آج کی تاریخ

کامسیٹس ساہیوال: عارضی ڈائریکٹر کیخلاف فیکلٹی کا بغاوتی احتجاج، برطرفی، مالی آڈٹ کی آواز بلند

    ملتان (سٹاف رپورٹر) کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ساہیوال کیمپس کے عارضی قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کے بارے میں فیکلٹی کے ساتھ بدتمیزی اور مختلف قسم کی غیر اخلاقی شکایات و مالی کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے بعد کامسیٹس یونیورسٹی کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے عارضی ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد کی برطرفی اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ساہیوال کیمپس کا تھرڈ پارٹی مالی آڈٹ کروانے کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیل کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی ساہیوال کیمپس کی جنرل باڈی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ فیصلہ اُن کے سی یو آئی ساہیوال کیمپس کے ملازمین کے ساتھ بدتمیزی کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔ مزید یہ بھی اتفاق ہوا کہ اسی قسم کی شکایات اُن کے بطور سربراہ شعبہ کمپیوٹر سائنس (HoD CS) 2017 میں بھی سامنے آئیں۔ اُس وقت کمپیوٹر سائنس اور ملحقہ شعبہ جات کے کئی اساتذہ نے اپنے اپنے شعبہ جات کے سربراہان کے ذریعے ان کے خلاف شکایات درج کروائیں۔ اس کے جواب میں کیمپس انتظامیہ نے انہیں باقاعدہ وارننگ لیٹر جاری کیا، لیکن ان کا رویہ برقرار رہا، اور ڈاکٹر نذیر کو اسی نوعیت کے مزید خطوط بھی جاری کیے گئے۔ جب انہوں نے 2021 میں کیمپس ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالا، تو بدسلوکی کی شکایات غیر تدریسی عملے اور سیکیورٹی سٹاف کی طرف سے بھی آتی رہیں۔ گزشتہ سال اے ایس اے ساہیوال چیپٹر کی پہلی جنرل باڈی میٹنگ (GBM) کے دوران، متعدد مرد و خواتین فیکلٹی ممبران نے ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کے نامناسب رویے، تضحیک آمیز، ہراساں کرنے والے اور گالی گلوچ پر مبنی زبان کے خلاف اپنی شکایات کا اظہار کیا، جسے ای میل کے ذریعے ریکٹر تک پہنچایا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے بجائے، ڈاکٹر نذیر احمد ظفر نے میٹنگ کی کارروائی میں استعمال ہونے والی زبان پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ یہ زبان غیر پیشہ ورانہ ہے۔ اس پر اے ایس اے نے وضاحت کی کہ استعمال کی گئی زبان وہی الفاظ اور انداز ہے جو ڈاکٹر نذیر نے خود استعمال کیا اور فیکلٹی نے اے ایس اے کو رپورٹ کیا، جو واقعی غیر پیشہ ورانہ تھا بعد ازاں مئی 2024 میں ریکٹر کے سرکاری دورہ ساہیوال کیمپس کے دوران اے ایس اے نے ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کے رویے کی شکایت براہ راست کی، جس موقع پر وہ خود بھی موجود تھے۔ ایک بار پھر انہوں نے شکایات کے جواب میں جارحانہ انداز اپنایا، جس پر ریکٹر کو خود مداخلت کرنا پڑی۔ اس موقع پر یہ بات زیر بحث آئی کہ حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں کیونکہ اب وہ زبان کے ساتھ ساتھ طاقت کا استعمال بھی کر رہے ہیں تاکہ فیکلٹی کے جائز حقوق اور تحفظات کو دبایا جا سکے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ اس قسم کے اقدامات کسی بھی پیشہ ورانہ تعلیمی ماحول میں ناقابل قبول ہیں اور فیکلٹی اور عملے کی عزت نفس اور فلاح کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ غیر اخلاقی رویے، غیر پیشہ ورانہ زبان، فیکلٹی کے ساتھ جانبدارانہ سلوک، اور کیمپس میں غیر صحت مند کام کے ماحول کی متعدد بار شکایات کی بنیاد پر جنرل باڈی نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد ریکٹر سے فوری طور پر درج ذیل اقدامات کا مطالبات کئے کہ (1). ڈاکٹر نذیر احمد ظفر، عارضی ڈائریکٹر، کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔ (2). سی یو آئی ساہیوال کا تیسری پارٹی سے مالی آڈٹ کروایا جائے۔ ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو عارضی ڈائریکٹر ساہیوال کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ دوبارہ پیش کیا گیا۔ ووٹنگ کے دوران، موجود تمام فیکلٹی ممبران ماسوائے ایک ممبر نے اس مطالبے کے حق میں ہاتھ اٹھایا، یہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ سی یو آئی ساہیوال کی فیکلٹی ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو عارضی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اسی عارضی ڈائیریکٹر کے خوف و ہراسانی والے رویے کے باعث بہت سے فیکلٹی ممبران شدید ذہنی اذیت کا شکار ہو چکے ہیں اور اسی عارضی تعینات ڈائیریکٹر کی جانب سے طاقت کے بیجا استعمال اور ذہنی اذیت کے باعث ایک فیکلٹی ممبر کو ہسپتال بھی داخل کروایا جا چکا ہے۔ شاید کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ مزید فیکلٹی ممبران کے عارضی ڈائیریکٹر ساہیوال کیمپس ڈاکٹر نذیر احمد کے ہاتھوں ذہنی مریض بننے کے انتظار میں ہے۔

    شیئر کریں

    :مزید خبریں