ملتان(واثق رئوف)ہائی وے سرکل ملتان میں روڈز کے معیار اور شفافیت کی جانچ کے لئے قائم لیبارٹری بدعنوانی کا گڑھ بن گئی۔لیبارٹری اٹینڈنٹ سیاہ و سفید کا مالک بن گیا۔کوئی پرسان حال نہیں جتنی مالیت کاپراجیکٹ اسی حساب سے نذرانہ دو، سیمپل پاس کروالو۔ذرائع کے مطابق التمش روڈ پر سابق کنٹونمنٹ بورڈ آفس سے ملحقہ پنجاب ہائی ویز کی مکینکل ورکشاپ ہے جس میں پنجاب ہائی ویز ملتان سرکل،ملتان،خانیوال،لودھراں،وہاڑی کے ایکسین کے تحت ہونے والے روڈز منصوبوں کی شفافیت و معیار کی جانچ کے لئے کورے سمیت استعمال کئے جانے والے میٹریل کا ٹیسٹ کیاجاتا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ لیبارٹری انچارج کیمیکل انجینئرہوتا ہےجسے جونیئر ریسرچ آفیسر کہا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملتان ہائی وے سرکل کی مذکورہ لیبارٹری کے جے آر او کئی کئی ہفتے لیباٹری آتے ہی نہیں ہیں۔لیبارٹری میں تار کول،چھوٹے بڑے پتھر،خاکہ و دیگر میٹریل کا ٹیسٹ کیاجاتا ہےٹیسٹ میں میٹریل اگر معیاری ہو تو اسےجاری منصوبہ میں استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔اسی طرح منصوبہ مکمل ہونے پر جونیئر ریسرچ آفیسر اور متعلقہ ایکسین کی موجودگی میں ہر ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر بعد سیمپل(کورے)نکالی جاتی ہے۔ لیبارٹری میں ٹیسٹ کے ذریعے معیار اور شفافیت کا فیصلہ کیا جاتا ہے جس کے بعد کمپنی کی بینک گارنٹی،پرفارمنس سکیورٹی واپس کی جاتی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس وقت ملتان سرکل کی لیبارٹری کی حالت یہ ہے کہ 6ویں سکیل کا لیبارٹری اٹینڈنٹ سیاہ و سفید کا مالک بنا ہوا ہےجو منصوبہ کے تخمینہ،کمپنی کی طرف سے دی گئی بولی،مالی حیثیت و دیگر عوامل کو سامنے رکھتے ہوئے ٹیسٹ کو پاس کرنے کے معاملات طے کرتا ہےجس کےبعد میٹریل اور کورے کو پاس کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کردیتاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جونیئر ریسرچ آفیسر جوکہ بہاولپور میں رہتے ہیں ۔مذکورہ لیبارٹری اٹینڈنٹ دستخط کروانے کے لئے تمام ٹیسٹ رپورٹس ان کے پاس لے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہائی وے سرکل کی واحدلیبارٹری کا کوئی پرسان حال نہیں۔سب حصہ بقدر جثہ وصول کرکے روڈ کا معیار جس پر حادثات کا دارمدار ہوتا ہے کو پس پشت ڈالے ہوئے ہیں۔عوامی،سیاسی،ٹرانسپورٹ ودیگر حلقوں نے اس صورتحال پر احتجاج کرتے ہوئے سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈ ورکس،کمشنر ملتان و دیگر ذمہ داران سے نوٹس لینے اور گذشتہ ایک سال کے دوران مذکورہ لیبارٹری سے پاس ہونے والے سیمپلز کو کسی دوسری غیر جانبدار لیباٹری دوبارہ ٹیسٹ کروانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوسکے۔اس سلسلہ میںلیبارٹری اٹینڈنٹ عرفان گردیزی سے ان کے موقف کے لئے ان کے موبائل پر رابطہ کی کوشش کی گئی، ان کے رابطہ نمبر پر میسج بھی چھوڑا گیاتاہم انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔
