آج کی تاریخ

بہاولپور(کرائم سیل) پنجاب کی 25جامعات میں ریگولروائس چانسلرزکی تعیناتی کامعاملہ، مزید 3یونیورسٹیوں کی سمریاں گورنرپنجاب کوبھجوادی گئی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورسمیت چار یونیورسٹیوں میں ریگولروائس چانسلرکی تعیناتی کیلئے دوبارہ اشتہارجاری کردیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے پنجاب کی 25جامعات میں ریگولروائس چانسلرزکی تعیناتی کا عمل شروع کیاگیاتھا۔ اس حوالے سے سرچ کمیٹی نے تمام یونیورسٹیوں کے انٹرویوز مکمل کرکے پینلز وزیراعلیٰ پنجاب کوبھجوادئیے تھے جن میں سے 18 یونیورسٹیوں کی سمریاں گورنرپنجاب کوبھیجی گئی تھی تاہم گورنرپنجاب نے کسی بھی سمری کومنظورنہیں کیاتھا اوررولزکے مطابق وقت مقررہ پوراہونے پر ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کی روشنی میں 18وائس چانسلرزکی تعیناتیوں کے آرڈر جاری کردئیے تھے تاہم اس کے باوجود سات یونیورسٹیوں کا معاملہ زیرالتوا تھاجس میں خاص طورپراسلامیہ یونیورسٹی بہاولپوربھی شامل تھی تاہم اب وزیراعلیٰ آفس کی جانب سے تین یونیورسٹیوں کی سمریاں گورنرپنجاب کو بھیج دی گئی ہیں جن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف گجرات اورویمن یونیورسٹی آف ملتان شامل ہیں جبکہ 4 یونیورسٹیوں کی سمریوں کووزیراعلیٰ پنجا ب نے مستردکرتے ہوئے دوبارہ اشتہارجاری کرنے کے احکامات جاری کئے تھے جس پرہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور،ہوم اکنامکس ویمن یونیورسٹی،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور،یونیورسٹی آف ناروال میں ریگولروائس چانسلرزکی تعیناتی کیلئے دوبارہ اشتہارجاری کردیاہے اور امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔ بتایاجاتاہے کہ پہلے سے تشکیل دی گئی سرچ کمیٹی ہی ان یونیورسٹیزکیلئے امیدواروں کے انٹرویوزلے گی اوردوبارہ اپنی سفارشات پینل کی صورت میں وزیراعلیٰ کوبھجوائے گی۔ دوسری طرف بتایاگیاہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکیلئے پہلے سرچ کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے پینل میں پہلے نمبرپر آنیوالے امیدوار نعیم خان کی جانب سے لاہورہائیکورٹ لاہوربنچ میں رٹ دائرکی ہوئی ہے جس پرہائی کورٹ نے سیکرٹری ہائرایجوکیشن،چانسلراسلامیہ یونیورسٹی،قائم مقام وائس چانسلراسلامیہ یونیورسٹی کونوٹسزجاری کئے ہوئے ہیں اوران سے جواب طلب کررکھاہے۔ ذرائع کاکہناہے کہ ممکنہ طورپر پٹیشنر نعیم خان کی جانب سے ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب کی جانب سے اس اشتہارکوبھی عدالت میں چیلنج کیاجاسکتاہے۔ وی سی تعیناتی

اسلامیہ یونیورسٹی؛خزانہ دارآفس میں مالی بحران،ملازمین کو قسطوں پر تنخواہیں،اوور ٹائم ادائیگیاں بند

ملتان(سٹاف رپورٹر) شدید مالی بحران کا شکار اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے خزانہ دار آفس کی بابت ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ ملازمین کو تنخواہیں ہفتہ وار یا پندرہ روزہ قسط پر قرض لے کر دی جا رہی ہیں اور اساتذہ کو ان کی امتحانات کی ادائیگیاں اور وزٹنگ مضامین کی ادائیگیاں بھی بند ہیں جبکہ یونیورسٹی کے خزانچی آفس کے سٹاف میں ڈپٹی خزانچی داؤد احمد کو تقریبا 2 لاکھ روپے، اسسٹنٹس غلام قاسم خان اور کاشف بشیر کو تقریبا 1 لاکھ روپے،سینیئر کلرک علی رضا کو 40 ہزار اور داؤد حسین کو 30 ہزار جبکہ کمپیوٹر ٹیکنیشن عبدالعظیم کو 9 ہزار اور افس اٹینڈنٹ غلام مرتضی کو 66 ہزار روپے کی ادائیگیاں تنخواہوں کے علاوہ سپیشل الاونس کے طور پر کی گئی ہیں۔ ایک ٹیچر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہماری گزشتہ دو سے تین سال کے امتحانات اور دوسرے بقایا جات خزانہ خالی اور مالی بحران کا کہہ کر ادا نہیں کئے جا رہے جبکہ خزانچی آفس اندر کھاتے صرف اور صرف اپنے آفس کے لوگوں کو دھڑا دھڑ نواز رہے ہیں۔ اس خبر بارے موقف کے لیے جب عبد السّتار ظہوری خزانچی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پچھلے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر نوید نے منظور کیا تھا کہ جو لوگ واقعی چار بجے کے بعد سات بجے تک بیٹھتے ہیں انہیں یہ خصوصی الاؤنس دیا جائے تاہم ہم یہ کسی کو دے نہیں سکتے تھے کیونکہ یونیورسٹی کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔ روزنامہ قوم کے توجہ دلانے پر میں نے فورا ریکوری کا کہہ دیا ہے تو آج ہی ہم نے ریکوری بھی کر لینی ہے میں نے آج ہی اس بارے ہدایات دے دی ہیں کیونکہ یونیورسٹی میں فنڈ نہیں ہیں۔ موجودہ وائس چانسلر نے یہ منظور بھی نہیں کیا تھا یہ پچھلے وائس چانسلر ڈاکٹر نوید احمد کی طرف سے دی گئی منظوری ہے میرے علم میں جیسے ہی آیا ہے میں نے روک لیا ہے جہاں تک داؤد احمد ڈپٹی خزانچی کا تعلق ہے تو یہ وہ اوور ٹائم نہیں ہے جب پوری یونیورسٹی کو ملتا تھا وہ ان کے اس وقت کے بقایاجات تھے اس کو کلیم نہیں ہوا تھا۔ بہرحال میں نے مکمل طور پر اوور ٹائم کی ادائیگی روک دی ہے۔ آج ہی سے ریکوری کا پراسیس شروع کر دیا جائے گا۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ناجائز کسی کو نا دیا جائے اور جو جس کا حق ہے اس حق تک رکھا جائے تو ان تمام لوگوں کا حق ہونے کے باوجود ہم ان کو اوور ٹائم دینے کی بھی پوزیشن میں اس وقت یونیورسٹی نہیں ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ فنڈز نہیں ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جن لوگوں کو یہ ملا ہے ان کا یہ حق ہے کیونکہ یہ چھ سات اٹھ بجے تک بیٹھتے ہیں، ہفتہ والے دن بھی اتے ہیں اس میں شک نہیں ہے لیکن ابھی یونیورسٹی اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ ہم یہ بوجھ اٹھا سکیں اس لیے جیسے پتہ چلا میں نے فورا ریکوری کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں