آج کی تاریخ

خیبرپختونخوا حکومت کا مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025، اصلاحات پر وضاحت کیلئے وائٹ پیپر جاری

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 پر تفصیلی وضاحت کے لیے وائٹ پیپر جاری کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا ہے کہ اس بل کے حوالے سے عوام میں غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں، حالانکہ مجوزہ ترامیم میں صوبائی حکومت کے کسی بھی اختیار کو کسی اور ادارے کو منتقل نہیں کیا جا رہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ بظاہر کچھ مفاد پرست عناصر اصلاحات کی مخالفت کر کے اپنے ذاتی مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، مجوزہ ترمیمی بل کے ذریعے معدنیاتی قوانین کو دیگر صوبوں اور وفاق کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا، جس کے تحت “منرل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن اتھارٹی” کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔
بل کے تحت معدنیاتی ٹائٹلز اور لائسنسنگ کے عمل کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر منتقل کر کے زیادہ شفاف اور آسان بنایا جا رہا ہے۔ لیز حاصل کرنے کے عمل کو سہل بنانے کے لیے لائسنس کی مدت تین سال کر دی گئی ہے، جبکہ اپیلوں کے لیے ایک آزاد، بااختیار اور غیر جانبدار ٹریبونل قائم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ غیر قانونی کان کنی کی روک تھام کے لیے خصوصی فورس تشکیل دی جائے گی، جسے مشینری ضبط کرنے اور قانونی کارروائی کے مکمل اختیارات حاصل ہوں گے۔ نئی قانون سازی کے باوجود پرانی لیزز اور درخواستیں متاثر نہیں ہوں گی۔
ضم اضلاع میں سرمایہ کاری کے فروغ، چھوٹے پیمانے کی کان کنی اور آرٹیزنل مائننگ کے لیے بھی پالیسی میں واضح رہنما اصول شامل کیے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم نے شعبہ معدنیات میں اصلاحات کے ذریعے نہ صرف نظام کو بہتر بنایا بلکہ صوبائی آمدن میں بھی اضافہ کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ 76 سال سے گولڈ مائننگ کی چار سائٹس پر غیر قانونی کان کنی جاری تھی، جسے کسی سابقہ حکومت نے سنجیدگی سے نہیں روکا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں