یرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ ایران کسی بھی دباؤ یا دھمکی کے تحت امریکہ سے مذاکرات نہیں کرے گا، خواہ معاملہ جوہری پروگرام سے متعلق ہو یا کسی اور مسئلے پر ہو۔ عرب میڈیا کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی پیشکش کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ایران کسی بھی قسم کے دباؤ میں آ کر بات چیت نہیں کرے گا۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران جوہری پروگرام سے متعلق امریکی خدشات پر بات چیت کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ تاہم، عباس عراقچی نے واضح کر دیا کہ اگر مذاکرات دباؤ یا زبردستی کے نتیجے میں ہوں گے تو یہ ایران کے لیے ناقابل قبول ہوں گے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی امریکی پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک مذاکرات کی آڑ میں اپنے مطالبات منوانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام سے متعلق کسی بھی دباؤ کو مسترد کرتا ہے اور اس حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ایران اور امریکہ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید سنگین ہو چکے ہیں، اور ایران نے دوٹوک الفاظ میں کسی بھی قسم کی دھمکی یا جبر کے تحت مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔
