آج کی تاریخ

وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا صوبے سے افغان مہاجرین کو زبردستی نہ نکالنے کا اعلان

اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق ملک میں جاری دہشت گردی کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی، تاہم ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد ریاستی اداروں نے ہمارے خلاف کارروائیاں شروع کیں جس کے باعث اصل مسائل پس منظر میں چلے گئے۔

علی امین گنڈا پور نے زور دیا کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے ٹی او آرز (شرائط و ضوابط) طے کیے جائیں، کیونکہ ان کے بغیر مسئلے کا کوئی پائیدار حل ممکن نہیں۔

انہوں نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی سے متعلق ناکامی کی ایک بڑی وجہ وفاقی سطح پر صلاحیتوں کی کمی ہے۔ ان کے مطابق افسوس کی بات ہے کہ وفاقی وزرا اور حکومت دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مرکز کے ماتحت اداروں کی جانب سے حالیہ کارروائیاں کی گئیں، جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے سی ٹی ڈی اور دیگر اداروں کو 30 ارب روپے فراہم کیے ہیں اور ایک جامع ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے عوام اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن وفاقی حکومت کے بیانات صورتحال کو مزید بگاڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوتا، خطے میں بھی استحکام ممکن نہیں۔

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کچھ غلط پالیسیوں کی وجہ سے شدت پسندی نے جنم لیا اور اب ضرورت اعتماد کی فضا قائم کرنے کی ہے۔ علی امین گنڈا پور نے واضح کیا کہ سرحدی علاقوں اور افغانستان میں امن کے بغیر داخلی حالات معمول پر نہیں آسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کسی کو زبردستی افغانستان نہیں بھیجے گی، نہ ہی صوبائی پولیس اور انتظامیہ ایسا اقدام کرے گی۔ ان کے مطابق کیمپ قائم کیے جائیں گے، اور جو افراد رضاکارانہ طور پر واپس جانا چاہیں، انہیں سہولت فراہم کی جائے گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں