آج کی تاریخ

اوچ شریف کے تاریخی مزارات کھنڈرات میں ،حکام، این جی اوز نے کروڑوں بٹور لئے

اوچ شریف ( نمائندہ خصوصی ) اوچ شریف کےتاریخی مزارات متعلقہ اداروں کی عدم توجہی کے باعث کھنڈرات میں تبدیل ، مزارات کی مرمت کے نام پر متعلقہ محکموں اور این جی اوز نے کروڑوں بٹور لئے ، مگر کارکردگی صفر . دنیا بھر میں پاکستان اور اوچ شریف کی شناخت نقش و نگار کا شاہکار مقبرہ بی بی جیوندی کی عمارت انتہائی خستہ حالی کاشکار ، مقبرہ بی بی جیوندی کی عمارت دنیا کی ان 100 تاریخی عمارتوں میں شامل ہے جنہیں آرکیالوجی کے تھیسز میں یورپی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے ،مقبرہ بہاول حلیم اور مقبرہ نوریا سمیت دیگر مزارات کی عمارتیں بھی انتہائی خستہ حالی کاشکار ، سیاحوں ، زائرین اور شہریوں کا حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیل کے مطابق تاریخی شہر اوچ شریف کے مزارات مقبرہ بی بی جیوندی ، مقبرہ بہاول حلیم اور مقبرہ نوریا سمیت دیگر تاریخی مزارات محکمہ آثار قدیمہ اور حکومت کی عدم توجہی کے باعث کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں ، دنیا بھر میں پاکستان اور اوچ شریف کی شناخت نقش و نگاری کے حامل مقبرہ بی بی جیوندی کی بھی حالت انتہائی خستہ ہے ، حالانکہ اسے یورپیئن یونیورسٹیوں میں دنیا کی ان 100 عمارتوں میں شامل کیا گیا ہے جسے آرکیالوجی کے تھیسز میں طلباء و طالبات کو پڑھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ امریکن ایئر پورٹس پر اس مقبرہ بی بی جیوندی کی تصاویر نصب ہیں جو کہ اس کی عالمی شہرت کی واضح مثال ہے ، اس تاریخی مقبرہ کو 1494 ء میں خراسان کے حکمران دلشاد نے تعمیر کرایا ، یہ مقبرہ روغنی ٹائلوں اور نقش و نگاری کے کام کے باعث اپنی مثال آپ ہے ، اسی طرح مقبرہ بہاول حلیم اور مقبرہ نوریا بھی انتہائی تاریخی اہمیت کے حامل ہیں ، ان مقبرہ جات کی تاریخی عمارتوں کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے سیاح اور ملک کے طول و عرض سے زائرین آتے ہیں ، زائرین اور سیاحوں کے مطابق ان مقبرہ جات کی حالت زار دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ، زائرین محمد شاہد ، محمد علی رضاء ، عبدالحفیظ ، محمد ساجد ، محمد عرفان ، محمد عامر و دیگر نے کہا کہ دنیا بھر میں تاریخی اثاثہ کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کئے جاتے ہیں اور سیاحت کی مد میں کثیر زرمبادلہ کمایا جاتا ہے مگر یہاں حالات اس کے برعکس ہیں اور یہ تاریخی عمارتیں اس قدر خستہ اور کھنڈر میں تبدیل ہو چکی ہیں کہ کسی بھی وقت زمین بوس ہونے کا اندیشہ ہے ، اس کے علاوہ یہاں سیاحوں اور زائرین کے بیٹھنے اور رہائش کے لئے کوئی انتظامات نہیں ، یہاں تک کہ ان مقبرہ جات پر پانی کے پینے کا بھی انتظام تک نہیں ، حالانکہ مقبرہ بی بی جیوندی و دیگر مقبرہ جات کی تعمیر و مرمت کے نام متعلقہ محکموں اور این جی اوز نے کروڑوں روپے بٹور لئے ہیں مگر کارکردگی صفر ہے ، گزشتہ حکومت کی جانب سے مقبرہ بی بی جیوندی کی جو مرمت کی گئی وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہیں ، زائرین اور شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قیمتی تاریخی ورثے کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، اور انہیں مکمل تعمیر کرکے بحال کیا جائے ۔ اگر اس تاریخی ورثہ پر مناسب توجہ نہ دی گئی تو یہاں ماسوائے کھنڈرات کے کچھ نہیں ملے گا ، دوسری جانب ترجمان محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق اعلیٰ حکام کو مقبرہ جات کی خستہ حالی بارے آگاہ کر چکے ہیں، فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں