آج کی تاریخ

نشتروں کی سرجری کرکےنیا ہسپتال تیار، ڈاکٹرزعملےکےبعد آرتھو اور نیورو وارڈ بھی منتقل

ملتان ( جاوید اقبال عنبر سے ) لگ بھگ 15 ارب روپے کی لاگت کے منصوبے نشتر ہسپتال 2 کے قیام کے وقت یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ملتان کے اردگرد کے اضلاع اور علاقوں کے مریضوں کیلئے علیحدہ سے بنایا جارہا ہے تاکہ نشتر ہسپتال 1 کے بوجھ کو کم کیا جاسکے اور ہائی وے پر ایک بڑے ہسپتال کی سہولت جنوبی پنجاب کے شہریوں کو دی جاسکے ، اب صورتحال یہ ہے کہ ہیوی سٹرکچر مکمل ہوچکا ہے کک بیکس لئے جا چکے ہیں جس جس کی جتنی کمیشن تھی وہ لے چکا ہے اب اس کو چلانے کے لئے جو اربوں روپے درکار ہیں انہیں دینے کا حکومت کو سرے سے کوئی فائدہ نہیں ہے لہٰذا نئی بھرتیوں کے بجائے ادھر ادھر سے ٹوٹل پورا کیا جارہا ہے۔ مشینری کی خریداری کے لئے ککس بیکس لئے جاچکے ہیں۔ اب تنخواہوں ، پنشن اور اسے چلانے کے لئے جاری اخراجات کا بوجھ اٹھانے کے لئے کوئی تیار نہیں ، سیاستدانوں نے اپنے ووٹ پکے کرنے کے لئے اپنی برادریوں کے لوگ برادری ازم کے میرٹ کے تحت بھرتی کروا لئے ہیں۔ رہا سینئر ڈاکٹرز اور پروفیشنل سٹاف کا مسئلہ تو اس میں نہ کسی سیاست دان کی کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی لاہور میں بیٹھے کسی بڑے افسر کی ، لہٰذا ڈاکٹروں کا ٹوٹل پورا کیا جارہا ہے، پنجاب حکومت و بیوروکریسی کے حالیہ فیصلے کے مطابق نشتر ہسپتال 1 سے آرتھو پیڈک اور نیورو سرجری وارڈز کو ختم کرکے نشتر ٹو منتقل کیا جارہا ہے ۔نشتر ہسپتال 1 میں 104 بیڈز پر مشتمل دو آرتھو پیڈک وارڈز کام کررہے ہیں جن میں سے ایک وارڈ کو مکمل بند کرکے نشتر ٹو منتقل کرنے کا نادر شاہی فیصلہ صادر فرمایا گیا ہے جبکہ نشتر ہسپتال سے نیورو سرجری کا آدھا وارڈ بھی نشتر ٹو منتقل کرنے کے احکامات جاری ہوئے ہیں جس سے جنوبی پنجاب بھر سے آنے والے مریضوں، نشتر ہسپتال کے ڈاکٹروں ، نرسز و پیرا میڈیکل سٹاف میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق نشتر ٹو میں آرتھو اور نیورو ٹراما سنٹر بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے مگر اس کو بالکل نیا بنانے اور علیحدہ عملہ بھرتی کرنے کے بجائے پرانے نشتر ہسپتال 1 کا عملہ وہاں بھیج کر اسے تباہ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ اس وقت نشتر ہسپتال کے آرتھوپیڈک اور نیورو وارڈز پر پہلے ہی مریضوں کا زیادہ بوجھ ہے اور یہاں مریضوں کو آپریشن کے لئے 15 سے 20 روز انتظار کرنا پڑتا ہے وارڈز کی منتقلی کے باعث یہ صورت حال مزید گھمبیر ہونے کا اندیشہ ہے، نشتر ٹو کی ایس این ای میں آرتھو کا پورا ڈیپارٹمنٹ موجود ہے جس میں پروفیسر ، ایسوسی ایٹ پروفیسر ، اسسٹنٹ پروفیسر اور سینئر رجسٹرار کی سیٹیں شامل ہیں ، ذرائع کے مطابق پنجاب پبلک سروس کمیشن ڈیڑھ ماہ قبل سینئر رجسٹرار کی 16 سیٹیں فائنل کرچکا ہے۔ ان سیٹوں پر لوگ سلیکٹ ہو جانے کے بعد سینئر رجسٹرارز کی کمی پوری ہو جائے گی،نشتر ٹو میں دوسرے وارڈ کی ایس این ای جوکہ لاہور سیکرٹریٹ میں موجود ہے وہ تاحال منظور نہیں ہوئی اگر اس کو منظور کرلیا جائے اور مطلوبہ سیٹیں مشتہر کرکے نئے لوگ رکھے جائیں تو جو لوگ مارکیٹ میں موجود ہیں اور وہ آنے کو تیار ہیں اس کے علاوہ اگر نشتر ہسپتال کا کوئی سینئر ڈاکٹر پروموٹ ہورہا ہوگا تو وہ بھی وہاں جانے کو تیار ہوگا لیکن پنجاب حکومت اس طرف توجہ دینے کے بجائے پرانے نشتر ہسپتال کو تباہ کرکے نئے کو چلانے کی کوشش کررہی ہے جوکہ ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے لوگوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے کیونکہ نشتر ٹو شہر سے 25 سے 30 کلو میٹر دور ہے اور وہاں مریضوں ، ڈاکٹرز و سٹاف کے لئے ٹرانسپورٹ ، رہائش اور کھانے پینے کے مسائل درپیش ہیں ، پنجاب حکومت اور بیوروکریسی کے اس فیصلے سے حادثے کا شکار ہونے والے مریض جب نشتر ہسپتال سے نشتر 2 بھیجے جائیں گے تو اس سے 25 سے 30 کلو میٹر سفر اور ناکافی سہولیات کے باعث راستے میں لوگوں کی جانیں ضائع ہونے کا بھی خدشہ ہے جس پر حکومت کوئی دھیان نہیں دے رہی ۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نشتر ٹو میں انستھیزیا کے صرف دو لوگ ہیں جبکہ نرسز نہیں ہیں اور جینی ٹوریل سٹاف کو پیرامیڈیکس کی تربیت دے کر کام چلایا جارہا ہے یہ صورتحال مریضوں کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں ہے ۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کاحکومت کو نوٹیفکیشن واپسی کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم

ملتان(ایڈیٹر رپورٹنگ) گرینڈ ہیلتھ الائنس کی نشتر ہسپتال سے شعبہ جات بند کر کے نشتر 2 منتقل کرنے کے معاملے پر میٹنگ ، حکومت کو نوٹیفکیشن واپس لینے کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم ، اگر حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو جمعرات سے نشتر ہسپتال آئوٹ ڈور میں مکمل ہڑتال کریں گے، گرینڈ ہیلتھ الائنس ،تفصیل کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس نشتر ہسپتال ملتان کی میٹنگ گزشتہ روز نشتر ہسپتال کے اکیس نمبر وارڈ میں پی ایم اے ملتان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر مسعود الرؤف ہراج کی سربراہی میں منعقد ہوئی جس میں ڈاکٹر عمران حیدر قیصرانی ،ڈاکٹر وقار نیازی ، ڈاکٹر شیخ عبد الخالق ، ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر ، ڈاکٹر اشفاق صدیقی۔ ڈاکٹر شہزاد ملانہ ، ڈاکٹر میاں خضر ،آرتھوپیڈک و نیوروسرجری کے ڈاکٹرز،ینگ ڈاکٹرز ،پیرامیڈیکس ،نرسز و دیگر تنظیموں کے عہدیداران نے بھی شرکت کی اس موقع پر گرینڈ ہیلتھ الائنس نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ نشتر ہسپتال سے شعبہ جات بند کر کے نشتر 2 منتقل کرنے کا فیصلہ حکومت نے 48 گھنٹے میں واپس نہ لیا تو جمعرات سے نشتر ہسپتال آوٹ ڈور میں مکمل ہڑتال کر دیں گے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ نشتر ہسپتال سے آرتھو پیڈیک اور نیورو سرجری کسی صورت بند نہیں ہونے دیں گے نشتر 2 علیحدہ ہسپتال ہے اس کا علیحدہ عملہ اور بجٹ ہونا چاہئے ان اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کمیونٹی کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو جمعرات سے نشتر ہسپتال کے آوٹ ڈور میں ہڑتال کر دیں گے۔

وائی ڈی اے کی وی سی نشترسے ملاقات ، ڈاکٹرزکی جبری ڈیوٹی کی مذمت

ملتان(ایڈیٹر رپورٹنگ) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ملتان کے وفد نےگزشتہ روز وائی ڈی اے پنجاب کے وائس چیئرمین ڈاکٹر سلمان لاشاری ، صدر وائی ڈی اے ملتان ڈاکٹر ندیم قیصرانی کی سربراہی میں وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی سے شعبہِ ہڈی جوڑ اور نیوروسرجری کے ڈاکٹرز کے ہمراہ ملاقات کی ،ملاقات میں ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ نشتر ہسپتال سے ینگ ڈاکٹرز کی جبری ڈیوٹی، نشتر 2 منتقل کرنے کی پالیسی کسی صورت برداشت نہیں جبکہ ان ڈاکٹرز نے ٹریننگ کیلئے نشتر ہسپتال ون کا انتخاب کیا تھا۔وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے ڈاکٹرز کے وفد سے اتفاق کیا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سے پی جی آرز کی شفٹنگ پہ نظرِ ثانی کا مطالبہ کریں گی، ینگ ڈاکٹرز نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ وائس چانسلر کے دئیے گئے ٹائم فریم میں مثبت پیش رفت ہوگی بصورت دیگر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ملتان دھرنے اور آوٹ ڈور میں ہڑتال کا حق استعمال کریں گے۔

نشترسے 2وارڈزختم کرنےپرسرائیکستان نوجوان تحریک کامظاہرہ

ملتان (ایڈیٹر رپورٹنگ ) نشتر ہسپتال ملتان سے دو اہم وارڈ آرتھوپیڈک اور نیورو سرجری ختم کرنے کے خلاف سرائیکستان نوجوان تحریک نے گزشتہ روز معصوم شاہ روڑ پراحتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے پینا فلیکس اٹھا رکھا تھے جس پر نشتر ہسپتال سے آرتھوپیڈک و دیگر وارڈ ختم کر کے نشتر ٹو میں شفٹ کرنے کے خلاف نعرے درج تھے ۔مظاہرین نے نعرےبھی لگائے ، مظاہرے کی قیادت چیئرمین سرائیکستان نوجوان تحریک مہر مظہر عباس کات، انجینئر شعیب خان ٹانگرا،مہر وسیم عباس جوئیہ نے کی ۔چیئرمین مہر مظہر کات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نشتر ٹو شہر سے پچیس کلو میٹر دور ہے اور لیہ جھنگ، خانیوال، بھکر، میانوالی ڈیرہ اسماعیل خان و دیگر اضلاع سے آنے والے مریض ہر حال میں پرانے نشتر ہسپتال میں آئیں گے پھر اتنے زخمی وارڈ نہ ہونے کی وجہ سے شہر سے پچیس کلو میٹر دور نشتر ٹو میں جائیں گے تو کئی مریض راستے میں ہی فوت ہو جائیں گے ۔سرائیکی رہنما نے کہا کہ میرا پنجاب کی ظالم بیوروکریسی سے سوال ہے لاہور میں جتنے ہسپتال بنے ہیں کیا دوسرے ہسپتالوں کے وارڈ ختم کر دیے گئے ہیں اگر نہیں تو پھر یہ بدمعاشی سرائیکی وسیب کے سب سے بڑے نشتر ہسپتال سے کیوں کی جا رہی ہے ۔ نشتر ٹو کا نام تبدیل کر کے بزرگ صوفی شاعر سلطان باہو کے نام پر رکھا جائے اور حکومت نے چلانا ہے تو نئے ڈاکٹر عملہ بھرتی کرے ورنہ بند کر دے ہم کسی صورت نشتر سے وارڈ ختم نہیں ہونے دینگے چاہے ہمیں سب ممبران اسمبلی کے گھروں کو گھیراؤ کرنا پڑے ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں