ملتان (سٹاف رپورٹر) کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے مختلف کیمپسز کے عارضی ڈائریکٹرز کا چارج عارضی ریکٹر نے اپنے من پسند افراد کو کھل کر کھیلنے کے لیے عطا کر دیا ہے اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد اور اس کے تمام کیمپسز میں پورے کے پورے عارضی سیٹ اپ کے مستقل قبضے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر بھی خود بھی عارضی تعیناتی پر ہیں اور اس وقت کامسیٹس یونیورسٹی کے باقی تمام کیمپسز میں بھی عارضی ڈائیریکٹرز ہی تعینات ہیں۔ روزنامہ قوم کے ایجوکیشن ریسرچ سیل کی تحقیقات کے مطابق عارضی ریکٹر نے ڈائیریکٹر کیمپسز کی تعیناتی کے سٹیچوز کے سیکشن 7 (b)(III) کے تحت ڈائیریکٹرز کو عارضی چارج سونپ رکھا ہے جبکہ ڈائیریکٹر کیمپسز کی تعیناتی کے سٹیچوز کے سیکشن 7 (b)(III) کے مطابق جب کبھی کیمپس ڈائریکٹر کا عہدہ خالی ہو، یا کیمپس ڈائریکٹر کسی بیماری، رخصت یا کسی اور وجہ سے اپنے فرائض سر انجام دینے سے قاصر ہو، اور یہ مدت تین ماہ سے زائد نہ ہو، تو ریکٹر ایسی انتظامی ترتیب کرے گا جو وہ مناسب سمجھے تاکہ کیمپس ڈائریکٹر کے فرائض انجام دیے جا سکیں۔ تاہم اگر غیر موجودگی یا رخصت کی مدت تین ماہ سے زیادہ ہو، تو کیمپس ڈائریکٹر کے فرائض کی انجام دہی کے لیے انتظامات کا فیصلہ سینیٹ کرے گی۔ عارضی تعینات قائم مقام ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد چونکہ خود عارضی تعینات ہیں تو وہ کیونکر اور کیسے جانتے ہیں کہ کیمپس ڈائیریکٹر کا عہدہ 3 ماہ سے کم خالی رہے گا اور جب ڈائیریکٹر کا عہدہ 3 ماہ سے زیادہ خالی رہنا تھا تو عارضی ریکٹر کو خود ایمرجنسی پاورز استعمال کرنے کی بجائے سینیٹ سے عارضی ڈائیریکٹرز تعینات کروانے چاہیں تھے۔ مگر شاید انتظامی اداروں کے بعد تعلیمی اداروں میں بھی اپنوں کو نوازنے اور بندر بانٹ کی روش اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ادارے کے عارضی سربراہان بھی عارضی ماتحتوں ہی کو لگانے کے لیے ایمرجنسی پاور استعمال کا بے دریغ استعمال کرنے لگے ہیں اور یہ عارضی ماتحت اپنے ماتحتوں کے لیے شدید ذہنی اذیت کا باعث بن چکے ہیں۔
