آج کی تاریخ

حافظ نعیم کا مطالبہ: ماہانہ 1.20 لاکھ آمدن کو ٹیکس سے استثنا دیا جائے، حکومت صرف اشرافیہ کو نواز رہی ہے

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے آئندہ وفاقی بجٹ میں ماہانہ آمدن 1 لاکھ 20 ہزار روپے تک ٹیکس سے چھوٹ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی کہ وہ صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچا رہی ہے جبکہ عام شہری، کسان اور پروفیشنلز بڑھتے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔
منصورہ لاہور میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے ملکی معاشی بحران، اسرائیلی و بھارتی جارحیت اور کشمیر و غزہ کی صورتحال پر دوٹوک موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ظالمانہ ٹیکس پالیسیوں اور مہنگائی سے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گندم اگانے والا کسان اپنی محنت کا صلہ نہیں پا رہا اور کپاس کی فصل کے باوجود پانی کا بحران شدید ہے۔ انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے دنیا کو گمراہ کر رہا ہے، جبکہ بھارت اور اسرائیل کا اتحاد صرف دفاعی نہیں بلکہ نظریاتی بھی ہے جو خطرناک عزائم رکھتا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ کشمیر اور لداخ جیسے علاقوں میں بھارت مقامی باشندوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے منصوبوں پر عمل کر رہا ہے اور عالمی ادارے اس پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کو جبری قحط سالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت کے فیصلے کے باوجود نسل کشی جاری ہے اور امریکا اس میں اسرائیل کا کھلم کھلا ساتھ دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی صرف بیانات اور قراردادوں تک محدود ہوچکی ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ قومی سطح پر دفاعی شعور بیدار کرنے کے لیے نیشنل کیڈٹ کور کو فعال کیا جائے اور دشمن ممالک کے پروپیگنڈے کے خلاف موثر حکمت عملی اپنائی جائے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں بھارت کی دہشت گردی پر خاموش ہیں، خصوصاً نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھارتی مظالم پر کھل کر بات نہیں کرتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مؤثر کمیشن بنایا جائے اور ذمہ داروں کو عدالتوں کے کٹہرے میں لایا جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں