
ملتان (سٹاف رپورٹر) محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے گزشتہ ایک دہائی سے زائد رجسٹرار کی کرسی پر عارضی قابض رہنے والے ڈاکٹر محمد عاصم عمر کو ہا ئر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جنوبی پنجاب کے سپیشل سیکرٹری نے ہائی کورٹ میں جاری ایک کیس نمبر 10450/24 میں انکوائری کی بابت طلب کر لیا۔لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ میں درخواست دہندہ محمد زاہد کی جانب سے محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار ڈاکٹر عاصم عمر پر الزامات لگائے گئے جس کے مطابق ڈاکٹر محمد عاصم عمر کی کم تجربے کی بابت بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر غیر قانونی تعیناتی اور غیر قانونی طور پر عرصہ دراز سے رجسٹرار کی کرسی پر قابض ہونے اور آنے والے ہر وائس چانسلر کے میرٹ کے دعوے کرنے اور راگ الاپنے کے باوجود اپنے رنگ میں رنگنے کے ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے غیر اخلاقی طور پر اپنے بھائی محمد کامران عمر کو بھی انٹرویو کمیٹی کے کنوینر کے طور پر جو غیر تدریسی عملے (بی ایس-01 سے بی ایس-16) کی بھرتی کے لیے تشکیل دی گئی تھی کی بابت ڈاکٹر عاصم عمر نے وائس چانسلر کو لکھا کہ چونکہ ان کے بھائی امیدوار ہیں، اس لیے وہ ان دو انٹرویوز میں حصہ نہیں لیں گے۔لیکن بعد ازاں دھوکہ دیتے ہوئے 03.09.2018 کو منعقدہ سلیکشن کمیٹی میں ڈاکٹر عاصم عمر بطور کنوینر اجلاس میں موجود تھے اور ان کے دستخط بھی ان کارروائیوں پر موجود ہیں۔ مزید برآں، مارک شیٹس پر بھی ڈاکٹر عاصم عمر کے دستخط بطور کنوینر موجود ہیں۔ اس طرح ڈاکٹر عاصم عمر نے اپنے بھائی کامران عمر کو غیر قانونی طور پر نوازتے ہوئے بطور اسسٹنٹ (بی ایس-16) جانبدار طور پر تعینات کیا۔ اسی انکوائری کی بابت جب ڈاکٹر محمد عاصم عمر کو سپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب نے طلب کیا تو ڈاکٹر عاصم عمر اس کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے مگر سپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب نے یہ معاملہ بھی سینڈیکیٹ کو بھجواتے ہوئے فائل بند کر دی جس پر ڈاکٹر عاصم عمر ایک خاص اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور اس طرح کی جانبدارانہ انکوائری کے فیصلے ان غیر قانونی کاموں کی راہ ہموار کرتے ہوئے غیر قانونی لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اس خبر کے موقف کے لیے جب محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران سے رابطہ کیا گیا ہے کہ آپ نے اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک مستقل رجسٹرار ، کنٹرولر اور خزانچی کی تعیناتیاں نہیں کی ہیں اور آپ نے غیر قانونی طور پر ایک دہائی سے زائد تعینات غیر قانونی رجسٹرار کے حوالے سے اتنی کرپشن، غیر قانونی کاموں اور اپنے ہی بھائیوں کو نوازنے کی بابت بے پناہ شکایات پر کوئی کارروائی نہ کی ہے اور نہ ہی 4 ماہ کے باوجود سینڈیکیٹ میں ایجنڈا رکھا گیا تو انہوں نے ڈاکٹر عاصم عمر کی غیر قانونی تعیناتی اور ان کی کرپشن کی تحقیقات کی بابت سوالات پر پردہ ڈالتے ہوئے جواب دینے سے گریز کیا۔