ملتان (عامر حسینی ) شوگر مل مالکان کا گٹھ جوڑ،چینی کی قیمت میں غیر ملکی اضافہ،افغانستان کو چینی کی برآمد میں زبردست اضافہ،حکومت مقامی سطح پر چینی کی قیمت میں استحکام لانے میں ناکام ہوگئی ۔افغانستان کو پاکستانی چینی کی برآمدات میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں موجودہ مالی سال کے ابتدائی سات ماہ میں ان برآمدات میں 4,332 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حیران کن طور پر اس غیرمعمولی برآمدی اضافے کے باوجود ملک میں چینی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں جس سے عام صارفین شدید متاثر ہو رہے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2024 سے جنوری 2025 کے دوران افغانستان کو چینی کی برآمدات 262.7 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال اسی مدت میں صرف 5.9 ملین ڈالر تھیں۔ اس وقت چینی، پاکستان سے افغانستان برآمد کی جانے والی سب سے بڑی تجارتی شے بن چکی ہے۔حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 کے درمیان 7 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، جس میں سے 5 لاکھ میٹرک ٹن کی حتمی منظوری اکتوبر میں دی گئی تھی۔دوسری جانب نومبر کے آخر سے ملک میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ گزشتہ دس ہفتوں کے دوران چینی کی قیمت میں 21.26 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ملک بھر میں اوسط قیمت 153.11 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں چینی کی سب سے زیادہ قیمت 160 روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی جو صرف دس ہفتے پہلے 131.85 روپے فی کلو تھی۔چینی کی برآمدات میں اس غیرمعمولی اضافے کے باعث مقامی صارفین مہنگائی کے دباؤ میں آ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی برآمدی پالیسیوں کے اثرات ملکی منڈی پر نمایاں ہو رہے ہیں، جس سے چینی کی مقامی فراہمی پر خدشات بڑھ گئے ہیں۔
