اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 2 ہزار 600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے گئے، جس کے نتیجے میں سود کی ادائیگیوں میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی اور قرضوں کے خطرات بھی کم ہوئے ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان کا ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب 74 فیصد سے گھٹ کر 70 فیصد پر آگیا ہے۔ حکومتی اعلامیے میں کہا گیا کہ قرضوں کی صورتحال کو صرف مجموعی اعداد و شمار سے جانچنا درست نہیں، بلکہ معیشت کے حجم کے تناسب سے دیکھنا عالمی معیار ہے، اور اس پیمانے پر پاکستان کی پوزیشن پہلے سے بہتر ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا، جبکہ خسارہ جی ڈی پی کے تناسب سے 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد ہو گیا۔ اسی عرصے میں مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل ہوا۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں رواں مالی سال کے دوران بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی سود کی بچت ریکارڈ ہوئی۔ علاوہ ازیں قرضوں کی اوسط میچورٹی مدت بھی بہتر ہوئی ہے، ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد جبکہ پبلک قرضوں کی میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر ساڑھے 4 سال ہو گئی ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ مالی سال 2025 میں 14 برس بعد 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس سامنے آیا، جس سے بیرونی مالی دباؤ میں واضح کمی آئی ہے۔ بیرونی قرضوں میں معمولی اضافہ زیادہ تر کرنسی کی قدر میں کمی اور سہولتی پروگرامز (آئی ایم ایف اور سعودی آئل فنڈ) کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔








