وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ کوہستان کرپشن اسکینڈل نگران حکومت کے دور کا معاملہ ہے جس میں مولانا فضل الرحمان کی جماعت بھی شامل تھی۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی اور پیپلزپارٹی عوامی رابطہ مہم ضرور چلائیں مگر عوام کو ساتھ لے کر چلیں، اگر عوام ان کے ساتھ ہوتے تو آج ان کی سیاسی حالت ایسی نہ ہوتی۔ بیرسٹر سیف نے یہ بات پشاور میں اقلیتی برادری کے نوجوانوں کے لیے منعقدہ ٹیلنٹ ہنٹ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ کوہستان اسکینڈل نگران حکومت کے دوران ہوا تھا اور مولانا فضل الرحمان کی جماعت اس حکومت کا حصہ تھی، موجودہ حکومت نے اس اسکینڈل کا سراغ لگا کر 20 ارب روپے برآمد کیے ہیں اور مزید رقم برآمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلے ہو رہے ہیں، چترال سے پی ٹی آئی کے ایم این اے اور معاون خصوصی کو سزا دی گئی ہے، مگر اس سے ہمیں خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔ قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کے خلاف عوامی طاقت سے کارروائی کی جائے گی اور انہیں عدالتوں سے سزا بھی دلائی جائے گی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے اور قیادت بانی چیئرمین کے زیر سایہ عوامی شعور بیدار کرنے کی مہم جاری ہے۔ جلد نئی تحریک کا آغاز ہوگا، اور خیبرپختونخوا کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا جس میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب بار بھی پاکستان کا حصہ ہے اور وکلاء نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ صوبائی حکومت نے کابینہ سے منظوری کے بعد پنجاب بار کو فنڈز دیے ہیں، جس پر اعتراضات بے بنیاد ہیں، کیونکہ دوسرے صوبوں نے تو فنڈز کو اپنی جیبوں میں رکھا ہے۔
