آج کی تاریخ

نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی ،غیرقانونی رجسٹرار کی بھائی کی ترقی کیلئے سلیکشن بورڈ میں دھاندلی

ملتان (سٹاف رپورٹر) محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے کل 27 فروری کوہونے والی سلیکشن کمیٹی برائے پروموشن میں غیر قانونی اور اقربا پروری کی مثالیں سامنے آگئی ہیں جسکے مطابق گزشتہ 10 سال سے زائد تعینات غیر قانونی رجسٹرار عاصم عمر غیر قانونی طور پرسٹاف اور خاص طور پر اپنے بھائی عمران عمر سینیئر لیب اٹینڈنٹ کو نوازنے کے لیے پروموشن کرواتے ہوئے سلیکشن کمیٹی منعقد کروا رہے ہیں۔ جن لوگوں کا سلیکشن بورڈ منعقد کروایا جا رہا ہے ان میں صفدر نذیر، محمد غضنفر ،محمد علی، آصف رمضان، اسد الطاف، عمران عمر، عمران قیصر ، شاہ زیب احمد اور عابد علی شامل ہیں۔ جبکہ ان ملازمین میں صفدر نذیر کی جوائننگ 12 ستمبر 2018، محمد غضنفر کی جوائننگ 12 ستمبر 2018، محمد علی کی جوائننگ 10 ستمبر 2018 ،آصف رمضان کی جوائننگ 13 ستمبر 2018، اسد الطاف کی جوائننگ 10 ستمبر 2018، عمران عمر کی جوائننگ 5 ستمبر 2018, عمران قیصر کی جوائننگ 17 ستمبر 2018 ,0شاہ زیب احمد کی جوائننگ 13 ستمبر 2018 اور عابد علی کی جوائننگ 13 ستمبر 2018 ہے، یاد رہے کہ محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سروس رولز اور سروس سٹیچوز 2021 میں پاس ہوئے اور یہ تمام کی تمام تر تعیناتیاں بغیر سروس رولز کے کی گئی تھیں، ایسا ہی ایک کیس خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان میں سامنے آیا جب دو اسسٹنٹ پروفیسر حضرات نے اپنی سروس کو ریگولر کروانے کی بابت گورنر کے پاس اپیل کی لیکن گورنر پنجاب جو کہ یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں نے یہ کہہ کر تمام کی تمام تعیناتیاں غیر قانونی قرار دے دی جو سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کی سفارشات پر ہوئی تھی مگر اس وقت کسی بھی قسم کے سروس رولز اور سروس سٹیچوز موجود نہ تھے چنانچہ محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی تمام تر تعیناتیاں جو کہ سروس سٹیچوز نہ ہونے کے باوجود کی گئی تھی غیر قانونی ہوں گی اور 10 سال سے تعینات غیر قانونی رجسٹرار عاصم عمر کی اپنے بھائی عمران عمر کو نوازنے کی ایک سازش بھی بے نقاب ہو گئی ہے یاد رہے کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بھی اپنے دسمبر 2021 کے نوٹیفکیشن میں پنجاب بھر کی تمام نئی قائم ہونے والی یونیورسٹیوں کو اس بابت مطلع کر چکا ہے کہ جو تعیناتیاں بغیر سٹیچو کے کی گئی تھیں وہ تمام کے تمام غیر قانونی ہوں گی اور ان کی بابت اپنی یونیورسٹی کے کیسز اپنی سینڈیکیٹ سے منظور کروا کر ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بھیجے جائیں مگر ابھی تک کسی بھی یونیورسٹی نے وہ کیسز ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں نہ بھیجے ہیں چنانچہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ہدایات کو بائی پاس کیے بغیر پروموشن کرنا غیر قانونی عمل ہے اور یہ تمام کی تمام تر ذمہ داری وائس چانسلر پر عائد ہوتی ہے۔ کیا وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران کو اس بارے میں علم بھی ہے یا ڈاکٹر عاصم عمر اندھیرے میں رکھ کر سابقہ وائس چانسلر حضرات کی طرح ڈاکٹر محمد کامران سے بھی یہ غیر قانونی پروموشنز کروا کران کو بھی کسی قانونی پیچیدگیوں میں پھنسا دیں گے۔ اس بارے میں جب موقف کے لیے ڈاکٹر محمد کامران ، وائس چانسلر محمد نواز شریف یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کو خبر، خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اسی طرح کا کیس اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا دسمبر 2021 کے نوٹیفیکیشن برائے بغیر سروس سٹیچوز اور سروس رولز کے تعیناتیوں بارے توجہ دلائی گئی تو انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا ۔ جب ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے اس بابت بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ جس طرح گورنر پنجاب نے خواجہ فرید یونیورسٹی کے بغیر منظور شدہ سروس رولز اور سروس سٹیچوز کے تعیناتیاں غیر قانونی قرار دے دیں تو محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان میں بھی بغیر منظور شدہ سروس رولز کے تعیناتیوں کی گورنر کی منظوری کے بغیر پروموشنز غیر قانونی ہوں گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں