وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے اندر پارلیمنٹ سمیت مختلف حلقوں میں مودی کے خلاف تنقید کا طوفان اٹھ چکا ہے اور ان کے اقتدار کے دن گنے جا چکے ہیں، اب فیصلہ بھارتی عوام کریں گے۔
خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے کسی بھی ممکنہ مذاکرات میں تین اہم نکات زیر بحث ہوں گے، جن میں دہشتگردی، مسئلہ کشمیر اور پانی کا تنازع شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان گزشتہ 25 برسوں سے دہشتگردی کا نشانہ بنا ہے، اس کے باوجود عالمی برادری پاکستان پر ہی الزامات عائد کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے دہشتگردی کے حالیہ واقعات کی تحقیقات کی پیشکش کی ہے تاکہ سچ سامنے آئے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ناقابلِ تلافی نقصان اٹھایا ہے، جو پوری دنیا کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، عالمی برادری کو یہ تسلیم کرنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہماری اولین ترجیح ہے اور اس پر بات ہونا ناگزیر ہے، ساتھ ہی پانی کے مسئلے کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے گا، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے، مگر اس معاہدے میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی مذاکرات ہوں، انہیں بین الاقوامی معاہدات کی روشنی میں ہونا چاہیے۔ بھارت خود ایک بین الاقوامی دہشتگردی کا منبع بن چکا ہے اور اس کے ثبوت کینیڈا اور امریکا تک موجود ہیں، یہ شواہد مذاکرات کے دوران پیش کیے جانے چاہئیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ مودی کی تقریریں اب بکھرے ہوئے حالات کو سمیٹنے میں ناکام ہو رہی ہیں، وہ عوام کے اعتماد سے محروم ہو چکے ہیں اور بھارت کے عوام ہی انہیں ان کے سیاسی انجام تک پہنچائیں گے۔
