٹی ملتان کے فیس بک پیج پر بھی پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ ہی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کی نمائندگی کرتی نظر آتی ہیں۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور خواتین یونیورسٹی ملتان کے کچہری کیمپس کی رہائش گاہ میں تو موجود ہیں مگر آفس کیوں نہیں سنبھال پا رہیں۔ یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔
