وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گندم کے کاشتکاروں کے لیے 110 ارب روپے کے جامع امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے، جو کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں منفرد اور نمایاں قدم ہے۔
اس منصوبے کے تحت 25 ارب روپے کا “ویٹ فارمر سپورٹ پروگرام” منظور کر لیا گیا ہے، جس کے تحت گندم کے کسانوں کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ یعنی پانچ ایکڑ تک کاشت کرنے والے کسانوں کو 25 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
فلور ملز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کم از کم 25 فیصد گندم کی خریداری یقینی بنائیں، اس حوالے سے قانون میں ضروری ترامیم بھی کی گئی ہیں۔ الیکٹرانک ویئر ہاؤسنگ ریسیٹ پالیسی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر زراعت کو ہدایت دی ہے کہ وہ گندم خریداری مہم کی خود نگرانی کریں جبکہ پرائس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو معاونت کے لیے متحرک کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، بینک آف پنجاب کو 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کے زرعی مداخل خریدے جا چکے ہیں۔ مزید برآں، 9500 ٹریکٹرز پر 10 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، جبکہ 1000 ٹریکٹرز بلا معاوضہ فراہم کیے گئے جن کی مالیت 2.5 ارب روپے ہے۔
کاشتکاروں کو ٹیوب ویل سولرائزیشن کے لیے 8 ارب روپے، اور 5 ہزار سپر سیڈر پر بھی 8 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔
فارمر سپورٹ پروگرام کے تحت کسانوں کو 25 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے، جب کہ سب سے زیادہ گندم اگانے والے کسان کو 85 ہارس پاور کا ٹریکٹر بطور انعام دیا جائے گا، جس کی مالیت 45 لاکھ روپے ہے۔ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کو بھی بالترتیب 40 اور 35 لاکھ روپے مالیت کے ٹریکٹرز دیے جائیں گے۔
ہر ضلع میں سب سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کاشتکار کو 10 لاکھ روپے، دوسرے کو 8 لاکھ اور تیسرے نمبر پر آنے والے کو 5 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ مجموعی طور پر، کاشتکاروں میں 10 کروڑ 40 لاکھ روپے کے انعامات تقسیم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ، کسانوں کی رہنمائی کے لیے 1.25 ارب روپے کا ایگریکلچر انٹرنی پروگرام شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت ہزاروں انٹرنز گندم کی کاشت سے متعلق فیلڈ میں کسانوں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ اگیتی کپاس کے کسانوں کے لیے بھی 25 ہزار روپے فی بلاک کے حساب سے 37 کروڑ 50 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
یہ فیصلے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت ایک خصوصی اجلاس میں کیے گئے۔
