پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک مؤخر کیے جانے کے فیصلے پر وضاحت پیش کی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ حکومت پہلے تو مذاکرات سے انکار کرتی تھی، اور اب جب بات چیت کے لیے کمیٹی قائم کی گئی ہے تو اس پر تمسخر اڑایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ان لوگوں کے زیر اثر کام کر رہی ہے جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے اقتدار دلایا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عوام میں انصاف کی کچھ امید جاگی تھی، لیکن حکومت نے اپنی من پسند فیصلوں کے ذریعے ان امیدوں کو ختم کر دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ان فیصلوں سے ملک میں استحکام آ سکے گا؟ ان کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا، معاشی استحکام بھی ممکن نہیں ہے۔
لطیف کھوسہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی، اختر مینگل اور دیگر رہنماؤں کے مشورے پر سول نافرمانی تحریک مؤخر کی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے سول نافرمانی کی کال چند دنوں کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ دوبارہ سول نافرمانی کی کال دینے پر مجبور ہوں گے۔