آج کی تاریخ

جامعہ زکریا ڈاکٹر زبیر غوری کی خداداد صلاحیت، معیار پر پورا نہ اترنے کے باوجود وی سی تعینات

ملتان (تحقیقی رپورٹ: میاں غفاراحمد) بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کے پاس بطور وائس چانسلر تعیناتی سے قبل صرف چار سال نو ماہ کا نمل یونیورسٹی کے پرو ریکٹر کا تجربہ ان کے مہیا کردہ ریکارڈ اور سی وی سے ثابت ہو رہا ہے۔ اس طرح گورنمنٹ کے طے کردہ معیار پر پورا نہ اترنے کے باوجود کچھ ’’خداداد‘‘ صلاحیتوں کے باعث وہ جنوبی پنجاب کی ایک بڑی یونیورسٹی کے وائس چانسلر تعینات ہونے میں کامیاب ہوئے۔ وائس چانسلر کی تعیناتی کے معیار اور سکورنگ کا جو طریقہ کار روزنامہ قوم نے حاصل کیا ہے اس کے مطابق پی ایچ ڈی کے زیادہ سے زیادہ 35 نمبر دیئے جا سکتے ہیں اور اس میں دنیا بھر صف اول کی100 یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کرنے والے سکالر کو کل35 نمبر ملتے ہیں جبکہ 101 سے 300 تک کی رینکنگ کی یونیورسٹیوں کے پی ایچ ڈی ہولڈرز کے 33 نمبر اور 301 سے 500 کی رینکنگ کی حامل یونیورسٹیوں کے ڈگری ہولڈرز کو 31 نمبر ملتے ہیں جبکہ دیگر ایچ ای سی سے منظور شدہ کسی بھی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کی صورت میں امیدوار کو صرف 29 نمبر دیئے جاتے ہیں ۔اب اگر تجربے کی بابت دیکھا جائے تو وی سی، پرو وی سی، ڈین کی صورت میں ایک سال کے حساب سے 3 نمبر، ڈائریکٹر رجسٹرار، خزانچی، کنٹرولر یا پرنسپل کی صورت میں ہر سال کے حسب سے دو دو نمبر، چیف ایگزیکٹو آفیسر یا ڈائریکٹر جنرل کی صورت میں ہر سال کے تین نمبر جب کہ ڈائریکٹر کی صورت میں دو نمبر ہر سال کے حساب سے دیئےجاتے ہیں اور یہ سکور زیادہ سے زیادہ 30 تک ہو سکتا ہے۔ ریسرچ آرٹیکلز کی بات کی جائے تو ہر جرنل ریسرچ پیپر کے دو نمبر اور بک پبلش کرنے کی صورت میں چار نمبر مہیا کیے جاتے ہیں اور یہ نمبر بھی زیادہ سے زیادہ 35 تک ہو سکتے ہیں اور اس طرح 35، 30 اور 35 ملا کر کل 100 نمبر بنتے ہیں جن میں سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے طے شدہ معیار کے مطابق مقابلے میں اترنے کے لئے امیدوار کو کم از کم 75 نمبر درکار ہیں۔ اب اگر اس معیار کے مطابق بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی سی وی کو تعلیم، تجربے، تدریسی مہارت ریسرچ پیپرز کی تعداد اور انتظامی تجربے کے حوالے پرکھا جائے تو ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی پی ایچ ڈی السٹر یونیورسٹی انگلینڈ سے ہے جو کیو ایس رینکنگ کے مطابق 559 پر ہونے کی صورت میں ان کو پی ایچ ڈی کے 35 میں سے صرف 29 نمبر ملتے ہیں جبکہ تجربے کی بابت 4 سال 9 ماہ کا پرو ریکٹر کا تجربہ ہونے کی صورت میں 3 مارکس سالانہ کے حساب سے انہیں 14 نمبر دیئےجا سکتے ہیں۔جب کہ لاہور نالج پارک کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر ایک سال پانچ ماہ کا تجربہ رکھنے کی صورت میں تین مارکس فی سال کے حساب سے 4 نمبر دیئے جا سکتے ہیں۔ ان کی سی وی کے مطابق گورنمنٹ آف پاکستان میں ڈائریکٹر کے عہدے پر چھ سال تین ماہ کی تعیناتی ہونے کی بابت دو نمبر کے حساب سے 13 نمبر دیئے جا سکتے تھے مگر اس دوران السر یونیورسٹی انگلینڈ سے 2009 سے 2012 میں پی ایچ ڈی کرنے، چلالونگکورن یونیورسٹی سے 2015 میں روٹری فیلوشپ اور ٹفٹس یونیورسٹی سے سمر فیلوشپ لینے کی صورت میں اس چھ سال تین ماہ میں سے صرف دو سال ڈائریکٹر کے شمار کیے جائیں گے جو کہ دو نمبر فی سال کے حساب سے 4 بنتے ہیں۔ اس طرح ان مجموعی تجربے کا ٹوٹل 14+4+4=22 بنتا ہے جو کہ انتہائی کم ہے۔ ڈاکٹر غوری کی تعلیم اور تجربے کے کل نمبر ملا کر ان کے 29+22 یعنی51 نمبر بنتے ہیں۔ ابھی تک ان کی ریسرچ اور دیگر پیپرز کا ریکارڈ سامنے نہیں آ سکا جس پر روزنامہ قوم معلومات حاصل کر رہا ہے۔ لہٰذا فی الحال ریسرچ کا کسی قسم کا تجربہ نہ ہونے کی صورت میں اور کوئی بھی بک پبلش نہ ہونے کی صورت میں ان کو ریسرچ میں ابھی تک کے حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں تو محض زیرو مارکس ہی دیئے جا سکتے ہیں (اس بابت وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری اور بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے پی آر او کو بھی واٹس ایپ پر موقف اور سی وی بارے معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تاکہ ریسرچ پبلیکیشن بارے معلومات لی جا سکیں مگر 3 دن گزر جانے کے باوجود کچھ بھی مہیا نہیں کیا گیا اور روزنامہ قوم کی خصوصی ریسرچ تیم نے مزید رہنمائی کے لئے ریسرچ کے ہر دستیاب ڈیٹابیس سے بھی رجوع کیا مگر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کے نام سے ابھی تک کوئی بھی پبلیکیشن دستیاب نہ ہو سکیں۔ چنانچہ تعلیم تجربہ اور ریسرچ میں ان کے صرف 51 نمبر بنتے ہیں جو کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مقرر کردہ کم سے کم معیار کے سکور 75 سے 24 درجے یعنی بہت ہی کم بنتے ہیں اور اس طرح ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کسی بھی طور وائس چانسلر کے مقابلے کی دوڑ میں کہیں بھی میرٹ پر پورے نہیں اتر رہے مگر حیران کن طور پر میرٹ میرٹ اور صرف میرٹ کے دعوے کی بنیاد پر تعینات ہونے والے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی تعیناتی میرٹ پالیسی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس خبر پر موقف کے لیے کہ روزنامہ قوم کی تحقیقی رپورٹ میں اگر کوئی کمی رہ گئی ہو تو اس کی درستگی اور نشاندہی کے لئے وائس چانسلر کے عہدے کے وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خبر کے مکمل مسودے کو موقف اور رہنمائی کے لئے ڈاکٹر محمد زبیر اقبال غوری کے ذاتی نمبر پر بھیجا گیا تو انہوں نے موقف یا جواب دینے اور حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے واٹس ایپ نمبر ہی بلاک کر دیا۔ مزید براں اس بارے میں موقف کے لیے جب بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے پی آر او ڈاکٹر احسن بھٹی سے رابطہ کرکے ان سے پوچھا گیا کہ اس خبر کو وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری سے تصدیق کروا لیں تو تین دن تک انتظار کے باوجود ان کا بھی کوئی واضح جواب موصول نہ ہوا۔ مزید اس بارے میں موقف کے لیے جب گورنر پنجاب کی پی آر او سے رابطہ کیا گیا اور پوچھا گیا کہ کیا معیار پر پورا نہ اترنے کے باوجود بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں وائس چانسلر تعینات ہونے والے ڈاکٹر زبیر اقبال بارے گورنر آفس کا موقف کیا ہے تو بتایا گیا کہ وائس چانسلر کی تعیناتی چیف منسٹر آفس سے ہوئی ہے اس لئے وہی بہتر موقف دے سکتے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں