بہاولپور ( کرائم سیل) روزنامہ قوم میں سب ڈویژن بہاولپور کی عباس نگر بیٹ تھری ایل نہر ششماہی سے قیمتی و سرسبز و شاداب درختوں کے قتل عام کی خبر ثبوتوں کے ساتھ شائع کرنے پر سیکرٹری جنگلات ملک مدثر وحید نےفوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی ایف اوبہاول نگر محمد طارق کو انکوائری افسر مقرر کردیا جنہوں نےاپنی ٹیم کے ہمراہ جنگلات آفس بہاولپور پہنچ کر چیکنگ کا آغاز کر دیا۔بلاک افسرشہباز کے ذریعے پہلے صحافیوں کی منت سماجت نہ ماننے پر دھمکیاں اور نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے ایس ڈی او نبیل کلیار کی جانب سے انکوائری پر اثر انداز ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔نبیل کلیار کی مداخلت کی شکایت جنگلات افسران تک پہنچانے پر افسران نے کارروائی کی مکمل یقین دہانی کرادی۔چیف کنزرویٹر ملتان کا سب ڈویژن کی مکمل چیکنگ کے لیے مزید ٹیمیں بہاولپور روانہ کرکےدرختوں کے خشک ہو کر گرنے کی تحقیقات کی مکمل تحقیقات کے احکامات دیدیئے۔ذرائع کے مطابق انکوائری ٹیم کی جانب سے تفتیشی اور ڈیمیج رپورٹوں کے ساتھ ساتھ جرمانوں کا ریکارڈ اور نئے اور پرانے درختوں کا ریکارڈ کی چھان بین بھی متوقع ہے ۔یاد رہے کہ روزنامہ قوم ملتان نے مورخہ 21 جنوری کی اشاعت میں خبر شائع کی کہ عباس نگر سے یزمان پل تک نہر کنارے سرسبز و شاداب قیمتی شیشم اور کیکر کے درختوں کا بڑی تعداد میں صفایا ہو رہا ہے جنہیں پہلے خشک کر کے گرایا جاتا ہے جس کے لیے ہو سکتا ہے کہ کوئی کیمیکل استعمال کیا جا رہا ہو پھر بڑے منظم طریقے سے قیمتی لکڑی کو چوری کروا کر شہر سے باہر بھیجا جا رہا ہے۔ روزنامہ قوم کو دستیاب فوٹیج میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ نہر کنارے جہاں کی آب و ہوا درختوں کے لئے مناسب ہو اور خوراک پانی بھی درختوں کو پورا مل رہا ہو پھر درختوں کا سوکھنا اور گرنا اور پھر چوری ہو جانا اور محکمہ جنگلات کی افسران کو دکھانے کے لیے خانہ پوری کے لیے چرواہوں پر لکڑی چوری کے جرمانے عائد کر دینا بڑا حیران کن ہے جسکی مکمل سٹوری روزنامہ قوم میں شائع ہوئی تو سیکرٹری جنگلات ملک مدثر وحید کے نوٹس میں آنے پر چیف کنزرویٹر ملتان نے ڈی ایف او بہاول نگر محمد طارق کو معاملے کی جانچ پڑتال کے لیے احکامات دیے جس پر وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ بہاولپور پہنچ گئے۔ ایس ڈی او نبیل پہلے تو بلاک افسر شہباز کے ذریعے منت سماجت کر کے جان چھڑوانے کی کوششیں کرتا رہا ،نہ ماننے پر ڈی ایف او بہاول نگر کے ساتھ آئے ہوئے چھوٹے عملے کو شبیر رینج افسر کے ذریعے رام کر کے ان کی ہمدردیاں اپنے ساتھ ملا لی جو کہ عملی طور پر نظر بھی آرہی ہیں اور نشاندہی کرنے والے عناصر کو دھمکیوں پر خاموشی انکوائری ٹیم پر سوالیہ نشان ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل ایک گاڑی پکڑی گئی جس میں اسی نہر کے کنارے سے چوری شدہ لکڑی باوردی پولیس ملازم لے کر جا رہے تھے جو لکڑی شہبازگارڈ نے لوڈ کرائی تھی مگر اس وقت بھی جنگلات افسران نے اپنے بیٹی بھائی کو بچا لیا اور پولیس افسران کی فٹیک کا کہہ کر معاملہ دبا دیا جس کی انکوائری ہونا بھی باقی ہے گاڑی کی ویڈیو اور بیٹ سے درختوں کے کٹائی کی فوٹیج جنگلات کے افسران کو پہنچا دی گئی ہیں اور اس کے ساتھ ایس ڈی او نبیل کے انکوائری پر اثر انداز ہونے کی تمام تر تفصیلات بھی جس پر جنگلات افسران نے مکمل طور پر انکوائری کرنے کے اور قصور واروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے نہر کنارے بڑی تعداد میں خشک ہو کر درختوں کے گرنے کی وجوہات جاننا کے لیے جنگلات افسران کتنے عرصے میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور کب تک ملوث عناصر کے خلاف کارروائی ہوگی۔
