آج کی تاریخ

ایمرسن یونیورسٹی میں غیر قانونی تعیناتی بے نقاب، عدالت آڈٹ، انکوائری رپورٹس نظر انداز

ملتان (سہیل چوہدری سے) گورنمنٹ ایمرسن یونیورسٹی کے رجسٹرار کی غیر قانونی تعیناتی آڈٹ رپورٹ ،ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور چیف منسٹر انسپکشن ٹیم کے احکامات کے باوجود رجسٹرار محمد فاروق کو اس کے مدر ڈیپارٹمنٹ گوجرانولہ بورڈ واپس نہ بھجوایا جا سکا عدالت عالیہ کے احکامات بھی نظر انداز کر دیئے گئے تفصیل کے مطابق ایمرسن یونیورسٹی کے رجسٹرار کی بغیر این او سی ، تھرڈ ڈویژن اور زائد عمر ہونے کے باوجود تعیناتی کی گئی تھی جس پر آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر نے کہا کہ رجسٹرار محمد فاروق کی تعیناتی غلط ہے اس لیے اس کو واپس اس کے محکمے میں بھیج دیا جائے بعد ازاں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس معاملے کی تحقیقات کیں انہوں نے بھی آڈٹ ٹیم کی رپورٹ کی توثیق کی چیف منسٹر انسپکشن ٹیم نے اپنی انکوائری میں مزکورہ انکوائریوں کی توثیق کرتے ہوئے فاروق کو واپس گوجرانولہ بورڈ بھجوانے کی ہدایت کی مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے تینوں رپورٹس کو دبا دیا ایک امیدوار رانا شبیر نے بھی خزانہ دار اور رجسٹرار کی اسامیوں پر اپلائی کیا تھا تجربہ اور کوالیفکیشن پوری ہونے کے باوجود اسے مسترد کرتے ہوئے وائس چانسلر محمد رمضان گجر نے محمد فاروق کو رجسٹرار بھرتی کرلیا، جب فاروق کو بھرتی کیا گیا اس وقت اس کی عمر 53 سال تھی جبکہ اخبار اشتہار کے مطابق عمر 45 سے 50 سال کے درمیان ہونی چاہیے تھی، واضح رہے کہ عمر میں رعایت دینے کا اختیار گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے پاس بھی نہیں ہے یونیورسٹی کے اس غیر قانونی اقدام کے باعث رانا شبیر نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں یکم اپریل 2024 کو رٹ 2595 دائر کر دی عدالت عالیہ نے گورنر پنجاب کو احکامات جاری کیے کہ دو ماہ کے اندر اس کیس کا فیصلہ کیا جائے بعد میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان گجر اور رجسٹرار محمد فاروق نے اپنے اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے کیس دبوا لیا عدالت عالیہ نے دو ماہ کے اندر گورنر پنجاب کو فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود رجسٹرار کا فیصلہ نہ ہو سکا ہے باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رانا شبیر احمد آئندہ چند روز تک توہین عدالت کی رٹ دائر کریں گے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں