آج کی تاریخ

پاکستان نے 71 کا بدلہ لے لیا، بھارتی برتری پر امریکہ ثالثی نہ کرتا، غزوہ ہند کی قدرتی تربیت جاری

ملتان(میاں غفار سے)آخر کار پاکستان نے 1971 کی اس جنگ کا بدلہ لے لیا جو اس نے ہزاروں کلومیٹر دور جا کر مشرقی پاکستان میں لڑی تھی اور جس میں پاکستان اکیلا جب کہ بھارت کے ساتھ پوری دنیا تھی حتیٰ کہ امریکا بھی ۔اگر حالیہ جنگ میں پاکستان نے انتہائی بہترین دفاعی حکمت عملی اختیار کرکے اپنا پلڑا بھاری نہ رکھا ہوتا اور فضائی برتری برقرار نہ رکھی ہوتی جبکہ دوسری طرف بھارت کو کامیابی مل رہی ہوتی تو کبھی بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ درمیان میں نہ آتے جو کہ مودی کی گریہ زاری اور درخواست پر اچانک ثالثی کا چورن لے کر میدان میں کود آئے۔ یاد رہے کہ یہ وہی امریکا ہے جس کا بحری بیڑا اج سے 54 سال پہلے دھوکا تو دیتا رہا مگر کئی دنوں تک مشرقی بنگال ہی نہ پہنچ سکا تھا۔ یہ بات تو اب ثابت ہو چکی ہے کہ پاکستان کو توڑنے میں امریکی منصوبہ بندی اس لیے بھی شامل تھی کہ 1953 میں قیام پاکستان کے صرف سات سال بعد ہی سی ائی اے نے یہ فیصلہ کیا تھا جس کی رپورٹ بھی اب منظر عام پر ا چکی ہے کہ مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کو علیحدہ کرنا ہے اور اسی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے انہوں نے دونوں اطراف کی صوبائی حیثیت ختم کرکے مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان کو دو الگ الگ انتظامی یوننٹوں میں تبدیل کروا دیا تھا تاکہ انتظامی یونٹوں کو تقسیم کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے میں آسانی رہے۔ سی ائی اے کی منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ کہ جس میں کہا گیا تھا کہ کسی ملک میں تین سے زائد صوبے ہوں تو ان کو توڑنا مشکل ہوتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ سی آئی اے کی منصوبہ بندی کے تحت مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان کے دو الگ الگ انتظامی یونٹ بنا دیے گئے اور دانستہ دوریاں پیدا کی گئی۔ بدقسمتی سے اس میں پاکستان کی کچھ اہم سیاسی و انتظامی قوتیں بھی شامل تھیں۔ 71 کی جنگ کے بعد طاقت کے ذعم میں گرفتار ہندو بنیا یہ بھول چکا تھا کہ جہاد کو ایمان کا لازمی جز قرار دینے والا اس خطے کا مسلمان کبھی نہ کبھی بدلہ لے گا اور ویسے بھی تاریخ کا کوئی مطالعہ تو کرتا نہیں کہ 313 صحابہ کرام پر مشتمل مجاہدین نے کافروں کی کمر توڑ کے رکھ دی تھی اور جنگی اوزار کی کمی کے باوجود اعلیٰ ترین حکمت عملی سے آقائے نامدار کی قیادت میں میدان بدر کی کامیابی اپنے نام کر لی تھی۔ اج ہر کسی کو یقین کر لینا چاہیے یہ جس غزوہ ہند کی بات نبی پاکؐ نے کی تھی وہ اسی خطے سے لڑی جائے گی اور یہی لوگ لڑیں گے۔ اس جنگ کے لیے پاکستانی فوج اور پاکستانی عوام کی گزشتہ 46 سال سے تربیت اور ذہن سازی ایسے ہی نہیں کی جا رہی تھی اور بلا وجہ تو نہیں انہیں 46 سالہ طویل گوریلا جنگ سے گزارا جا رہا تھا کہ اخرکار اسی خطے کے جوانوں نے رب کریم کی ذات کے حوالے سے سب سے بڑی شرک کرنے والی ہندو قوم کا مقابلہ کرنا ہے کہ جن کے نزدیک چوہا ،بندر اور سانپ بھی بھگوان کا روپ ہیں اور اسی شرک کے باعث جن کی سزا ان کی موت کے فورا بعد جلائے جانے سے شروع ہو جاتی ہے۔ لڑائیاں اور جنگیں اسلحے سے نہیں، دل گردے سے لڑی جاتی ہیں اور مسلمان کا تو ایمان ہے کہ وہ کسی بھی طور جنگ کے دوران مارا گیا تو شہادت کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز ہو گا۔ ابھی تو غزوہ ہند جیسی جنگ عظیم کی تربیت کا قدرتی عمل جاری ہے اور جب یہ تربیت مکمل ہو جائے گی اور وہ وقت آجائے گا تو اللہ اس جنگ کی قیادت کے لیے مرد مجاہد بھی خود ہی ڈھونڈ کر مقرر کر لے گا جو دنیاوی ضرورتوں ،حسرتوں کروفر اور خواہشات سے کہیں بالاتر ہو گا۔ بھارت کو سمجھ جانا چاہیے کہ ابھی تو صرف اس کا مقابلہ غزوہ ہند کی زیر تربیت فوج کے ساتھ ہوا ہے جب قدرتی عمل سے اسکی تربیت مکمل ہو جائے گی تو پھر غزوہ ہند کے ذریعے اس خطے سے شرک کا مکمل خاتمہ ہو گا۔ ابھی تو اس غزوہ کے زیر تربیت مجاہدین نے ہندوستان کے دانت کھٹے کئے ہیں اور جب غزوہ ہند کا وقت ائے گا تو مغربی محاذ ہی نہیں مشرقی محاذ بھی حملہ کرے گا کہ اللہ نے شرک کو اپنی اس سر زمین سے مٹانا ہے۔ پاکستانی فوج نے انتہائی بہادری ،جرات مندی اور حکمت عملی سے بھارت کو ناکوں چنے چبوا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ بر صغیر پر اگر 1000 سال مسلمانوں نے حکومت کی ہے تو ائندہ بھی مسلمانوں کا ہی پلڑا بھاری رہے گا۔ پاکستان کی اس کامیاب جنگی حکمت عملی اور کامیابی سے ہندوستان کے 30 لاکھ مسلمانوں کو بھی بہت تقویت ملے گی اور اب وہ کمزور نہیں رہیں گے کہ ان میں بھی نئی روح پھونکی جا چکی ہے جس کے نتائج بھارت کے اندر ہی سے جلد برآمد ہونا شروع ہو جائیں گے وہ وقت اب دور نہیں کہ دیکھنے والی آنکھوں کو سامنے نظر آ رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں