بہاولپور (کرائم سیل) نان ٹیکنیکل اور نا تجربہ کار پولیس افسران کی سربراہی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے کامران عرف لاٹو قتل کیس میں پولیس کی ناقص تفتیش نے کئی سقم چھوڑ دیئے۔تھانہ صدر کی پولیس کسی ملزم کو خود تو گرفتار نہ کر سکی مگر جلال پور پیر والا کے مقامی زمیندار کے ملزمان کو پیش کرنے پر مرکزی ملزم بقا اللہ اور اس کے بھانجے احسان کا چھ روزہ ریمانڈ جسمانی لے کر تفتیش مکمل کرتے ہوئے جلد بازی میں چالان تو کر دیا مگر قتل کی لرزہ خیز واردات کے بعد ظلم کی انتہا کرتے ہوئے لاش کو جلانے ،نعش کی باقیات اور مقتول کے سامان کو ٹھکانے لگانے میں مبینہ سہولت کاری کرنے والے ملزمان ابھی تک قانون کی گرفت سے آزاد ہیں جس کی وجہ سے سماجی حلقوں میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے جبکہ تھانہ صدر کی پولیس ملزمان کو ٹھوس شواہد کی بنا پر چالان کرنے کے دعوے کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 16 جنوری کو لین دین کے تنازع پر بقا اللہ نامی شخص نے کامران عرف لاٹو کو اپنے رقبے پر بلا کر بوتل میں (XYLAx)نامی سیرپ پلایا جو جانوروں کو پلایا جاتا ہے تاکہ یہ پی کر بے ہوش ہو جائے اس کے بعد سر میں فائر مار کر قتل کیا اور بیوی اور بھانجے کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر پٹرول چھڑک کر اگ لگا کر لاش کو جلا دیا اس کے بعد اپنے والدین کے گھر مقتول کامران لاٹو کا موٹر سائیکل اسکے کپڑے اور جیکٹ پہن کر لے گیا تاکہ کیمروں سے واپس جاتا ہوا نظر آسکے اور موٹر سائیکل چھوڑ کر واپس اپنے فارم پر آگیا۔ورثا اور پولیس کو شک پڑنے پر مبینہ اطلاعات کے مطابق فارم سے بقا اللہ اس کی بیوی کو اس کی بیوی کی دوست جو کہ نرس ہے اور اس کا بھائی گاڑی میں بٹھا کر اپنے آبائی گھر چنی گوٹھ لے گئے اور وہاں سے تھانہ صدر کی پولیس نے جب اس کی ماں اور بہنوں کو پکڑ کر تھانے میں بٹھایا تو مقامی زمیندار کے ذریعے پہلے اس کا بھانجا احسان اور پھر مرکزی ملزم بقا اللہ مبینہ طور پر بھاری ڈیل کر کے پولیس کو پیش ہو گئے۔جن کا پولیس نے چھ روزہ ریمانڈ جسمانی لے کر جلد بازی میں مدعیوں کو اعتماد میں لیے بغیر ہی چالان کر دیا جس پر کئی سوالات جنم لیتے ہیں کہ پولیس نے پستول تو برآمد کر لیا مگر اسے گرفتار نہ کر سکی جس کا پستول تھا۔سہولت کاری اور پناہ دینے والی نرس اور اس کے بھائی کو بھی پولیس نے گرفتار نہیں کیا کہ آیا وہ بھی اس قتل میں ملوث ہیں یا نہیں؟جبکہ قتل کے موقع پر موجود اور مبینہ طور پر شریک جرم بقا اللہ کی بیوی بھی ابھی تک پولیس کی پہنچ سے دور ہے۔ اطلاعات کے مطابق بندرہ بستی کے رہائشی دلشاد کو پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والے پسٹل کے الزام میں گرفتار کیا مگر ڈیل کے بعد اسے رہا کر دیا۔اہل علاقہ کے مطابق کہ کیا صرف دو اشخاص نے قتل کیا لاش کو جلایا، اس کی باقیات کو چھپایا کیا ان کے ساتھ اور کوئی بھی شریک جرم نہیں۔اس سلسلے میں ایس ایچ او تھانہ صدر راؤ بابر شہزاد کا کہنا ہے کہ مدعی مقدمہ نے دو ملزمان بقا اللّٰہ اور احسان کو نامزد کیا تھا دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے آلہ قتل پسٹل، موٹر سائیکل ، پیٹرول والی بوتل وغیرہ برآمد کر کے جیل بھجوادیا ہے۔ مقتول کی نعش کی شناخت کے لئے مقتول کے بیٹے کو PFSA لے جا کر DNA کروایا گیا۔
