آج کی تاریخ

بہاولپور: ریلوے اراضی پر نجی ہاؤسنگ سکیم، بنگلے، کچی پکی آبادی، مزید حقائق سامنے آگئے

ملتان(واثق رئوف)ریلوے افسران اور متعلقہ ذمہ داران کی غفلت کے باعث اربوں روپے کی ریلوے اراضی،ایکڑوں پر موجود ریلوے تنصیبات کا نام و نشان مٹ گیا۔محافظ خانہ میں ریکارڈ موجود موقع پر بنگلے،ہائوسنگ کالونیاں،روڈز بن گئیں، سیاسی مداخلت بھی قبضہ مافیا کو تحفظ فراہم کرنے میں شامل دیگر سرکاری محکموں نے بھی حصہ بقدر جثہ قبضہ کر لیا۔ریلوے اراضی واگزار کروانے،اس کاریکارڈ تلاش کرنے کےبجائے افسران نے چپ سادھ لی۔معاملہ کو دبانے کی کوشش،متعلقہ اضلاع کےمحافظ خانہ میں25 سے30ہزار روپے فیس ادا کرکے ریلوے اراضی کی مصدقہ نقول حاصل کی جاسکتی ہیں ذرائع۔اگر ریلوے اراضی موجود ہےتوہم ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔روزنامہ قوم ریکارڈ مہیا کرے ہم کارروائی کریں گے۔ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے ذولفقار علی شیخ کی یقین دہانی،موضع فتو والی اور خانو والی میں ریلوے کی نہ کوئی اراضی ہے نہ ہی کہیں ریلوے اراضی پر کسی نے قبضہ کیا ہے۔ایک جگہ پر ریلوے اراضی ہے وہاں رفاع عامہ کے لئے پختہ روڈ بن گئی ہے۔ڈویژنل ایگزیکٹو انجینئر ناصر حنیف۔ ذرائع کے مطابق سمہ سٹہ،بہاولپور ریلوے سیکشن میں اربوں روپے کی قیمتی اراضی پر نجی ہائوسنگ سکیم،بنگلے،کچی پکی آبادی سمیت زرعی مقاصد کے لئے قبضہ سے متعلق مزید حقائق سامنے آگئے ہیں۔کچھ اراضی کی فرد ملکیت بھی روزنامہ قوم نے حاصل کی ہے جبکہ کچھ کھاتوں کی بابت معلومات مل گئی ہیں۔بہاولپور کے رہائشی ریلوے سے ہی ریٹائرڈ ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اراضی ریکارڈ سنٹر سے غیر تصدیق شدہ ریکارڈ کی کاپی روزنامہ قوم کو حاصل کرکے دی ہے۔جس کے مطابق گوٹھ کہنہ میں ریلوے کی 361کنال15 مرلہ اراضی بدستور موجود ہے۔دوسری طرف موضع رامان کے کھاتہ نمبر65/2سے متعلق بھی بتایا ہے کہ مذکورہ کھاتہ میں بھی140کنال8مرلہ ریلوے اراضی بدستور ریلوے کے کھاتہ میں موجود ہےتاہم موقع پر کمرشل،ہائوسنگ سکیم،زرعی و دیگر قابضین کے تصرف میں ہے۔ذرائع کا دعوی ہے کہ 1970ء اور اس کے بعد کے ریکارڈ کو اگر حاصل کیا جائے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گامحافظ خانہ کے مذکورہ ریکارڈ کے مطابق دریائے ستلج پر واقع ایمپریس برج(ملکہ پل)کے چاروں کونوں پر ریلوے کی بڑی اراضی موجود ہے۔جو مختلف افراد کے قبضہ و تصرف میں ہےجبکہ کچھ کو ریلوے کی طرف سے زراعی کاشت کے لئے لیز پر دیا گیا ہے۔بہاولپور سے بطرف سمہ سٹہ پرانی مین ریلوے لائن والی اراضی موضع خانو والی فتو والی پر پنجاب ہائی وے نے بغیر لینڈ ایکوزیشن ایکٹ پر عملدرآمد کے روڈ تعمیر کردی ہےکبھی پرانی مین لائن جوبہاولپور سے خانو والی فتو والی جاتی تھی کے ساتھ ساتھ ہی بہاولپور سےغفور آباد روٹ نمبر2 کے لئے ایک ریلوے لائن و اراضی موجود تھی۔اس متروک ریلوے لائن کے ساتھ بھی تاحال بڑی ریلوے اراضی موجود ہےجس میں سے دو ایکڑ پرنجی ہائوسنگ سکیم ایجوکیشن بورڈ ایمپلائز ہاوسنگ اسکیم کے مالکان نے قبضہ کر لیا ہے۔نجی ہائوسنگ سکیم کے مالکان کو مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی اقبال چنڑ کاتعاون حاصل ہے۔نجی ہائوسنگ سکیم کی انتظامیہ نے مجموعی طور پر17ایکڑ رقبہ کا ریکارڈ منظوری کے لئے ٹی ایم اے میں جمع کروایا ہے جبکہ موقع پر46ایکڑ کے پلاٹ بنائے گئے ہیں۔ڈویژنل ایگزیکٹو انجینئر ناصر حنیف بہاولپور غفور آباد والی متروک ریلوے اراضی کےمذکورہ دو ایکڑ کو اپنی اراضی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ریلوے کے ریٹائرڈ آفیسر کا کہنا ہے کہ وہ علاقہ میں قابضین اور اپنے ریلوے افسران کا دبائو برداشت نہیں کرسکتے ۔محافظ خانہ میں حصول ریکارڈ کے لئے انہوں نے اپنے ذرائع سے رابطہ کیا تو وہاں سے کہا گیا کہ محکمہ کی طرف سے اگر تحریری درخواست دی جائے اور 25سے30 ہزار سرکاری فیس کی ادائیگی کی جائے تو مصدقہ نقول حاصل کی جاسکتی ہیں۔ریلوے ملازمین،سماجی حلقوں،سیاسی حلقوں نے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی سےریلوے اراضی کی اس بندر بانٹ،نجی ہائوسنگ سکیموں کے قبضہ میں جانے،بنگلے اور کمرشل تعمیرات ہونے کے معاملہ کی تحقیقات کے لئے ہیڈ کوارٹر سے ریونیو ریکارڈ کی پڑتال کا تجربہ رکھنے والے غیرجانبدرانہ افسران و سٹاف پر مشتمل ٹیم بھجوانے کا مطالبہ کیا ہےتاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوسکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں