ملتان (وقائع نگار) کلکٹر کسٹم ،سپرنٹنڈنٹ اور انسپکٹر نے کسٹم ڈیوٹی ادا ہونے کے باوجود ممبر چیمبر آف کامرس کوئٹہ کے لاہور میں واقع گودام سے کروڑوں روپے مالیت کا خشک دودھ قبضے میں لے کر مارکیٹ میں فروخت کر دیا ۔چیئرمین ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹم کو درخواست دینے کے باوجود کلکٹر کسٹم ،سپرنٹنڈنٹ اور انسپکٹر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جا سکی۔حضرت علی نے چیئرمین ایف بی آر کو دی گئی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ میں کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایک جزوی رکن فرم میسرز حضرت علی ٹریڈنگ کمپنی نے 19 مارچ 2025 کو پیش آنے والے ایک واقعے کے بارے میں اس چیمبر کو باقاعدہ شکایت درج کرائی ہے شکایت کے مطابق ان کے لاہور میں بائی پاس لاہور کے نیچے مہمند کانٹا شاد باغ میں پولیس اور اعلیٰ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے مشترکہ چھاپہ مارا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کسٹمز کے اہلکار بھی آپریشن میں شامل ہوگئے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ فرم نے تمام قانونی دستاویزات پیش کیں، بشمول نیشنل ٹیکس نمبر (NTN) سرٹیفکیٹس اور گڈز ڈیکلریشن (GDs) زیر بحث سامان کے لیےلیکن حکام نے ان کی موجودگی میں گودام کو سیل کرنے کی کارروائی کی۔- مزید یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ اہلکار مبینہ طور پر صبح 3:00 بجے (رات) واپس آئے، کمپنی کے نمائندوں کی غیر موجودگی میں زبردستی احاطے میں داخل ہوئے، تمام سامان اٹھا لیا اور مبینہ طور پر وہ چوکیدار کو اپنے ساتھ لے گئے اور اگلے دن اسے چھوڑ دیا۔ فرم نے الزام لگایا ہے کہ آدھا سامان کسٹمز نے ضبط کر لیا ہےجب کہ باقی سامان کا پتہ نہیں چل سکا ۔بعد میں معلوم ہوا ہے کہ آدھا سامان کلکٹر کسٹم سعید وٹو سپرنٹنڈنٹ راشد منیر اور انسپکٹر فیصل ڈھیلو نے مارکیٹ میں فروخت کر دیا ہے ۔ٹیکس اور تجارتی ضوابط کی مکمل تعمیل کے باوجود قانونی طور پر رجسٹرڈ کاروباری ادارے کے ساتھ یہ سلوک انتہائی تشویشناک ہے۔ بلوچستان کی تاجر برادری بنیادی طور پر سرحد پار تجارت پر انحصار کرتی ہے اور اس طرح کے واقعات خوف اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کرتے ہیں اور قانونی تجارتی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ اگر اس طرح کی کارروائیاں جاری رہیں تو وہ تاجروں کو غیر رسمی چینلز کی طرف مجبور کر سکتے ہیں، جس سے نہ صرف مقامی اور قومی معیشت کو نقصان پہنچے گا بلکہ ملک کے لیے سلامتی کے خدشات بھی پیدا ہوں گے۔مندرجہ بالا کی روشنی میں، فوری طور پر درخواست کی جاتی ہے کہ اس معاملے کی چھان بین کی جائے، سامان ان کے حقدار کو واپس کیا جائے اور جائز تاجروں کو اس طرح کی بلا جواز ہراساں کرنے سے روکنے کے لیے سخت کارروائی کی جائے۔ کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری تاجر برادری کے حقوق کو برقرار رکھنے اور منصفانہ اور شفاف تجارتی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے آپ کی فوری مداخلت کا خواہاں ہے۔ حضرت علی نے نمائندہ قوم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک کروڑ 20 لاکھ کا خشک دودھ کلکٹر کسٹم سعید وٹو سپرنٹنڈنٹ راشد منیر اور انسپکٹر فیصل ڈھیلو نے گودام سے غائب کر کے مارکیٹ میں فروخت کر دیا ہے۔ چیف کلکٹر کسٹم کو بھی اس بارے اگاہ کیا مگر انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی ۔یہ سب کرپٹ افسران آپس میں ملے ہوئے ہیں ۔چیئرمین ایف بی آر کو درخواست دینے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ۔کسٹم کے کرپٹ افسران نے 45 روز گزرنے کے باوجود نہ تو ہمارا سامان واپس کیا ہے اور نہ ہی کوئی کیس بنایا ہے کیس وہ اس لیے نہیں بنا سکتے کیونکہ ہم نے کسٹم ڈیوٹی کے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ محمد آصف نامی شخص کے بھی انھوں نے کروڑوں روپے مالیت کے خشک دودھ کے کارٹن مارکیٹ میں فروخت کر دیئے تھے۔ انھوں نے وزیراعظم میاں شہباز شریف سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
