ملتان(سٹاف رپورٹر) شدید مالی بحران کا شکار اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے خزانہ دار آفس کی بابت ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ ملازمین کو تنخواہیں ہفتہ وار یا پندرہ روزہ قسط پر قرض لے کر دی جا رہی ہیں اور اساتذہ کو ان کی امتحانات کی ادائیگیاں اور وزٹنگ مضامین کی ادائیگیاں بھی بند ہیں جبکہ یونیورسٹی کے خزانچی آفس کے سٹاف میں ڈپٹی خزانچی داؤد احمد کو تقریبا 2 لاکھ روپے، اسسٹنٹس غلام قاسم خان اور کاشف بشیر کو تقریبا 1 لاکھ روپے،سینیئر کلرک علی رضا کو 40 ہزار اور داؤد حسین کو 30 ہزار جبکہ کمپیوٹر ٹیکنیشن عبدالعظیم کو 9 ہزار اور افس اٹینڈنٹ غلام مرتضی کو 66 ہزار روپے کی ادائیگیاں تنخواہوں کے علاوہ سپیشل الاونس کے طور پر کی گئی ہیں۔ ایک ٹیچر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہماری گزشتہ دو سے تین سال کے امتحانات اور دوسرے بقایا جات خزانہ خالی اور مالی بحران کا کہہ کر ادا نہیں کئے جا رہے جبکہ خزانچی آفس اندر کھاتے صرف اور صرف اپنے آفس کے لوگوں کو دھڑا دھڑ نواز رہے ہیں۔ اس خبر بارے موقف کے لیے جب عبد السّتار ظہوری خزانچی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پچھلے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر نوید نے منظور کیا تھا کہ جو لوگ واقعی چار بجے کے بعد سات بجے تک بیٹھتے ہیں انہیں یہ خصوصی الاؤنس دیا جائے تاہم ہم یہ کسی کو دے نہیں سکتے تھے کیونکہ یونیورسٹی کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔ روزنامہ قوم کے توجہ دلانے پر میں نے فورا ریکوری کا کہہ دیا ہے تو آج ہی ہم نے ریکوری بھی کر لینی ہے میں نے آج ہی اس بارے ہدایات دے دی ہیں کیونکہ یونیورسٹی میں فنڈ نہیں ہیں۔ موجودہ وائس چانسلر نے یہ منظور بھی نہیں کیا تھا یہ پچھلے وائس چانسلر ڈاکٹر نوید احمد کی طرف سے دی گئی منظوری ہے میرے علم میں جیسے ہی آیا ہے میں نے روک لیا ہے جہاں تک داؤد احمد ڈپٹی خزانچی کا تعلق ہے تو یہ وہ اوور ٹائم نہیں ہے جب پوری یونیورسٹی کو ملتا تھا وہ ان کے اس وقت کے بقایاجات تھے اس کو کلیم نہیں ہوا تھا۔ بہرحال میں نے مکمل طور پر اوور ٹائم کی ادائیگی روک دی ہے۔ آج ہی سے ریکوری کا پراسیس شروع کر دیا جائے گا۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ناجائز کسی کو نا دیا جائے اور جو جس کا حق ہے اس حق تک رکھا جائے تو ان تمام لوگوں کا حق ہونے کے باوجود ہم ان کو اوور ٹائم دینے کی بھی پوزیشن میں اس وقت یونیورسٹی نہیں ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ فنڈز نہیں ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جن لوگوں کو یہ ملا ہے ان کا یہ حق ہے کیونکہ یہ چھ سات اٹھ بجے تک بیٹھتے ہیں، ہفتہ والے دن بھی اتے ہیں اس میں شک نہیں ہے لیکن ابھی یونیورسٹی اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ ہم یہ بوجھ اٹھا سکیں اس لیے جیسے پتہ چلا میں نے فورا ریکوری کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
