پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر مناہل ملک ایک مرتبہ پھر متنازع ویڈیو لیک اسکینڈل میں گھِر چکی ہیں۔ عمرہ ادا کرنے کے بعد ان کی ایک اور ذاتی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
نئی ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد مناہل ملک نے اپنے دفاع میں کہا کہ یہ تمام ویڈیوز اے آئی کے ذریعے بنائی گئی جعلی مواد ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ “میں نے ایف آئی اے میں شکایت درج کرا دی ہے اور مجھے امید ہے کہ مجرم جلد پکڑے جائیں گے۔”
اپنے ایک جذباتی پیغام میں مناہل نے کہا “جو لوگ میری برائی کر رہے ہیں، وہ اپنی مرضی سے کریں، مجھے اب کسی کی باتوں یا نفرت سے فرق نہیں پڑتا۔” ان کا کہنا تھا کہ عمرے سے واپس آ کر وہ بہت پر سکون ہو چکی ہیں اور اللہ کے گھر جا کر سب کو معاف کر دیا ہے۔
مناہل ملک نے طنز کرتے ہوئے کہا، “اگر میں دو نمبر ہوتی تو اللہ مجھے اپنے گھر کیوں بلاتا؟ میرا معاملہ اب اللہ کے حوالے ہے، تو براہ کرم مجھے نصیحت دینے کی کوشش نہ کریں۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل وقت میں صرف ان کا خاندان ہی ان کے ساتھ کھڑا رہا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب مناہل ملک کسی ویڈیو اسکینڈل کا شکار ہوئی ہیں۔ پچھلے سال بھی ان کی کچھ ذاتی ویڈیوز نے سوشل میڈیا پر تنازعہ کھڑا کیا تھا۔ تاہم اس بار ان کا انداز زیادہ پر اعتماد اور بے پرواہ دکھائی دیا۔
یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پر پرائیویسی کے حقوق اور آن لائن ہراسانی جیسے مسائل پر بحث کو تیز کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات نوجوانوں کے لیے ایک سنگین پیغام ہیں۔
مناہل کے حامیوں اور ناقدین کے درمیان اس معاملے پر شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جہاں کچھ افراد ان کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں، وہیں کچھ انہیں شہرت حاصل کرنے کا طریقہ سمجھ رہے ہیں۔
