اسلام آباد: امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور تاجروں کے گروپ نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی، جس میں پی ٹی آئی کے لیے کچھ ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
یہ ملاقات پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کی جانب سے عمران خان کے لیے ممکنہ ریلیف حاصل کرنے کی بیک چینل کوششوں کا حصہ تھی۔ حالانکہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بیک چینل مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے، ابھی تک کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ دوبارہ بات چیت کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے بار بار یہ واضح کیا ہے کہ وہ سیاستدانوں کے ساتھ بات نہیں کرے گی۔ اس کے باوجود پی ٹی آئی کے بعض رہنما بیک چینل مذاکرات کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور تاجروں کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں اس بات پر منحصر ہیں کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کس طرح برتاؤ کرتا ہے۔ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اور اس کے غیر ملکی چیپٹرز، خصوصاً امریکا اور برطانیہ میں، فوج اور اس کی اعلیٰ کمان کے خلاف مسلسل تنقید کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی قیادت کا کہنا ہے کہ جب تک پارٹی سوشل میڈیا اور عمران خان فوج کے ادارے کی تنقید بند نہیں کرتے، حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور تاجروں کے وفد کی ملاقات کے بعد کیا عمران خان اور پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کچھ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں یا نہیں۔
عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی کے لیے حالات کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ منفی سیاست سے گریز کیا جائے اور معیشت کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔
