بہاولپور (کرائم سیل)کچے کے پکے ڈاکوئوں کے ظلم اور زیادتیوں کی روزنامہ قوم کی نشاندہی، ایم پی اے اور متاثرین کی اسمبلی اور ایڈیشنل آئی جی کی شکایات پر انکوائری میں پیش نہ ہونے پر نوکری سے برخاست ہونے والے نوید نواز واہلہ اور سیف اللہ ملہی کے مظالم کے ستائے ہوئے لوگوں کی آوازیں صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی گونجنے لگی۔سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو میں ایک مشہور اینکر کو صادق آباد کے شہری نے اس سوال پر کہ صادق آباد کون سی چیز مشہور ہے اینکر کو حیران کر دیا جب نوجوان نے سیف اللہ ملہی کے کچے اور پکےکےعوام پر ڈھائے جانے والے مظالم قرار کو سب سے مشہور قرار دیا ۔مزید کہا کہ صادق آباد کے اکثر نوجوان بے قصور زمینداروں سرداروں کی ایماپر ان لوگوں نے ریکارڈ یافتہ کر دیا ہے۔ مجھ پر بھی کئی جھوٹے مقدمات درج کیے ہیں آٹھ دن تھانے اور دو مہینے رحیم یار خان جیل میں رہا ہوں۔انہوں نے اگر 50 بندے پولیس مقابلے میں مارے ہیں تو پانچ ڈاکو، باقی بے قصور مارے ہیں۔ یاد رہے کہ رحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں عرصہ دراز تک حکمرانی کرنے والے دونوں ایس ایچ اوز پر سنگین الزامات تھے جس پر معطل ہونے کے باوجود بھونگ اور کچے پر کنٹرول بنا رکھا تھا جسکی نشاند ہی “قوم ” نے کی تو ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کامران خان کے حکم پر ملتان آفس کلوز کیا مگر انہوں نے وہاں حاضری نہ کی اس وجہ سے تمام تر انکوائریاں آر پی او بہاولپور کو ریفر کر دی ۔دونوں کرپٹ افسران انکوائریوں میں بھی پیش نہ ہوئے۔ جس پر آر پی او بہاولپور نے دونوں کو انکوائریوں میں شامل نہ ہونے پر نوکری سے برخاست کر دیا۔ محکمہ پولیس کلریکل سٹاف ذرائع اور سروس ٹربیونل کے معاملات کو سمجھنے والے قانون دانوں کی رائے کے مطابق آر پی او بہاولپور کے اس کمزور فیصلے سے دونوں ملازمین کو بہت جلد بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
