آج کی تاریخ

ریٹائرمنٹ کےبعد کنٹریکٹ ملازمت،پنجاب حکومت کی گریز کرنے سمیت سخت ہدایات

ملتان (سٹاف رپورٹر) پنجاب بھر کی تمام یونیور سٹیوں ، سرکاری، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں میں ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ کنٹریکٹ پر ملازمت کے حوالے سے ESTACODE ایڈیشن 2021 کی پالیسی SOR-I-10-1/2003 مورخہ 16 جون 2003 میں واضح طور پر دی گئی پنجاب حکومت کی پالیسی پر عمل درآمد کے حوالے سے حکومت پنجاب نے سختی سے پابندی کی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو کنٹریکٹ پر ریٹائرمنٹ کے بعد تمام دوبارہ ملازمت کے کیسز کو صوبائی ری ایمپلائمنٹ بورڈ / صوبائی ری ایمپلائمنٹ کمیٹی کے ذریعہ پالیسی کے مطابق جانچنا ضروری قراد دیا گیا ہے، بورڈ/ کمیٹی کی سفارشات وزیراعلیٰ کے حتمی احکامات کے لیے پیش کی جائیں گی اور ان معاملات میں تمام انتظامی محکمے بشمول یونیورسٹیاں، سرکاری، نیم سرکاری و خود مختار ادارے درج ذیل ہدایات پر عمل کریں گے جب وہ ریٹائرڈ افراد کی دوبارہ ملازمت کے کیسز پر غور کریں اور دوبارہ ملازمت سے عمومی طور پر گریز کیا جائے۔ پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے سیکشن 13 (1) کے مطابق کوئی بھی ریٹائرڈ شخص حکومت کی واضح ہدایات کے مطابق دوبارہ ملازمت نہیں پا سکتا جب تک کہ یہ عوامی مفاد میں نہ ہو۔ کوئی بھی محکمہ، اتھارٹی، سرکاری، نیم سرکاری، خود مختار ادارے بشمول یونیورسٹیاں کسی ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو دوبارہ ملازمت نہیں دے سکتی، یا وزیراعلیٰ کو دوبارہ ملازمت کے لیے کوئی تجویز نہیں بھیجی جا سکتی جب تک کہ کیس کو صوبائی ری ایمپلائمنٹ بورڈ / کمیٹی کے سامنے پیش نہ کیا جائے۔ ریٹائرمنٹ کی عمر کے بعد دوبارہ ملازمت کی عمومی طور پر حوصلہ شکنی کی جائے گی، ایسی صورت میں کہ ریٹائرڈ افسر کی جگہ لینے کے لیے کوئی موزوں افسر دستیاب نہ ہو، دوبارہ ملازمت سے ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ ہو، حتیٰ کہ اگر دوبارہ ملازمت کسی سابقہ عہدے پر کی جا رہی ہو۔ ریٹائرڈ افسر اپنے شعبے میں انتہائی ماہر اور ممتاز ہو۔ اور کسی مخصوص مدت کے لیے ریٹائرڈ افسر کو رکھنا عوامی مفاد میں ہو۔ دوبارہ ملازمت صرف ان افسران کو دی جائے گی جو 63 سال سے کم عمر ہوں۔ دوبارہ ملازمت ان افراد کو نہیں دی جائے گی جنہیں قبل از وقت ریٹائر کیا گیا ہو، یا جنہوں نے 25 سال سے کم سروس کی ہو۔چنانچہ یونیورسٹیاں جہاں مختلف ٹیچرز خواتین و حضرات اپنی پروموشن کے منتظر ہوں تو ایسی صورت میں ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے اور ESTACODE اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی پالیسی کے مطابق دوبارہ ملازمت خاص طور پر یونیورسٹیوں میں صرف اور صرف سینڈیکیٹ سے صوبائی ری ایمپلائمنٹ بورڈ کو بھجوائی جا سکتی ہیں اور پھر ایسے کیسز پر صوبائی ری ایمپلائمنٹ بورڈ فیصلہ کر کے اپنی سفارشات وزیر اعلیٰ آفس کو بھجوائی جائیں گی جس پر وزیر اعلیٰ ایسی ملازمتوں پر خود فیصلہ کریں گی۔ ان تمام تر ری ایمپلائمنٹ کیسز میں چونکہ نیچے والے اسسٹنٹ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر خواتین و حضرات کا حق مارے جانے کے واضح خطرات موجود ہوتے ہیں اس لیے صوبائی ری ایمپلائمنٹ بورڈ یونیورسٹی میں ٹیچرز اور آفیسرز کے ایسے کیسز کی حوصلہ شکنی کرے چنانچہ اگر کسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر حضرات اپنے من پسند افراد کو ملی بھگت سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات کو روندیں
گے تو وہ خود اس کے ذمہ دار ہوں گے چنانچہ ایسے کیسز میں وائس چانسلر حضرات انکوائری سے بچنے اور اپنا نام خراب کرنےکے بجائے ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی حوصلہ شکنی کریں ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں