آج کی تاریخ

سینٹ : کم عمری شادی پر پابندی، خواتین کو برابر حقوق، قرارداد منظور، بپی ایوان پہنچ گئے

اسلام آباد(بیورورپورٹ)سینیٹ نے یوم نسواں کی مناسبت سے خواتین کے حقوق کے لیے قراداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگانے، خواتین کو مساوی حقوق دینے اور غیرت کے نام پر قتل کی سزائیں سخت کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ یوم نسواں پر سینیٹ میں قرارداد پیش کی گئی جو کہ سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کہ خواتین کی معاشی ترقی کے لیے حکومت کردار ادا کرے، خواتین کی کم عمری میں جبراً شادی کو روکا جائے، خواتین کو ملازمتوں میں برابر کی تنخواہیں اور مواقع دئیے جائیں، خواتین کو زراعت سے متعلق سہولیات دی جائیں، خواتین کو ہنر کی تعلیم فراہم کی جائے، خواتین کو کاروبار سے متعلق سہولیات فراہم کی جائیں، خواتین کو اپنی صحت سے متعلق فیصلوں کا حق دیا جائے۔قرارداد میں کہا گیا کہ خواتین کو قانونی حقوق اور انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے، صنفی بنیاد پر تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، غیرت کے نام پرجرائم پر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور سخت سزائیں دی جائیں۔ سینیٹ میں یوم خواتین پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔علاوہ ازیںپی ٹی آئی کے گرفتار سینیٹر عون عباس بپی ایوان بالا پہنچ گئے جہاں انہیں سینیٹ کے سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کیا گیا۔بعد ازاں عون عباس بپی نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔ عون عباس بپی نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا۔ایوان بالا آمد کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عون بپی سے سوال کیا گیا کہ پنجاب پولیس کا کیا رویہ تھا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کوئی خاص نہیں، بس 12 گھنٹے سفر کرنے کے بعد ڈالے میں تھوڑی طبیعت ضرور خراب ہوئی ہے۔ باقی سب ٹھیک ہے، آپ کو اندازہ ہے۔ صحافی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ڈالا سفید رنگ کا تھا۔صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیش کیا گیا ہے، اعجاز چوہدری کو پیش نہیں کیا گیا، کیا آپ کو متنازع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یا آپ کو کسی چھترچھایا میں رکھا گیا ہے کہ آپ کو فوری پیش کردیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے کہ یہ گیلانی صاحب کے لیے اسپیس بنائی گئی ہے، شاید میرے لیے سافٹ کارنر، کیوں کہ گیلانی صاحب نے ایک اصولی اقدام کیا ہے، یقیناً میرے پروڈکشن آرڈر پر عمل کرکے انہیں راضی کیا گیا ہے، ہماری حکمت عملی ابھی آپ کو پتا چل جائے گی۔بعد ازاں عون عباس بپی نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ ان کے علاوہ نومنتخب سینیٹر اسد قاسم نے بھی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ بعد ازاں ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے عون عباس بپی نے کہا کہ سب سے پہلے چیئرمین صاحب آپ کا شکریہ کہ آپ نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا۔ آپ نے اعجاز چوہدری اور میرے ایشو پر اسٹینڈ لیا، جسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ 6 مارچ کو میں گھر تھا،صبح ساڑھے 8 بجے 20 لوگ گھر آئے۔ میرے دفتر اور گھر پر ریڈ کیا گیا۔ میں سو رہا تھا، مجھے کالر سے پکڑ کر گھسیٹ کر لے کر گئے۔ مجھ سے موبائل فون مانگا گیا، میرے بیٹے کو پکڑ کر لائے پھر چھوڑ دیا۔عون عباس بپی نے بتایا کہ میرے منہ پر کالا کپڑا تھا، دو گھنٹے تک سفر کے بعد جج کےسامنے لایا گیا۔ جج نے پوچھا آپ پر کیا الزام ہے؟ تو میں نے پوچھا کہ میں ہوں کہاں۔ جج نے بتایا کہ آپ بہاولپور کی تحصیل یزمان میں ہیں۔ پھر جج نے بتایا کہ آپ پر 5 ہرن کے شکار کا الزام ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ایک روزہ ریمانڈ پر تھانے لے کر جایا گیا تو پتا چلا کہ یہ وہ تھانہ ہے جہاں فواد چوہدری پر ٹوٹیاں چوری کا مقدمہ ہے۔ مجھے پنجاب میں مہنگائی کے خلاف مہم چلانے پر نشانہ بنایا گیا۔ میں بانی پی ٹی آئی اور تمام گرفتار رہنماؤں کے ساتھ کھڑا ہوں، وفا کروں گا۔ کاش آج اعجاز چوہدری بھی یہاں ساتھ ہوتے۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے پروڈکشن آرڈرز پر اس لیے عمل کیا گیا کہ آپ کو واپس ایوان میں لایا جاسکے۔ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل کرائیں، نہیں تو میرے آرڈرز منسوخ کردیں۔بعد ازاں عون عباس بپی ، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہ ہونے پر بطور احتجاج ایوان سے باہر چلے گئے، جہاں پولیس انہیں پارلیمنٹ ہاؤس سے لے کر روانہ ہو گئی۔چیئرین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔سینیٹ کے اجلاس میں اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر رولنگ دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کے 245ویں اجلاس میں سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔ میڈیا رپورٹس سے پتا چلا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں