آج کی تاریخ

ڈاکٹر رمضان دوستوں پر بھی مہربان، فیکلٹی نظر انداز، ریٹائرڈ ڈائریکٹر سپورٹس کی دوبارہ بھرتی

ملتان (سٹاف رپورٹر) جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان کی سب سے پرانی درسگاہ گورنمنٹ کالج ملتان جسے ایمرسن یونیورسٹی ملتان کا درجہ دیا گیا تھا کے ساری زندگی کا لائبریرین کا تجربہ رکھنے کے حامل وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گجر کے یونیورسٹی میں مختلف بےقاعدگیوں، اقربا پروریوں اور لاقانونیت کی بے انتہا مثالوں کے بعد اپنے قریبی دوست کو فائدہ پہنچا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی ایک مثال سامنے آگئی ہے جس کے مطابق کچھ عرصے پہلے ریٹائر ہونے والے ڈائریکٹر سپورٹس ظفر شیروانی کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کنٹریکٹ پر بھرتی اور ٹیکنیکل ایویلیویشن رپورٹ پیپرا رولز 2010 کے رول 37 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ایکس چیکر کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان گجر کا یونیورسٹی میں اس قدر بہترین فیکلٹی ہونے کے باوجود ظفر شیروانی کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ جبکہ یونیورسٹی میں اس قدر فیکلٹی اور ینگ پروفیسرز کے ہونے اور بغیر کسی مفاد کے ان پروفیسرز کو ایڈیشنل چارج دینے کی بجائے ایک ریٹائرڈ شخص کو دوبارہ رکھنا قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے برابر ہے ۔اور اپنے ہی کسی پروفیسر کو ایڈیشنل چارج نہ دینا اپنی یونیورسٹی کے موجودہ ٹیلنٹ اور فیکلٹی پر اعتماد نہ کرنا ہے۔ اس بارے میں موقف کے لیے جب ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے پی آر او سے پوچھا گیا کہ ظفر شیروانی کو ہی ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمت پر رکھنے کی کیا وجہ تھی؟ کیا آپ کی پوری یونیورسٹی میں کوئی ایک ایسا شخص موجود نہیں جس میں سپورٹس کو سنبھالنے کا ٹیلنٹ ہو؟ کیا ریٹائرمنٹ کے بعد وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان گجر کا ظفر شیروانی کو رکھنا قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا باعث نہیں تو ان کا موقف تھا کہ ظفر شیروانی سپورٹس کا کافی وسیع تجربہ رکھتے ہیں،اور ادارے کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور ان کی قیادت میں ا یمرسن یونیورسٹی صوبائی اور قومی سطح پر کافی سارے مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کر چکی ہے۔ایمرسن یونیورسٹی نے پراپر ٹیکنیکل اویلویشن اور قانون کے مطابق ان کی خدمات بطور سپورٹس کنسلٹنٹ حاصل کی ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ نئے آنے والے فیکلٹی ممبران کو بھی ٹریننگ دی جا رہی ہے اور ایمرسن یونیورسٹی آنے والے دنوں میں سپورٹس میں گراں قدر تجربہ رکھنے والا سپورٹس ڈائریکٹر تعینات کرے گی۔ موقف آنے کے بعد جب ان سے پوچھا گیا کہ پپرا پر ٹیکنیکل ایویلیویشن رپورٹ اپلوڈ ہی نہیں کی گئی جو کہ پیپرزا رولز 2010 کے رول 37 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ چنانچہ یہ سپورٹز کنسلٹنٹ کی خدمات غیر قانونی ہوں گی اور قومی خزانے کو بہت بڑا نقصان پہنچانے کے برابر ہے اور ظفر شیروانی کی قیادت میں ایمرسن یونیورسٹی کی صوبائی اور قومی سطح پر نمایاں پوزیشنز کی تفصیلات بھی فراہم کر دیجیے تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں