ملتان(عوامی رپورٹر) تلمبہ کے موضع حیدرآباد میں اوباش زمیندار نواب شہزاد خان عرف ٹیٹو خان خاکوانی نے اپنے مستاجر پر قیامت ڈھا دی اور اس کی کروڑ روپے سے زائد مالیت کے آلو سے بھری بوریوں کے ڈھیر کو پٹرول چھڑک کر دن دیہاڑے آگ لگا کر خاکستر کر دیا جبکہ مسلح غنڈوں کے ساتھ پولیس پر بھی فائرنگ کرکے تلمبہ پولیس کو پسپائی پر مجبور کر دیا جس پر ڈی ایس پی نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ صورتحال پر قابو پا کر مستاجر خاندان کو موت کے منہ سے نکالا اور شہزاد خان خاکوانی کو حراست میں لے لیا تاہم رات گئے تک اس پر مقدمہ درج ہونے بارے پولیس کی طرف سے کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ دوسری طرف ضلع بھر کے زمیندار اور سیاست دانوں نے بھاری اسلحہ سے لیس غنڈے زمیندار کو بچانے کے لئے ڈی پی او آفس کا طواف شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ڈی پی او خانیوال کو بالآخر ہتھ ہولا رکھنے پر راضی کر لیا۔ شہزاد خان خاکوانی بارے بتایا گیا ہے کہ وہ منشیات اور شراب کا رسیا ہے اور نشے میں دھت ہو کر لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن کرنا اس کا عمومی وطیرہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مقامی جاگیردار نواب شہزاد خاکوانی عرف ٹیٹو خان نے ایک غریب کسان کو زمین ٹھیکے پر دے رکھی تھی۔ کسان نے محنت و مشقت سے 28 ایکڑ پر آلو کی فصل تیار کی اور اسے بوریوں میں بھر کر بیچنے کے لیے ڈھیر لگایا ہوا تھا جس پر اوباش فطرت زمیندار کی نیت خراب ہو گئی اور اس نے ٹھیکے دار پر دبائو ڈالا کہ اس ساری فصل کو اسے فروخت کر دے تو وہ ایک مہینے میں ادائیگی کر دے کا مگر ادائیگی کے حوالے سے اس اوباش زمیندار کی شہرت بہت ہی بری ہے جس پر ٹھیکیدار نے صاف جواب دے دیا تو وہ آگ بگولا ہو گیا اور اس نے دو درجن سے زائد مسلح غنڈوں کے ساتھ حملہ کیا اور اپنے ساتھ لائے پٹرول کو بوریوں کے ڈھیر پر چھڑک کر آگ لگا دی۔ متاثرہ کسان کی اطلاع پر پولیس تھانہ تلمبہ فوری طور پر موقع پر پہنچی تو اوباش زمیندار نے پولیس پارٹی پر کھلے عام فائرنگ کرتے ہوئے پولیس پارٹی کو غلیظ گالیاں دینا شروع کر دیں جس پر پہلے ڈی ایس پی اور بعد میں ڈی پی او کی ہدایت پر ایس پی انوسٹی گیشن خانیوال بھی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ شہزاد خاکوانی کے بہنوئی جو کہ لاہور میں رہتے ہیں، کے پنجاب میں اعلیٰ سطح کے سیاسی روابط ہیں جس کی وجہ سے پولیس رات تک بے بسی کی سی صورتحال میں رہی۔ اس اوباش زمیندار بارے بتایا گیا ہے کہ وہ 15 مربع اراضی کا مالک ہے اور اس کی 80 فیصد اراضی بینکوں کے پاس رہن ہے مگر قبضہ اسی کا ہے۔ اس کے علاوہ وہ مختلف لوگوں کو اراضی فروخت کرکے انہیں قبضہ نہیں دیتا اور پھر خریدار کو اغوا کرکے اراضی واپس لکھوا لیتا ہے۔ اس نے مولانا طارق جمیل کے ایک بااعتماد ملازم سے بھی لگ بھگ ایک کروڑ کا فراڈ کر رکھا ہے اور اس زمیندار کو مقامی ایم پی اے کی بھی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ یہ زمیندار کئی سالوں سے اپنے اس اثر و رسوخ کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے چیلنج بنا ہوا ہے حتیٰ کہ تھانہ تلمبہ پر اس کا خاصا دبائو رہتا ہے۔ تلمبہ میں یہ بات زبان زد عام ہے کہ اس طرح کے اوباش اور طاقتور افراد کھلے عام پولیس پر حملہ آور ہوں تو عام شہری کس طرح سے تحفظ کی توقع کرے؟ بتایا جاتا ہے کہ ڈی ایس پی میاں چنوں نے موقع پر پہنچ کر سخت مزاحمت کے بعد ملزم کو ساتھیوں سمیت بھاری اسلحے کے ساتھ گرفتار تو کر لیا مگر پولیس پر دبائو بڑھتا جا رہا ہے اور عمومی تاثر یہی ہے کہ پولیس دبائو برداشت نہیں کر پائے گی۔ اسی لئے اسے تھانے کی حوالات میں بند کرنے کی بجائے کسی پرسکون جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ اہلِ علاقہ نے ایس ایچ او تلمبہ، ڈی ایس پی میاں چنوں، ڈی پی او خانیوال، آر پی او ملتان، آئی جی پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ اس ظالم جاگیردار کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور متاثرہ کسان کے نقصان کا فوری ازالہ کیا جائے۔ اس واقعے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، جن کا جواب صرف سخت کارروائی اور انصاف کی فراہمی ہی سے ممکن ہے۔ اگر قانون کو واقعی سب کے لیے برابر بنانا ہے تو ایسے عناصر کو نشانِ عبرت بنانا ہو گا تاکہ آئندہ کوئی طاقتور غریب کی محنت پر ڈاکہ نہ ڈال سکے۔اس اوباش زمیندار ٹیٹو خان خاکوانی کے ظلم کا شکار افراد میں عبد الشکور بھٹی، محمد ریاض، محمد فیاض،محمد آصف، محمد شہزاد وٹو۔محمد اعجاز، محمد شہزاد بھٹی شامل ہیں۔
