ملتان (سہیل چوہدری سے) ملتان کی مختلف یونین کونسلوں بشمول یونین کونسل نمبر 39 میں ترقیاتی کاموں کے نام پر ٹھیکیدار چوہدری ساجد نے ایک کروڑ روپے کے فرضی بل تیار کرکے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ (اے ڈی ایل جی) آفس میں جمع کروا دیئے ۔بلز جعلی ہونے کی وجہ سے اے ڈی ایل جی نے انہیں منظور کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد ٹھیکیدار نے سیاسی شخصیات سے سفارشیں کروا کر اسسٹنٹ ڈائریکٹر حلیمہ سعدیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ذرائع کے مطابق لوکل گورنمنٹ کے ترقیاتی فنڈز سے ٹھیکیدار چوہدری ساجد نے مختلف یونین کونسلوں میں نئے کمروں کی تعمیر و مرمت اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے نام پر جعلی بل تیار کیے۔ بلز میں کاموں کی تفصیلات اور اخراجات کو مبالغہ آمیز طریقے سے پیش کیا گیا جو حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ اے ڈی ایل جی آفس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلز کی جانچ پڑتال کے دوران واضح ہوا کہ یہ فرضی ہیں اور اصل کاموں کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔ ہم نے ضابطے کے مطابق انکار کر دیا ہے تاکہ سرکاری فنڈز کا غلط استعمال روکا جا سکے۔”ٹھیکیدار چوہدری ساجد نے اس انکار کے بعد مقامی سیاسی رہنماؤں اور منتخب نمائندوں سے رابطہ کر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ حلیمہ سعدیہ سفارشیں کروانی شروع کر دی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھیکیدار نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بلز درست ہیں اور انکار کی وجہ ذاتی عنادہے۔ ایک سیاسی رہنما نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بلز جعلی ہیں تو تحقیقات ہونی چاہیے ۔ لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور امکان ہے کہ ٹھیکیدار کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کو فروغ دیتے ہیں اور ترقیاتی کاموں کو متاثر کرتے ہیں۔جب اس سلسلے میں ٹھیکے دار چوہدری ساجد سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا نہ تو میں نے لوکل گورنمنٹ میں بل جمع کروائے ہیں اور نہ ہی سیاسی سفارشیں کروائی ہیں۔








