
تونسہ شریف (نمائندہ قوم )سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے دور حکومت میں میونسپل کمیٹی تونسہ شریف میں کروڑوں روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ نے سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کر کے ریکوری کی سفارش کر دی ۔ پروکیورمنٹ سمیت مختلف امور میں قومی خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ۔تفصیلات کے مطابق میونسپل کمیٹی تونسہ شریف میں مبینہ کرپشن کا ایک اور سکینڈل سامنے آ گیا ہے۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان کے دور حکومت میں سال 2018-19 کے دوران میونسپل کمیٹی تونسہ شریف میں بڑے پیمانے پر مالی ضابطگیاں سامنے آئی ہیں ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مجموعی طور پر 19 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے ، آڈٹ رپورٹ کے مطابق بیل آؤٹ پیکیج میں زائد اخراجات ظاہر کر کے قومی خزانے کو 3 کروڑ 18 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ، اسی طرح ترقیاتی کام مکمل ہوئے بغیر ٹھیکیداروں کو 2 کروڑ 49 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔ مختلف ٹھیکیداروں سے بقایا جات کی مد میں 2 کروڑ 29 لاکھ روپے کی رقم بھی وصول نہ کر کے قومی خزانے کو بھاری آمدن سے محروم رکھا گیا ۔ مشینری ، فرنیچر سمیت دیگر اشیاکی خریداری میں 1 کروڑ 57 لاکھ روپے کا ہیر پھیر کیا گیا ، تشہیری فیس ، زرعی انکم ٹیکس ، ایڈوانس انکم ٹیکس اور واٹر ریٹ چارجز سمیت مختلف فیسوں کی عدم وصولی سے بھی قومی خزانے کو 1 کروڑ 30 لاکھ کی رقم سے محرومی کا سامنا رہا۔نقشہ و کمرشلائزیشن فیسوں کی مد میں 1 کروڑ 23 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ، ہاؤسنگ سوسائٹیز سے مختلف فیسوں کی مد میں 30 لاکھ روپے کی رقم وصول نہ کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ اسی طرح نان شیڈول آئٹمز کی منظوری لئے بغیر خریداری کر کے بھی سرکاری خزانے کو 23 لاکھ روپے سے زائد کا ٹیکا لگایا گیا ، واٹر ورکس اور ڈسپوزل ورکس کے نام پر قومی خزانے کو 4 کروڑ 84 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ اسی طرح دیگر امور میں بھی قومی خزانے سے 89 لاکھ روپے نکلوا کر مبینہ طور پر ہڑپ کر لئے گئے ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کر کے ریکوری کی سفارش کی تھی تاہم 5 سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود میونسپل کمیٹی تونسہ کے کرپٹ افسران و ملازمین سے ریکوری نہیں کی جا سکی ۔