آج کی تاریخ

خواتین یونیورسٹی: سابق رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ کا ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل توسیح کا ایجنڈا

ملتان (سٹاف رپورٹر)خواتین یونیورسٹی ملتان کی 4 اپریل کو ریٹائر ہونے والی سابق رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی ملازمت میں غیر قانونی توسیع کی بابت ریٹائرمنٹ سے 1 دن قبل اپنی ہی توسیع کو 3 اپریل کو منعقد ہونے والی سینڈیکیٹ میں رکھنے کی بابت ایجنڈا شامل ہونے کا انکشاف سامنے آ گیا ہے اور اس بابت یونیورسٹی کی کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کی لیکچرار ڈاکٹر سحرش مہدی کی جانب سے ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی ملازمت میں توسیع کو لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ میں چیلنج بھی کر دیا گیا ہے ۔ تفصیل کے مطابق ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے تحت بطور اسسٹنٹ پروفیسر خدمات انجام دے رہی تھیں اور انہیں سینڈیکیٹ اور سلیکشن بورڈ کی جانب سے 32ویں سنڈیکیٹ میٹنگ مورخہ 30.03.2022 کے تحت یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر انگلش مقرر کیا گیا۔حیران کن طور پر انہیں دوبارہ سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کی جانب سے صرف 9 ماہ کے بعد ہی 36ویں سینڈیکیٹ میٹنگ مورخہ 27.12.2022 کو یونیورسٹی میں پروفیسر آف انگلش مقرر کیا گیا جو کہ پروبیشن کے دوران ایک غیر معمولی طریقے سے ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا اور پھر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو یونیورسٹی میں رجسٹرار کے عہدے کا قائم مقام چارج غیر معینہ مدت کے لیے دے دیا گیا جو کہ اعلیٰ عدالتوں کے احکامات کے خلاف تھا۔ مورخہ 17.08.2023 کو بھی ایک حکم نامہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک یہ چارج جاری رکھا جا سکتا ہے، جیسا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب کے احکامات مورخہ 26.08.2022 اور حکومت پنجاب کے احکامات مورخہ 20.07.2022 میں درج ہے۔ ان احکامات کے باوجود چانسلر، وائس چانسلر،سینڈیکیٹ نے جان بوجھ کر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو رجسٹرار کے طور پر غیر قانونی قائم مقام چارج دینے کی خلاف ورزی کی۔
وائس چانسلر نے عدالت عالیہ کو کیس نمبر W.P. 4555/22 میں مورخہ 26.05.2022 کو اپنے بیان میں یقین دہانی کروائی تھی کہ رجسٹرار ، خزانچی اور کنٹرولر کے عہدوں پر تقرریاں تین ماہ کے اندر مستقل بنیادوں پر کی جائیں گی۔ تاہم انہوں نے وہ تقرریاں مکمل نہیں کیں تاکہ ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو ذاتی مقاصد کے لیے قوانین اور ہدایات کے خلاف فائدہ پہنچایا جا سکے۔ مزید یہ کہ یونیورسٹی کے ریزیڈنٹ آڈیٹر نے بھی اپنے مراسلہ مورخہ 23.01.2025 میں ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کے اضافی چارج کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔ اب مورخہ 04.04.2025 کو ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی ریٹائر منٹ کے نتیجے میں رجسٹرار کا اضافی چارج بھی خالی ہو جائے گا مگر حیرت انگیز طور پر وائس چانسلر،سینڈیکیٹ اور ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی ملی بھگت سامنے آ گئی ہے جس کے تحت ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو دوبارہ مشیر کے عہدے کے تحت ملازمت دی جائے گی۔ یہ تقرری سنڈیکیٹ کی گزشتہ میٹنگ مورخہ 03.04.2025 میں عمل میں لائی جا رہی ہے جو کہ مفادات کے ٹکراؤ (conflict of interest) کی پالیسی کے خلاف ہے۔ چنانچہ مورخہ 24.03.2025 کو متعدد درخواستیں وائس چانسلر ، سینڈیکیٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو دی گئیں جس میں تمام غیر قانونی کارروائیوں کی نشاندہی کی اور سینڈیکیٹ کی طے شدہ میٹنگ کو روکنے کی درخواست کی، لیکن وائس چانسلر ، سینڈیکیٹ اور ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان ان ہدایات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ہر حالت میں سنڈیکیٹ کی میٹنگ منعقد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سب سے اہم انکشاف ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر تعیناتی (مورخہ 30.03.2022 اور 17.12.2022) بھی چیلنج کی جا چکی ہیں اور سینڈیکیٹ کے ان فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی جو ابھی بھی چانسلر کے سامنے زیر التوا ہے اور میرٹ پر فیصلہ ہونا باقی ہے۔ اگر ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی ان تعیناتیوں کو چانسلر ختم کر دیتے ہیں اور ان درخواستوں اور اپیلوں کو میرٹ پر تسلیم کیا جاتا ہے تو حکومت پنجاب کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان مورخہ 04.04.2025 کو ریٹائر ہو چکی ہیں لہٰذا ایک درخواست گزار کی جانب سے رٹ کے ذریعے عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی کہ چانسلر/گورنر پنجاب کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ زیر التواء اپیل جو کہ ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی غیر قانونی تقرری کے خلاف ہے، کو ترجیحی بنیادوں پر اور مکمل میرٹ پر جلد از جلد فیصلہ کرےاور وائس چانسلر ، سینڈیکیٹ اور خزانچی کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ انصاف کے اعلیٰ مفاد میں ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو بطور پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر بقایاجات کی ادائیگی سے روکیں۔ مزید درخواست کی گئی کہ 03.04.2025 کو ہونے والے سنڈیکیٹ کے اجلاس میں ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی دوبارہ ملازمت سے باز رہیں۔ اس بارے میں موقف کے لیے جب یونیورسٹی انتظامیہ سے بذریعہ پی آر او رابطہ کیا گیا تو ان کا موقف تھا کہ پنشن اور گریجویٹی ہر ریٹائرڈ ملازم کا حق ہے اور قواعد و ضوابط کے تحت اسکا حصول کسی طرح بھی غلط نہیں ہے اور باقی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے کیونکہ یونیورسٹی کا ہر فیصلہ قوانین کے تحت ہوگا۔ جبکہ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے خبر میں دی گئی ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کی مدت ملازمت میں توسیع پر کوئی بھی بیان دینے سے گریز کیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں