آج کی تاریخ

ایمرسن کیمپس مینجمنٹ سسٹم ناکام، ایک دن نہ چلا، رزلٹ مینول جاری، 42 لاکھ ضائع

ملتان (وقائع نگار) گورنمنٹ ایمرسن یونیورسٹی میں کیمپس مینجمنٹ سسٹم (سی ایم ایس) ناکام ہو گیا۔ نان ٹیکنیکل آفیسر کو سسٹم کا انچارج بنانے کی وجہ سے سی ایم ایس سسٹم نہ چل سکا۔ یونیورسٹی کو 42 لاکھ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ چار سال گزرنے کے باوجود کسی ایک طالب علم کا بھی رزلٹ اس سسٹم میں نہ آ سکا ۔یونیورسٹی کے طلباء وطالبات کو مینول رزلٹ کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ طلبا وطالبات کا شدید احتجاج۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ گورنمنٹ ایمرسن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان سے سی ایم ایس سسٹم 42 لاکھ روپے کا خریدا اور نان ٹیکنیکل کنٹرولر امتحانات آفتاب خاکوانی کو اس کا انچارج بنا دیا آفتاب خان خاکوانی چونکہ نان ٹیکنیکل ہیں انھوں نے اس سسٹم کو چلانے کے لیے سارے موڈولز(modules) نہ خریدے جس وجہ سے سسٹم نہ چل سکا اور ناکارہ ہو گیا یونیورسٹی انتظامیہ اس سسٹم کی ناکامی کی ذمّہ دار کنٹرولر امتحانات آفتاب خاکوانی اور آئی ٹی ڈائریکٹر سہیل چوہان قرار دے رہی ہے۔ گورنمنٹ ایمرسن یونیورسٹی کو قائم ہوئے چار سال ہو چکے ہیں سسٹم کی ناکامی کی وجہ سے ابھی تک کسی ایک شعبہ یا سمسٹر کا کمپیوٹر رائزڈ رزلٹ کارڈ جاری نہیں ہو سکا ہے یونیورسٹی اس سسٹم کو ناکام قرار دے چکی ہے اس لیے انتظامیہ نے طلباء وطالبات کو مینول رزلٹ کارڈ جاری کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں مینول رزلٹ کارڈ جاری کرنے کے فیصلے پر طلباء وطالبات نے شدید احتجاج کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ مینول رزلٹ کارڈ کو کون سا ادارہ قبول کرے گا ۔اس طرح تو ہم ساری زندگی مینول رزلٹ کارڈ کی ویری فکیشن ہی کراتے رہیں گے۔ دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے نیا سیب پروگرام خریدا ہے اس پروگرام کے عوض یونیورسٹی ایچ ای سی کو چار کروڑ روپے ادا کرے گی اور یونیورسٹی ملازمین کو سیب پروگرام کی ٹریننگ دی جائے گی اس سیب سسٹم کے ٹریننگ کے بعد جن طلبا وطالبات نے 2024 میں ایڈمیشن لیا تھا ان کو کمپیوٹرائزڈ رزلٹ کارڈ جاری کیے جائیں گے۔ اس سے قبل داخلہ لینے والے طلبا کو مینول ہی رزلٹ کارڈ جاری ہوں گے تعلیمی حلقوں نے گورنر پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے سسٹم کو ناکام کرنے اور لاکھوں روپے کا نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں