بہاولپور (کرائم سیل) محکمہ جنگلات عارضی کنزر و یٹر عمران ستارکا رینج فاریسٹ افسر سفارش ورک کو نو ا ز نے کے لیے لال سوہانرا کی رینج لاڈم سر ٹو بلاک چھ بیٹ نمبر 15۔16 میں چولستان رینج لینڈ کی سکیم لانچ کر کے ڈیڑھ سو ایکڑ پر ریسیڈنگ کے پراجیکٹ میں لاکھوں روپے ہضم کرنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ڈی ایف او لال سوہانرا عمران ستار کی مبینہ سرپرستی میں ریسیڈنگ پروجیکٹ سمیت ترقیاتی کاموں میں کروڑوں روپے کے گھپلوں کے شواہد سامنے آئے ہیں جس سے جنگلی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں جانوروں کی چرائی کیلئے ری سیڈنگ کی ضرورت چولستان میں مگر افسران نے اپنا پیٹ بھرنے کے لیے لال سوہانرا میں لانچ کروا دی۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ لاڈم سر ٹو میں جہاں ری سیڈنگ کی گئی ہے وہاں نہ تو کوئی ہرن کا جنگلا ہے اور نہ ہی کوئی وائلڈ لائف کا پروجیکٹ ہے کہ جانوروں کو گھاس کی ضرورت ہو۔معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایک ایکڑ کے لیے بیج، زمین کی تیاری، مزدوری وغیرہ کے لیے 40 ہزار روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے جس میں فی ایکڑ پانچ کلو بیج گھاس اگانے کے لیے ڈالا جاتا ہے بیچ میں چولستان کی مٹی مکس کر کے گارا بنا کر بیج کو محفوظ کر کے تیار کھیت میں ڈالا جاتا ہے بارش ہونے پر گھاس اگ جاتا ہے چولستان میں جانور ان کی چرائی کرتے ہیں محکمہ جنگلات ترینی پرچی دیکر اپنا ٹیکس وصول کرتا ہے نیشنل پارک کے جنگل میں جانور چرائی سختی سے منع ہے اور اب تک ناجائز چرائی کی مد میں مختلف افسران کروڑوں روپے وصول کر کے خزانہ سرکار میں جمع کروا چکے ہیں اور مزید اس قسم کی محکمانہ کارروائی بھی کی جاتی رہتی ہیں چھ مربے جو تقریبا ًڈیڑھ سو ایکڑ بنتے ہیں اس پر ریسیڈنگ کروائی گئی جبکہ لال سوہانرا میں نہری پانی کی کوئی کمی نہیں یہ سکیم صرف بارش کے پانی کی ہے اگر چارہ ہی کاشت کرنا تھا تو نہری پانی سے کر لیتے گھاس کاشت کی ضرورت کیا تھی۔چولستانیوں کے مطابق کیا اب لال سوہانرا کے جنگل میں گائے بکریوں کو چرائی کی اجازت دے دی گئی ہے یاں اس کو چراہ گاہ ڈیکلیئر کر دیا جائے گا اور کروڑوں روپے خرچ کرکے جنگل میں سے بھی چولستان کی طرح مال مویشی سے ترینی ٹیکس وصول کیا جائے گا اس سکیم پر مخصوص افسران کی اشرباد سے لاکھوں روپے کے بل بنا کر حکومت کا فنڈ خورد برد کرنے کا پلان ہے جو کہ عارضی کنزرویٹر کے مبینہ سہولت کاری اور محکمہ جنگلات کے چھوٹے ملازمین کی ملی بھگت سے بڑی صفائی سے اس منصوبہ کو پایا تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے جس کا بھانڈا روزنامہ قوم نے بیچ چوراہے پھوڑ دیا ہے اب وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف اور سینیئر وزیر مریم اورنگزیب تھرڈ پارٹی کے کسی ایماندار افسر سے انکوائری کروائیں تو پتہ چل سکے کہ اس سکیم کا ایسٹی میٹ کس نے بنایا ہے اور ڈیڑھ سو ایکڑ پر کیا بجٹ دیا گیا ہے تو اس سکیم سمیت کئی سکیموں میں کروڑوں روپے کے گھپلے کے ساتھ ساتھ کئی افسران کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے ا جائیں گے۔ یاد رہے کہ لاڈم سر ٹو کی طرح لاڈم سرون اور سب ڈویژن لال سوہانرا میں بھی کئی سو ایکڑ کی ریسیڈنگ میں گھپلوں کے شواہد روزنامہ قوم کو وصول ہو گئے ہیں جنہیں آئندہ شائع کیا جائے گا اس سلسلے میں محکمہ جنگلات کے افسران کا کہنا ہے کہ معاملے کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔
