ملتان (سٹاف رپورٹر) ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں اپنی برادری کے لوگ بھرتی کر کے گجر کھڈا بنانے والے ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے لائبریرین کا طویل ملازمتی ریکارڈ رکھتے ہوئے وائس چانسلر بننے والے ڈاکٹر محمد رمضان اور ان کی ٹیم کی قوائد و ضوابط کی پامالی کے مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں جس کے مطابق ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے 68 سالہ وی سی ڈاکٹر محمد رمضان نے بوگس و فراڈ کاغذات پر غیر قانونی تعینات رجسٹرار محمد فاروق کی ملی بھگت سے نہ صرف میرٹ کے برعکس بھرتیوں میں اقربا پروری کرتے ہوئے اپنی برادری اور دوستوں کو نوازا بلکہ مرد اور خواتین اُمیدواروں کے لیے ملازمت حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار طے کیے گئے ہیں جس کے مطابق مرد حضرات کو جاب لینے کی خاطر ایک دوسری یونیورسٹی کے فرنٹ مین کی طرف بھیج دیا جاتا ہے جو ان سے تمام معاملات طے کر لیتے ہیں۔ جبکہ خواتین امیدواران کے لیے مختلف طریقہ کار ہیں۔ مزید انکشافات کے مطابق لائبریرین وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گجر کے مزید فرنٹ مینوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، ان فرنٹ مینوں میں پرچیز انچارج ڈاکٹر سجاد نواز، سابق پرچیز آفیسر شہباز عاصی ،جنید خان، پروجیکٹ ڈائریکٹر اور اسٹیٹ افیسر شامل ہیں۔ پرچیز انچارج ڈاکٹر سجاد نواز لاکھوں روپے دے کر ایمرسن یونیورسٹی میں بھرتی ہوئے اور وی سی نے ریکوری کے لیے انہی کو انچارج پرچیز لگا دیا جنہوں نے تقریباً 10 کروڑ کا ٹھیکہ اپنے ہی ایک طالب علم جو بہاولپور میں کمپنی ووڈ ٹریڈرز کے مالک ہیں کو شرائط و ضوابط مکمل کیے بغیر دے دیا ۔ تقریبا ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے تمام وینڈرز کو ہر بل پر دستخط کے لیے پرچیز انچارج ڈاکٹر سجاد نواز کی مٹھی گرم کرنا پڑتی ہے جن کو مجبوری کے تحت اوپر تک حصہ پہنچانا پڑتا ہے۔ یہی حالات سابقہ پرچیز آفیسر شہباز عاصی نے باقاعدہ طور پر وینڈر کمپنیوں سے اپنے حصے رکھوائے ہوئے تھے اور جنید خان وی سی کے کماؤ پوت تھے مگر بھانڈا پھوٹنے کے ڈر سے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ہی ان کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ایسا ہی ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے جس کے مطابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اور اسٹیٹ آفیسر نے بوسن روڈ کالج کے دور کے اثاثہ جات میں سے لاکھوں روپے مالیت کا نیا سامان چوری چوری تخمینہ لگائے بغیر نیلامی اور ٹینڈر کیے بغیر ٹھیکیداروں کو بیچ دیا جس سے نہ صرف یونیورسٹی بلکہ قومی خزانے کو بھی بھاری نقصان پہنچا۔ تعلیمی میدان میں نا مناسب اور غیر متعلقہ تجربہ رکھنے والے افراد جس طرح سے ان تعلیمی اداروں کو نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں جس سے یہ تعلیمی ادارے دن بدن گراوٹ کا شکار ہیں۔ اسی سلسلے میں جب یونیورسٹی کے پی آر او ڈاکٹر محمد نعیم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا۔
