بلڈ پریشر انسانی صحت کے لیے ایک بنیادی عنصر ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ خون شریانوں میں کس دباؤ سے بہہ رہا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب شریانوں میں خون کا دباؤ مسلسل زیادہ رہتا ہے، جو دل، دماغ، گردوں اور دیگر اہم اعضا کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نوجوانوں میں ہائی بلڈ پریشر کے بڑھتے ہوئے رجحان کی ایک بڑی وجہ نیند کی کمی ہو سکتی ہے۔
امریکا کی پین اسٹیٹ یونیورسٹی کالج آف میڈیسن کی تحقیق کے مطابق جو نوجوان روزانہ 7.7 گھنٹوں سے کم نیند لیتے ہیں، ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 5 گنا زیادہ ہوتا ہے، جبکہ وہ نوجوان جو 8 سے 10 گھنٹے کی مکمل نیند لیتے ہیں، ان میں یہ خطرہ نمایاں حد تک کم پایا گیا۔
تحقیق میں 400 سے زائد نوجوانوں کو شامل کیا گیا، جن کی نیند کے دورانیے کا جائزہ سوالناموں اور خصوصی سینسرز کے ذریعے لیا گیا۔ سونے سے پہلے ان کا بلڈ پریشر بھی چیک کیا گیا، جس کے بعد معلوم ہوا کہ کم نیند لینے والے نوجوانوں میں بلڈ پریشر زیادہ پایا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کو پہلے ہی امراضِ قلب کا خطرہ بڑھانے والے عوامل میں شمار کیا جاتا ہے۔ چونکہ ہائی بلڈ پریشر دل کے امراض، ہارٹ اٹیک اور فالج کا ایک بڑا سبب بنتا ہے، اس لیے نیند کی کمی مستقبل میں ان خطرناک بیماریوں کے امکانات میں اضافہ کر سکتی ہے۔ محققین کے مطابق نوجوانی میں نیند کی کمی کو معمولی نہ سمجھا جائے کیونکہ اس کے اثرات آگے جا کر سنگین طبی پیچیدگیوں کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ اچھی نیند کے ساتھ جسمانی سرگرمی، متوازن خوراک، تمباکو نوشی سے پرہیز اور بلڈ پریشر کا باقاعدہ معائنہ کرنا بھی صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے۔
یہ تحقیق حال ہی میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ایک کانفرنس میں پیش کی گئی، جس میں نیند کی اہمیت اور دل کی صحت پر اس کے اثرات پر زور دیا گیا۔
