ملتان(نمائندہ خصوصی)لودھراں ملتان روڈ کی طرح لیہ تونسہ برج،اپروچ روڈز،گائیڈبینک منصو بہ بھی پراجیکٹ ڈائریکٹر کی ہوس زر کی نذر ہوگیا۔کمیشن کےچکر نے8سال سے لیہ تونسہ اور دیگر شہروں کے عوام،ٹرانسپورٹرزکو چکرا کے رکھ دیا ہے۔منصوبہ کی بربادی کےذمہ داروں کا تعین کر نے کےبجائے فنڈز ہی روک دئے گئے۔ذرائع کے مطابق نیشنل ہائی ویز اتھارٹی میں ڈیپوٹیشن پر آئے سول ا نجینئر مجاہد رضا کالرو نے لودھراں ملتان روڈ منصوبہ کی طرح اربوں روپے مالیتی لیہ تونسہ برج منصوبہ کو بھی سرخ فیتہ کی نظر کردیا۔منصوبہ کے آغاز میں ہی پراجیکٹ ڈائریکٹر مجاہد کالرو نے پیشگی اپنا کمیشن وصول کرلیا۔جس کے بعد وہ تعمیراتی کمپنی سے برج کی اپروج روڈز،گائیڈبینک دیگر کام بروقت شروع نہ کرواسکے۔منہ کھائے آنکھ شرمائے کے مصداق ایڈوانس وصول کئے گئے کمیشن نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تعمیراتی کمپنی کی طرف سے آنکھیں بند کردیں۔9ارب77کروڑ56لاکھ روپے کے مجموعی منصوبہ میں سے صرف برج کا کام ہی مکمل ہوسکا۔اپروچ روڈز،گائیڈبینک دیگر کام کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی کام چھوڑ کر غائب ہوگئی۔کام کی رفتار انتہائی سست ہونے پر این ایچ اے نے تعمیراتی کمپنی کو کام کرنے سے روکا دیا۔جبکہ کام بند ہوتے ہی ایڈوانس کمیشن وصول کرنے والے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے سیاسی سفارش کے ذریعے منصوبہ سے جان چھڑاوالی۔برج کی تکمیل کو چار سال سےزائد عرصہ گزر جانے کے باوجود آج تک اپروچ روڈز اور گائیڈبینک کا تعمیراتی کام دوبارہ شروع ہی نہ ہوسکا ہے۔سول انجینئر کے کمیشن کی وجہ سےلیہ تونسہ کے رہائشی برج بن جانے کے باوجود اپروچ روڈز تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی کشتیوں کے ذریعے سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ذرائع کےمطابق نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نےاکتوبر2017ء میں لیہ تونسہ کے درمیان دریائے سندھ پر9ارب77کروڑ56لاکھ روپے مالیت کے1500میٹر دو رویہ برج،لیہ سائیڈ پر8اعشاریہ33 اور تونسہ سائیڈ پر14.67کلومیٹر اپروچ روڈز،دریا پر تعمیر پل کے دونوں کناروں کےاطراف گائیڈڈبینک منصوبہ کی تعمیر کی منظوری دی تھی جس میں برج کو فیز ون اور اپروج روڈز گائیڈڈ بینک کو فیز ٹومنصوبہ کا نام دیا گیا تھا۔برج کی تعمیرکاکام حبیب رفیق جبکہ اپروچ روڈز،گائیڈ بینک دیگر کام KNKنامی تعمیراتی کمپنی نے کرنا تھا۔برج نے24ماہ کے عرصہ2019ء میں مکمل ہوناتھا۔تاہم برج بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے جون2021ء میں مکمل ہوا۔بتایا جاتا ہے کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر کی ذمہ داری تھی کہ برج اور اپروج روڈز کے دونوں منصوبوں کو بیک وقت شروع کرواتے۔تاہم ٹھیکہ لینے والی کمپنی KNK کی مشنری دیگر منصوبوں پر مصروف ہونےکی وجہ سے کمپنی لیہ تونسہ فیز ٹو منصوبہ پر بروقت کام شروع نہ کرسکی۔بروقت کام شروع نہ کرنے کی صورت میں این ایچ اے کی طرف سے کسی قسم کی تادیبی کاروائی سے بچنے کےلئے تعمیراتی کمپنی کی طرف سے منصوبہ کے ڈائریکٹرمجاہد رضا کالرو کوخطیر رقم بطور پیشگی کمیشن کے دے دی گئی جس کے بعد ڈائریکٹرکی طرف سےجانتے بوجھتے اپروچ روڈز اور منصوبہ کے دیگر کاموں کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی کے بروقت کام شروع نہ کئے جانے کے معاملہ میں تاخیری حربوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیاجاتا رہا۔این ایچ اے ہیڈ کوارٹر کی طرف سے بارہا تعمیراتی کمپنی کو کام شروع کرنے کی ہدایت کی جاتی رہی تاہم پراجیکٹ ڈائریکٹر کی آشیرباد ہونے کی وجہ سے کمپنی نے کام شروع نہ کیا۔ جبکہ اس دوران پراجیکٹ دائریکٹر مجاہد رضا کالرو جو کہ ایڈوانس کمیشن کی مد میں پہلے ہی خطیر رقم وصول کرچکے تھے۔سیاسی سفارش کے ذریعے منصوبہ سے اپنا تبادلہ کروانے میں کامیاب ہوگئے۔کمپنی کی طرف سے منصوبہ پر کام شروع نہ کئے جانے پر آخرکار این ایچ اے ہیڈ کوارٹر نے19دسمبر2023ءمیں کمپنی کو منصوبہ سے ٹرمینیٹ کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت تعمیراتی کمپنی KNKکادعوی ہے کہ این ایچ اے نےکمپنی کےبلوں کی مد میں 33کروڑ روپے کی ادائیگی کرنا ہے۔دوسری طرف این ایچ اے ذرائع کاکہنا ہے کہ کمپنی نےصرف 10فیصد کام کیاہے10فیصد کام پر33کروڑ کی ادائیگی کسطرح کردی جائے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وہ منصوبہ جیسےزیادہ سے زیادہ 2020ء میں مکمل ہونا تھابہاوالدین زکریا یونیورسٹی سے این ایچ اے میں ڈیپوٹیشن پرآ کر غیر قانونی طور پر این ایچ اے کا حصہ بننے والے پراجیکٹ ڈائریکٹر مجاہد رضا کالرو کی ہوس زر کا شکار ہوگیااور تاحال مکمل ہونا تو درکنارتعمیراتی کام دوبارہ شروع ہونے کا منتظر ہے۔این ایچ اےذرائع کے مطابق مجاہد رضا کالروجو کہ ڈیڈ ہونے والے منصوبوں سے فوری تبادلہ کروانے میں شہرت رکھتے ہیں۔جلد ہی ساڑھےسات ارب روپے کہ لودھراں ملتان منصوبہ پر تبادلہ کروانے میں کامیاب ہوگئے۔اس منصوبہ پر بھی مزکورہ پی ڈی نے ایڈوانس کمیشن کےعوض کنسٹریکشن کمپنی کو ایڈوانس پیمنٹ کردیں۔جس کے بعد جوائنٹ وینچر کی تین کمپنیوں میں سے ایک کمپنی کام چھوڑ کر بیرون ملک فرار ہوگئی تھی ۔ذرائع کے مطابق لیہ تونسہ اور لودھراں ملتان منصوبہ سرخ فیتہ کی نظر ہونے پر چاہیے تو یہ تھا کہ اتھارٹی مجاہد رضا کالرو کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی عمل میں لاتی اس کے برعکس مذکورہ پی ڈی سیاسی سفارش پر اپنا تبادلہ بطور ڈائریکٹر مینٹینس جنوبی پنجاب جیسی اہم پوسٹ پر کروانے میں کامیاب ہوگئے۔جبکہ آج تک لیہ تونسہ برج اور لودھراں ملتان روڈ منصوبہ پر عوام ذلیل خوار ہورہی ہے۔عوامی،سیاسی،ٹرانسپورٹ حلقوں نے اس صورتحال کا نوٹس لینے اور جنوبی پنجاب کے اہم ترین منصوبوں لیہ تونسہ اور لودھراں ملتان کےلئے فنڈز جاری کرنے کمپنی اتھارٹی کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے اور منصوبوں کی بربادی کے ذمہ دران کا تعین کرنے کامطالبہ کیا ہےتاکہ مستقبل میں نیشنل ہائی ویز کے لوگو فرینڈلی ہائی ویز کی بدنامی کا سبب بنے والے سول انجنیئرز کا راستہ روکا جاسکے۔واضح رہےکہ جب ایف آئی اے ملتان نے لودھراں ملتان روڈ منصوبے میں کرپشن ، کمیشن اور ایڈوانس ادائیگی کے معاملےپر پراجیکٹ ڈائریکٹر مجاہد کالرو اور دیگر ذمہ داران این ایچ اے افسران کے خلاف ملنے والی ایک درخواست پر تحقیقات شروع کیں اور ڈائریکٹر مینٹی ننس جنوبی پنجاب سے ریکارڈ طلب کیا تو مجاہد کالرو نے ڈائریکٹر مینٹی ننس جنوبی پنجاب کے عہدے پر سفارش اور چمک سے خود کو فائز کرایا اور نامکمل ریکارڈ ایف آئی اے کو جمع کرایا اور ساتھ ہی ملتان کی ایک بااثر سیاسی شخصیت سے ایف آئی اے کو اپروچ کیا جس کے بعد سے اب تک ایف آئی اے میں اس کے خلاف تحقیقات سرد خانے میں پڑی ہوئی ہے۔ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر انکوائری پر ٹیکنیکل ونگ نے آج تک اپنی انکوائری مکمل کرکے انکوائری افسر کو فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے ایف آئی اے اس معاملے پر انکوائری کو آگے بڑھانے سے قاصر نظر آرہی ہے – جبکہ لودھراں – ملتان روڈ کی ٹھیکے دار کمپنیاں ایڈوانس موبالائزیشن رقم اور ابتدائی 20 فیصد کام نہ ہونے کے باوجود دی جانے والی پیشگی رقوم بھی دبا کر بیٹھی ہوئی ہیں جن میں ایک کمپنی نے ایک انشورنس کمپنی کی گارنٹی کو جمع کرایا جبکہ اس پراجیکٹ میں بینک گارنٹی درکار تھی جس کو پراجیکٹ ڈائریکٹر مجاہد کالرو نے نظر انداز کیا اور اسی وجہ سے این ایچ اے ہیڈکوارٹر انشورنس کمپنی کے خلاف گارنٹی کی مد میں رقم واپس لینے کے لیے کی جانے والی عدالتی کاروائی میں بھی فیصلہ اپنے خلاف کرابیٹھا- اس معاملے پر این ایچ اے ہیڈکوارٹر کو اس منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر مجاہد کالرو کے خلاف تحقیقات سے بھی مبینہ دباؤ روکے ہوئے ہے – مجاہد کالرو بطور ڈائریکٹر مینٹیننس لودھراں – ملتان روڈ کو ری پئیرنگ فنڈز کی مدد سے مکمل کرانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس معاملے میں تحقیقات پی ڈبلیو ڈی ملتان کو سونپی گئی ہیں جس کا اپنا کردار کافی مشکوک ہے – این ایچ اے ہیڈکوارٹر زرایع کا کہنا ہے کہ مجاہد کالرو ریپئیرنگ فنڈز کی مد میں اس منصوبے کو مکمل کرانے کی تجویز اس لیے دے رہا ہے تاکہ ایک تو اس منصوبے میں جو پہلے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے اس معاملے کی تحقیقات کو بند کرایا اور دوسرا نئے منصوبے میں بھی کمیشن کھرا کیا جائے۔یاد رہے کہ لودھراں ملتان روڈ کی تعمیر کا منصوبہ مجاہد کالرو کی نا اہلی ، مجرمانہ غفلت اور کمیشن خوری کے سبب تاخیر کی وجہ سے 8 ارب سے بڑھ کر اب 26 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔
