آج کی تاریخ

خواتین یونیورسٹی میں انتظامی کھلوار، کلثوم پراچہ، ڈاکٹر میمونہ، ملکہ رانی کا راج، تعلیمی ماحول متاثر

ملتان (وقائع نگار) ویمن یونیورسٹی ملتان میں انتظامی خلفشار، اقربا پروری اور اختیارات کے بے جا استعمال کی شکایات نے تعلیمی ماحول کو شدید متاثر کیا ہے۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق ادارے میں حالیہ مہینوں سے ہونے والے فیصلے، فیکلٹی کے ساتھ ناروا سلوک اور سنڈیکیٹ اجلاس کے متنازعہ ایجنڈے، انتظامی شفافیت پر سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کی موجودہ وائس چانسلر شدید علیل ہیں اور کینسر کے آخری مرحلے میں مبتلا ہیں، جس کے باعث وہ انتظامی امور کی انجام دہی سے قاصر ہیں۔ اس صورتحال میں تمام اختیارات پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو منتقل ہو چکے ہیں جو بیک وقت تین اہم عہدوںپرو وائس چانسلر، صدر شعبہ اسلامیات اور صدر شعبہ عربی—پر براجمان ہیں۔ڈاکٹر کلثوم پر من مانے فیصلے کرنے، اساتذہ کو ہراساں کرنے، غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے اور اختلاف رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کے الزامات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ 3 اپریل کو ہونے والے سنڈیکیٹ اجلاس میں دو سینئر ترین فیکلٹی ممبران، ڈاکٹر قمر رباب اور ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کی برطرفی کا ایجنڈا پیش کیا گیا۔ اجلاس کے دوران ڈاکٹر قمر رباب کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا گیا جبکہ ڈاکٹر سعدیہ کی برطرفی کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ اجلاس میں سابق خزانچی ریحان قادر کی برطرفی کی تجویز بھی سامنے لائی گئی، جو منظور نہ ہو سکی۔دوسری جانب، رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ خان، جو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ملازمت میں توسیع کی کوششوں میں ہے اسی وجہ سے ان کی ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل ہنگامی بنیادوں پر سنڈیکیٹ کا اجلاس منعقد کرایا گیا، جس میں ان کی توسیع کا معاملہ زیر بحث آیا جو اگلی سنڈیکیٹ تک مؤخر کر دیا گیا۔یونیورسٹی ذرائع نے بتایا کہ 2022 میں مستقل تعینات ہونے والے پانچ فیکلٹی ممبران کو ذاتی عناد کی بنا پر ان کا پروبیشن میں اضافے کی تجویز دی گئی۔جن میں سے ایک کا تعلق خود پرو وائس چانسلر کے شعبے سے ہے۔ اساتذہ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں تدریسی اوقات سے ہٹ پابند کیا جاتا ہے نیز بائیومیٹرک حاضری کی بنیاد پر تنخواہوں میں کٹوتی اور چھٹیوں کی منسوخی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ایک پروفیسر کے مطابق صرف چند منٹ کی تاخیر پر ان کی استحقاقی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی تیز رفتار ترقی بھی فیکلٹی میں اضطراب کا سبب بنی ہوئی ہے۔ 2015 میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کے بعد وہ صرف نو سال میں گریڈ 21 تک پہنچ چکی ہیں، جب کہ دیگر اساتذہ گزشتہ 13 سے 15 برس سے ترقی سے محروم ہیں۔ متعدد اساتذہ کا الزام ہے کہ ان کی ترقی میں جان بوجھ کر رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں تاکہ ان کے مد مقابل کوئی نہ رہے۔یونیورسٹی ذرائع نے بتایا کہ ادارہ گزشتہ دو برسوں سے انتظامی بحران، اندرونی سازشوں اور اختیارات کے محدود دائرے میں قید ہو کر رہ گیا ہے۔ اس وقت عملی طور پر یونیورسٹی کے کلیدی فیصلے صرف تین افرادڈاکٹر کلثوم پراچہ، ڈاکٹر میمونہ اور ڈاکٹر ملکہ رانی کی صوابدید پر ہو رہے ہیں جس سے فیکلٹی کا اعتماد بری طرح متاثر ہوا ہے۔اساتذہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے مختلف حلقوں کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب، جو یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں، سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ویمن یونیورسٹی ملتان ایک تاریخی اور علمی ورثے کی حامل مادرِ علمی ہے، جسے سازشوں، اقربا پروری اور ذاتی مفادات کی بھینٹ نہ چڑھنے دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ادارے کو ایک پرامن، شفاف اور تدریسی سازگار ماحول فراہم کیا جائے تاکہ یونیورسٹی اپنی اصل روح کے مطابق تدریسی، تحقیقی اور انتظامی فرائض بخوبی سر انجام دے سکے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو اس کے منفی اثرات طالبات کی تعلیم، تربیت اور مستقبل پر بھی مرتب ہوں گے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں