ملتان (سٹاف رپورٹر) جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان کی سب سے پرانی درسگاہ گورنمنٹ کالج ملتان جسے کچھ سال پہلے ایمرسن یونیورسٹی ملتان کا درجہ دیا گیاہے کے ساری زندگی کا لائبریرین کا تجربہ رکھنے کے حامل وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گجر کے یونیورسٹی میں مختلف ڈیپارٹمنٹس میں لیکچررز کی غیر قانونی سکروٹنیوں اور اقربا پروریوں اور منظور شدہ پوسٹوں سے ہٹ کر تعیناتیوں کے حوالے سے انکشافات سامنے آنے کے بعد یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ کالج دور کی زمین کو سستی، کاہلی اور قبضہ گروپوں کو راستہ دینے کی خاطر یونیورسٹی کے نام ٹرانسفر نہیں کروایا گیا۔ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے ایکٹ 2021 کے سیکشن 3،سب سیکشن 6 کے مطابق یہ تمام جائیدادیں، حقوق اور مفادات جو بھی نوعیت کے ہوں، جو حکومت ایمرسن کالج ملتان کے زیر استعمال، قبضے میں، واجب الادا یا ملکیت میں ہوں اور کالج کے خلاف قانونی طور پر موجود تمام ذمہ داریاںیونیورسٹی کو منتقل کروائی جائیں گی۔ مگر 4 سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود فی الحال تمام تر زمین اور پراپرٹیز کالج کے نام موجود ہیں۔ جس کا کوئی وجود ہی نہ ہے۔ مگر غیر قانونی تعیناتیوں اور مختلف غیر قانونی بھرتیوں میں مصروف وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گجر اور رجسٹرار محمد فاروق نے اس بابت کوئی اقدام نہ کیا ہے اس بارے میں موقف کے لیے جب ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے پی آر او ڈاکٹر محمد نعیم سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے گورنمنٹ کو متعدد بار لکھ کر آگاہ کر دیا ہے۔ اب یہ گورنمنٹ کا کام ہے کہ وہ کب اس زمین کو یونیورسٹی کے نام ٹرانسفر کرتی ہے۔
