ملتان (وقائع نگار) نشتر ہسپتال وارڈ نمبر 22 کی ڈیڑھ گھنٹے کی سکیورٹی کیمروں کی ویڈیو ڈیلیٹ کر دی گئی۔چیئرمین ہراسمنٹ کمیٹی نے ڈاکٹر سدرہ سمیع اور ڈاکٹر اعظم مشتاق کے بیانات قلمبند کرلئے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ندیم قیصرانی کا کہنا ہے کہ پریشر اور دھمکیوں کے باوجود خاتون ہاؤس آفیسر کا انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونا اور مؤقف پہ قائم رہنا اس کی ہمت کو سلام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وائی ڈی اے ملتان غیر جانبدار، شفاف انکوائری کا مطالبہ کرتی ہے۔ وارڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جائے۔ اگر سی سی ٹی وی کی فوٹیج کو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے اس کا مطلب ہے کہ ڈاکٹر اعظم مشتاق قصور وار ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ملتان کے معاملہ اٹھانے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے بعد مبینہ طور پرملزم کے گروپ نے وائی ڈی اے ملتان کو دھمکانا شروع کیا لیکن ینگ ڈاکٹرز بغیر کسی لالچ یا سازش کے لیڈی ڈاکٹر کی سپورٹ کرے گی۔ اگر لیڈی ڈاکٹر نے بے بنیاد الزام لگایا ہے تو ہم اس کی سپورٹ نہیں کریں گے۔ وائی ڈی اے ملتان ابھی بھی سمجھتی ہے کارروائی کے مکمل تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔ غیر جانبدار اور شفاف انکوائری رزلٹ اور منطقی انجام ہی واحد حل ہے۔ وائی ڈی اے ملتان کا مؤقف ہے کہ ملزم ان دونوں میں سے چاہیے کوئی بھی ہے اس کے خلاف تادیبی کارروائی کرنی چاہئے اور مبینہ طور پر ڈیڑھ گھنٹے کی ڈیلیٹ شدہ ویڈیو کو بھی ریکور کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ ہراسمنٹ کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر احمر نے دیگر ممبران کی موجودگی میں پروفیسر ڈاکٹر اعظم مشتاق اور لیڈی ڈاکٹر سدرہ سمیع کے بیانات قلمبند کیے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر سدرہ سمیع پر پریشر ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنی شکایت واپس لے مگر لیڈی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ ڈاکٹر اعظم مشتاق نے زیادتی کی ہے میں اسے کیفر کردار تک پہنچا کر دم لوں گی اور کسی قسم کی دھمکیوں میں نہیں آؤں گی۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ندیم قیصرانی نے مزید کہا ہے کہ ان دو دنوں میں جہاں لیڈی ڈاکٹر کو پریشر ائزڈ کیا گیا وہیں ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن ملتان کو بھی پیکار ایکٹ کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں کہ وہ اس خاتون افیسر کی آواز کیوں بنے جس خاتون نے ہمت کرتے ہوئے درخواست دی اگر وہ جھوٹی ہے تو بار بارصلح صفائی کے لیے اس کی فیملی تک رسائی کیوں کی جا رہی ہے کام کی جگہ خواتین کو ہراسانی سے بچاؤ کے قانون 2010 کے پیراگراف نمبر 10 کے تحت کسی بھی انکوائری سے پہلے ملزم اور الزام علیہ کو اپنی عہدوں سے عارضی طور پر معطل کیا جاتا ہے تاکہ ملزم اپنی کرسی کا اثرورسوخ استعمال نہ کریں ینگ ڈاکٹر اسویسی ایشن ملتان یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ نہ ہمارا کسی سے انفرادی مسئلہ ہے اور نہ سیاسی پروفیسر اعظم مشتاق تو سیاسی طور پر کبھی فال بھی نہیں رہے وائی ڈی اے نے نہ تو پروفیسر کو وارڈ میں کیک لے جانے پر مجبور کیا اور نہ ہی لیڈی ڈاکٹر کو درخواست دینے پر مجبور کیا ہے انکوائری کمیٹی میں خاتون ہاؤس افیسر اکیلی جبکہ دوسری جانب ڈاکٹر اعظم مشتاق کے ساتھ پورا وارڈ ساتھ ایا وارڈ میں ہیڈ اف ڈیپارٹمنٹس روسٹر تک بناتے ہیں جبکہ یہ تو ایڈمن رجسٹر کا کام ہے۔
