آج کی تاریخ

خواتین یونیورسٹی بھی قانون سے کھلواڑ میں پیچھے نہ رہی، سینڈیکیٹ منٹس ہائی جیک تبدیلیاں

ملتان (سٹاف رپورٹر) بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے بعد خواتین یونیورسٹی ملتان بھی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات اور قانون سے کھلواڑ کرنے میں سامنے آ گئی۔ یاد رہے کہ خواتین یونیورسٹی ملتان کی سابق اور ریٹائرڈ رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کا اپنی ریٹائرمنٹسے ایک روز قبل سینڈیکیٹ کا اجلاس منعقد کروا کر اپنا پروفیسر کا کنٹریکٹ کا ایجنڈا رکھنا بھی اختیارات سے تجاوز اور ذاتی مفادات کی خاطر قوانین سے ایک بہت بڑا کھلواڑ تھا۔ یونیورسٹی کے ایک اہم سینڈیکیٹ ممبر نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کا ایجنڈا سینڈیکیٹ میں منظور ہی نہ کیا گیا تھا مگر حیران کن طور پر موصول ہونے والے سینڈیکیٹ منٹس تبدیلیاں کرکے منظوری ظاہر کی گئی جو کہ یونیورسٹی کے قوانین سے کھلواڑ کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑا دھوکہ بھی ہے۔ حیران کن طور پر نئی تعینات ہونے والی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور اپنی تعیناتی کے اگلے دن ہی چھٹی پر چلی گئی تھیں تو وہ 3 ماہ کی چھٹی کے دوران کیونکر سینڈیکیٹ کی صدارت کر سکتی ہیں۔ کیا سینڈیکیٹ کی صدارت کرنے سے پہلے اور سینڈیکیٹ منعقد کرنے سے پہلے انہوں نے اپنی چھٹی ختم کروائی؟ یا پھر کوئی اور نئی تعینات ہونے والی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کو قانونی پیچیدگیوں میں پھنسانے کی خاطر یہ باریک کام کروا رہا ہے؟ روزنامہ قوم کی ریسرچ ٹیم کو حاصل ہونے والے سینڈیکیٹ منٹس کے مطابق خواتین یونیورسٹی ملتان کے ایک اہم ممبر کی جانب سے یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ خواتین یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ نے دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے سینڈیکیٹ میں نامنظور ہونے والے ایجنڈا آئٹمز بھی منٹس ریکارڈ میں منظوری ظاہر کرکے حتمی منظوری کے لئے بھیج دیئے جو کہ یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے۔ خواتین یونیورسٹی ملتان کی تمام سینڈیکیٹ ممبران کو دھوکہ دینے کی بابت موقف کے لیے جب خواتین یونیورسٹی ملتان کی ایکٹنگ چارج وائس چانسلر /پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں