ملتان (سپیشل رپورٹر) جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان میں کم از کم دس سال سے ٹھیکیداری نظام پر چلنے والے سب رجسٹرار کے دفاتر کے ٹھیکے دار آپس میں پیسوں کی تقسیم پرلڑ پڑے اور وثیقہ نویس رل گئے ،تعلقات والوں کی موبائل پررجسٹریاں پرائیویٹ جگہ پررات گئے تک منہ مانگےپیسے لیکرپاس کردی جاتی ہیں،عام آدمی دونوں ٹیکس بھرکربھی خوارہورہاہے۔ ایک ٹھیکیدارکا دعویٰ ہےکہ ایڈوانس پیسے دے کر سب رجسٹرار تعینات کروایا ۔وہ پندرہ روز کی چھٹی لے کر چلے گئے ۔سلیم فرہا د وثیقہ نویس،حافظ دانیال ر جسٹری محرر کھل کر کھیلنے لگے۔تحصیلدارآصف حیات خان کو پیسے دیکر تعینات کروانے والے ٹھیکیدار دو پا رٹنرہیں ۔تحصیلدارآصف حیات خان کو اضافی چارج رجسٹرار سٹی و صدر ملنےپر انہوں نے دو اور شراکت دار ملاکر رجسٹرار و تحصیلدار کے چار بھائی وال بن گئے۔ فی بیا ن چھ ہزار ریٹ مقرر کرکے کئی سو بیان کرلئے۔ لاکھوں روپے اکٹھےہونے پر تقسیم پر لڑ پڑے ۔صلح کے لیے افسران نے کوششیں شروع کر دیں۔ کمشنر ملتان کی ناک کے عین نیچے بد انتظامی کا یہ حال ہے۔ اس وقت نہ تو سب رجسٹر کینٹ موجود ہیں اور نہ ہی سب رجسٹرار سٹی موجود ہیں اور اس وقت یہ تینوں عہدے تحصیلدار انجوائے کر رہے ہیں جن کی پانچوں گھی میں ہیں۔ صاحب رجسٹرار کینٹ کے عہدے پر تو کوئی تعیناتی نہیں البتہ صدروسٹی رجسٹرار کے طور پر تعینات فرخ جاوید ملتان میں سالہا سال سے چلنے والے ٹھیکیداری نظام میں مس فٹ ہونے کے باعث 8دن بعدہی طویل رخصت لے کر چلے گئے اور یہ چارج بھی تحصیلدار آصف حیات کو دے دیا گیا جن کے پاس پہلے ہی سب رجسٹرار کینٹ اور تحصیلدار کا چارج تھا۔ پرائیویٹ اور غیر قانونی ٹھیکے داروں کی اس آپس کی لڑائی کی وجہ سے رجسٹریوں کا کام رکا ہوا ہے تاہم ایزی پیسہ سسٹم کامیابی سے چل رہا ہے جس سے پنجاب حکومت کو نقصان مگر ٹھیکے داروں کی چاندی ہو رہی ہے۔ گزشتہ 20 سال کے دوران ملتان میں درجن سے زائد ڈپٹی کمشنر تعینات رہے مگر کوئی بھی اس ٹھیکیداری نظام کو ختم نہیں کر سکا ۔ہر ڈپٹی کمشنر کے دور میں یہ نظام پہلے سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہوتاچلاگیا۔
