آج کی تاریخ

جامعہ زکریا:سرکاری پی ایچ ڈی،ڈاکٹرتنویرتابش78لاکھ کا چونا لگا کرلندن واپس

ملتان ( وقائع نگار) ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے سکالرشپ پر ایکسیڈر یونیورسٹی انگلینڈ میں پی ایچ ڈی کے لیے جانے والے بہاالدین زکریا یونیورسٹی شعبہ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس میٹریل کے پروفیسر واپس نہ آئے۔ بہاالدین زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ان پر 78 لاکھ روپے ہر جانہ کا کیس بنایا مگر تاحال ریکوری کے لیے رجسٹرار آفس کی جانب سے کوئی اقدام نہ کیے جا سکے۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ علقمہ نے انسٹیٹیوٹ آف میٹریل سائنسز کے لیکچرار تنویر احمد تابش کو چا ئنہ کی یونیورسٹی کا پی ایچ ڈی سکالرشپ دیا ۔ان دنوں خواجہ علقمہ نے تنویر احمد تابش کو لیپ ٹاپ کمیٹی کا انچارج بنایا ہوا تھا۔ تنویر احمد تابش نے متعدد طلبا وطالبات کو لیپ ٹاپ نہ دیئے اور مارکیٹ میں فروخت کر دیئے۔ فروخت کیے جانے والے لیپ ٹاپ میں ڈی ایس پی انویسٹیگیشن صنوبر کے پی اے کی بیٹی کا بھی لیپ ٹاپ تھا ۔پی اے کے بار بار رابطہ کرنے پر تنویر احمد تابش ٹال مٹول کر تےرہے جس کا پی اے کو رنج تھا ایک روز تنویر احمد تابش اور پروفیسر امتیاز احمد وڑائچ بوسن روڈ پر جا رہے تھے کہ ان پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا جس وجہ سے تنویر احمد تابش کی ٹانگ ٹوٹ گئی ۔تنویر احمد تابش دو ماہ تک بہاالدین زکریا یونیورسٹی کے گیسٹ ہاؤس میں پڑے رہے۔ طبیعت بہتر ہونے کے بعد وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ علقمہ نے تنویر احمد تابش کو یونیورسٹی ایکسینڈر انگلینڈ کا سکالرشپ دے دیا۔ پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد تنویر احمد تابش نے ایک ماہ بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈیوٹی سر انجام دی بعد ازاں جاب چھوڑ کر انگلینڈ چلے گئے اور وہاں یونیورسٹی میں ملازمت اختیار کر لی۔ واضح رہے کہ جب ٹیچر پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک جاتا ہے تو وہ یونیورسٹی کو ایک بانڈ دے کر جاتا ہے کہ پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد واپس آ کر وہ اس یونیورسٹی میں کم از کم پانچ سال ملازمت کرے گا وگرنہ وہ یونیورسٹی کو ساری تنخواہیں اور الاؤنس واپس کرے گا کیونکہ پی ایچ ڈی پر یونیورسٹی کا کثیر سرمایہ خرچ ہوتا ہے۔ تنویر احمد تابش کے ایک ماہ بعد ہی ملازمت چھوڑ کر انگلینڈ چلے جانے کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ نے تنویر احمد تابش پر ساڑھے چار سال کی تنخواہوں ، الاؤنس اور پانچ فیصد جرمانہ کی مد میں 78 لاکھ روپےہرجانہ کا کیس بنایا ۔گزشتہ سال بہاالدین زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پی ایچ ڈی کے بعد واپس نہ آنے والے تین پروفیسروں سے ریکوری کے لیے کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا مگر تنویر احمد تابش کا کیس دبا دیا گیا ۔اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ تنویر احمد تابش کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ محمد علی شاہ جب انگلینڈ جاتے ہیں تو تنویر احمد تابش کے پاس ہی قیام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈپٹی رجسٹرار لیگل محی الدین کی تنویر احمد تابش سے گہری دوستی ہے جس وجہ سے آج تک عارضی طور پر تعینات رجسٹرار اعجاز احمد نے تنویر احمد تابش سے ریکوری کے لیے ایف آئی اے کو کیس بھیجا ہے نہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا ہے اور نہ ہی انگلینڈ کی یونیورسٹی کے رجسٹرار کو ای میل بھیجی ہے کہ تنویر احمد تابش یونیورسٹی کا ڈیفالٹر ہے۔ اس سے ریکوری کر کے ہمیں بھیجی جائے یا اسے ملازمت سے فارغ کر کے واپس بھیجا جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں