ملتان (سٹاف رپورٹر) کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے کیمپس ڈائریکٹر کی تعیناتی کے سٹیچوز 2019 کے سیکشن 7(B)(lll) اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ایکٹ 2018 کے سیکشن 11 میں ریکٹر کی ایمرجنسی پاور کے تحت 3 ماہ کے لیے عارضی تعینات قائم مقام ڈائریکٹر ساہیوال کیمپس ڈاکٹر نذیر احمد ٹیچرز کے لیے درد سر بن گئے اور ٹیچرز کو خوف و ہراساں کرنے کے لیے بلا جواز انکوائریاں کیمپس کا معمول بنا لیا گیا، سونے پر سہاگا یہ کہ ان تمام غیر قانونی انکوائریوں میں یونیورسٹی کے بیشتر افسران اور ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان بھی عارضی تعینات قائم مقام ڈائریکٹر ساہیوال کیمپس ڈاکٹر نذیر احمد کا ساتھ دینے لگے۔ تفصیل کے مطابق حال ہی میں مکینیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے لیکچرار مزمل حسین جو کہ کامسیٹس یونیورسٹی ساہیوال کیمپس کی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں، عارضی تعینات قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد کے تعصب کا نشانہ بن گئے اور عارضی ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد ایک سمجھدار ڈائریکٹر یا ادارے کے سربراہ کے طور پر ادارے کو چلانے کی بجائے ادارے کے لوگوں کو ذہنی ٹارچر اور ذہنی دباؤ میں لانے لگے اور اسی ذہنی دباؤ کی خاطر مکینیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرار اور اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری انجینئر مزمل حسین کو 3 ماہ کے عارضی ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد نے عتاب کا نشانہ بنایا اتنا ذہنی ٹارچر دیا کہ ان کو ہسپتال داخل کروا دیا گیا۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر نذیر احمد جو کہ اذیت پسند جانے جاتے ہیں، کے خلاف متعدد انکوائریاں زیر التوا ہیں۔ جن میں اساتذہ کے فون ٹیپ کرنا بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ یکم مارچ 2019 کو بھی 3 ماہ کے عارضی تعینات ڈائیریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد جو اس وقت کمپیوٹر سائنس میں پروفیسر کے عہدے پر فائز تھے کو لیٹر آف ایڈوائس بھی جاری کیا جا چکا ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی اور جھوٹے الزامات لگائے، جس سے کیمپس کا پرامن ماحول متاثر ہوا اس طرح آپ کے یہ تمام اعمال سنگین بدتمیزی کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کے نتیجے میں سخت تادیبی کارروائی ہو سکتی ہے، لیکن مجاز اتھارٹی نے نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ مشاورتی خط جاری کیا ہے تاکہ آپ آئندہ ایسی سرگرمیوں سے باز رہیں اور اپنے کام پر توجہ دیں اوع مستقبل میں کسی بھی تادیبی کارروائی سے آہ کو بچایا جا سکے۔ انہی عارضی تعینات ڈائیریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد کو 19 جولائی 2019 کو بھی letter of concern جاری کیا گیا تھا کہ کنٹریکٹ ریویو کمیٹی (CRC) 2018-19 کی سفارشات کے حوالے سے، یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ مجاز اتھارٹی نے آپ کی رواں سال کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آپ کو مشورہ دیا ہے کہ آئندہ سال اس میں بہتری لائیں۔ 30 مئی 2017 کو بھی حال تعینات ڈپٹی رجسٹرار رانا عدیل عباد جو اس وقت بھی ڈپٹی رجسٹرار کے عہدے پر فائز تھے کی جانب سے بھی انہی 3 ماہ کے لیے عارضی تعینات ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد کو بھی letter of concern جاری کیا گیا جس کے مطابق 1. مجاز اتھارٹی نے مختلف شعبہ جات کے فیکلٹی ممبران کی حالیہ شکایات، جن کی متعلقہ ہال نے بھی توثیق کی ہے، پر آپ کے جارحانہ اور ضدی رویے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ آپ نے طلبہ اور دیگر اساتذہ کے سامنے ایک فیکلٹی ممبر کی توہین کی۔ اس قسم کا رویہ فیکلٹی اور دیگر شعبہ جات کے سربراہان میں بے چینی پیدا کر رہا ہے۔ یہ تشویش کے ساتھ نوٹ کیا گیا ہے کہ آپ معمولی نوعیت کے طلبہ کے مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں طلبہ CIIT کے معزز ریکٹر کو ای میلز بھیجتے ہیں، جو کیمپس کی بدنامی کا سبب بنتی ہیں۔ آپ کی سہولت کے لیے 10 فروری 2017 کو پروگرام انچارجز تعینات کیے گئے تھے، لیکن اس کے باوجود یہ معمولی مسائل ابھی تک حل نہیں کیے جا سکے۔ تمام شعبہ جات نے الوداعی تقریبات کا اہتمام کیا، لیکن کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ نے، خاص طور پر B5 (SE) بیچ جو پہلا بیچ تھا، بارہا درخواست کی، لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ فارغ التحصیل طلبہ ادارے اور شعبہ کے سفیر ہوتے ہیں اور وہ اس رویے سے مایوس ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ کئی اجلاسوں میں آپ اونچی آواز میں بات کرتے رہے اور دیگر شعبہ جات کے سربراہان سے بدتمیزی کے مرتکب ہوئے۔ یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ شعبہ میں اساتذہ اور طلبہ کے لیے سازگار ماحول کی کمی ہے۔ 3 اگست 2018 کو بھی اسی عارضی تعینات ڈائیریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد کو explanation letter جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق انہیں ان کی ذاتی وجوہات کی بنا پر دی گئی درخواست پر غیر معمولی رخصت (EOL) مورخہ 18-09-2017 سے 17-09-2018 تک دی گئی تھی، دفتر نمبر: CIIT/SWL/Admin/P-9/546/10551 مؤرخہ 13 ستمبر 2017 کے تحت یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (KFUEIT)، رحیم یار خان میں مناسب چینل کی پیروی کیے بغیر اور COMSATS، ساہیوال کیمپس سے این او سی حاصل کیے بغیر شمولیت اختیار کر لی ہے۔ یہ سنگین بدانتظامی کے ذمرے میں آتا ہے اور ملازمین کی کارکردگی اور تادیبی قواعد (E\&D Rules) کی خلاف ورزی ہے۔ لہٰذا آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس خط کی وصولی کے 5 دن کے اندر تحریری طور پر اپنی پوزیشن واضح کریں۔ حیران کن طور پر پرسنل فائل کا ملاحظہ کیے بغیر ایسے شخص کو پہلے مستقل ڈائیریکٹر اور پھر عارضی ڈائیریکٹر کا چارج دے کر ملازمین کو ایسے شخص کے عتاب کا نشانہ بنوانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ کامسیٹس یونیورسٹی جو کہ ریسرچ اور اعلیٰ تعلیمی معیار کی دعویدار ہے میں اس طرح کے اشخاص کو اتنے کلیدی عہدوں پر تعینات کرنا پوری کامسیٹس یونیورسٹی اور اس کے تمام کیمپسز پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
