آج کی تاریخ

جرم ایک، فیصلے الگ، ڈاکٹر مشاہد برطرف، ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو سہولت، ایچ ای ڈی پر سوالیہ نشان

ملتان (سٹاف رپورٹر) جرم ایک جیسے، فیصلے الگ الگ، ایک کے لیے سخت سزا، دوسرے کے لیے مکمل سہولت کاری۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ایک مرتبہ پھر میرٹ پر فیصلے کرنے میں ڈنڈی کی بجائے ڈنڈہ مارنے میں کامیاب رہا۔ یونیورسٹی آف گجرات کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مشاہد انور کو جعلی تجربے کے سرٹیفکیٹ جمع کروا کر تجربے کی قابلیت پوری کرکے ملازمت حاصل کرنے کے بعد پیڈا کارروائی کا سامنا کرتے ہوئے نہ صرف پرو وائس چانسلر شپ سے ہٹا دیا گیا بلکہ ملازمت سے بھی برخاست کر دیا گیا مگر دوسری جانب اسی قسم کی دو الگ الگ شکایات خواتین یونیورسٹی ملتان کی پرو وائس چانسلر و عارضی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے خلاف بھی ہیں جنہیں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ دبا کر بیٹھا ہوا ہے اور اس سلسلے میں جب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دار ذرائع سے معلومات لی گئیں تو انہوں نے ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے جعلی تجربے کے سرٹیفکیٹ کے خلاف موصول شدہ درخواستوں پر کسی بھی کسی پیش رفت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ تفصیل کے مطابق ڈاکٹر کلثوم پراچہ جو گزشتہ تقریباً 2 سال سے وائس چانسلر کے بھی عارضی عہدے پر فائز ہیں، کے پرائیویٹ کالج میمونہ پوسٹ گریجویٹ کالج کے مبینہ جعلی تجربے کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر خواتین یونیورسٹی ملتان میں ملازمت حاصل کرنے کے انکشافات سامنے آئے کہ خواتین یونیورسٹی ملتان کی پرو وائس چانسلر/عارضی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ جن کی جانب سے خواتین یونیورسٹی ملتان میں جو تجربے کا سرٹیفکیٹ جمع کروایا گیا اس میں تحریر کیا گیا کہ کلثوم پراچہ 10 اکتوبر 1997 سے 30 ستمبر 2013 تک بطور اسسٹنٹ پروفیسر اسلامک سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے بطور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ بھی کام کیا۔ انہوں نے پوسٹ گریجویٹ اور ڈگری لیول پر بھی کلاسز پڑھائیں۔ وہ ایک اچھی لیکچرار رہیں۔ جبکہ میمونہ پوسٹ گریجویٹ کالج کے ریکارڈ کے مطابق
کلثوم سعید پراچہ نے 2007 میں پہلی بار میمونہ پوسٹ گریجویٹ کالج جوائن کیا۔ اور وہ کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ نہ رہی ہیں۔ جبکہ وہ دوسرے ڈیپارٹمنٹس میں اسلامک سٹڈیز سے متعلقہ مضامین پڑھاتی رہی ہیں۔ اور جعلی تجربے کے سرٹیفکیٹ جمع کروا کر ملازمت حاصل کرنا اور 6 سالہ پرائیویٹ کالج کے تجربے کی بنیاد پر اور بعد ازاں پروموشن حاصل کرتے ہوئے پروفیسر بننا، پھر پرو وائس چانسلر اور بعد ازاں عارضی وائس چانسلر کا عہدہ حاصل کرنا جہاں اس ملک کے تعلیمی معیار اور نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے وہیں پر ہر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ارواب اختیار کی گرفت پر بھی یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس بارے میں جب خواتین یونیورسٹی ملتان کی عارضی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ سے موقف لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ آپ میمونہ کالج کی پرنسپل، مالک ماشاءاللہ زندہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کو صحت کے ساتھ سلامت رکھے ان سے پوچھ لیں کہ میں نے کب جوائن کیا۔ ان کی پراسپکٹس دیکھ لیں اس وقت کی۔ انہوں نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت مجھے شیاطین کے شر سے محفوظ رکھے اور حاسدین کے حسد سے بچائے آمین ثم آمین یا رب العالمین وہ میرا نگہبان ہے وہی میرا محافظ ہے میں نے اپنے تمام معاملات اس کے سپرد کر رکھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ بہت بڑا اور علم والا ہے اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے مکافات عمل کا ہر ایک کو سامنا کرنا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں